کراچی (رپورٹ : مرزا افتخار بیگ ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 21روزہ ”عوامی تھیٹر فیسٹیول“ کے نویں روز ڈرامہ ”زَر پرست“ آڈیٹوریم IIمیں پیش کیاگیا جس کے رائٹر عامر ہوکلا اور ہدایت کار عبدالحمید راٹھور تھے۔ اداکاروں میں وردہ، شانز ے، شبیر بھٹی، سپنا غزل، اکرم سونو، علی رضا، عشرت ملک، عامر ریمبو، شہباز صنم، عبداللہ لالہ، عامر ہوکلا ، اشرف چراغ اور طلحہ بھوجانی شامل تھے، ڈرامے کی کہانی ایک لالچی اور خودغرض شخص سیٹھ محبوب اور اس کی بیٹی علیزے کے گرد گھومتی ہے، علیزے زمانے کی بگڑی ہوئی لڑکی ہے، یہ لوگ بہت پیسے والے ہیں، تکبر بھی بہت ہے، غریبوں کو کچھ نہیں سمجھتے، علیزے نے اپنے شوہر خالد کو اسی لیے دھتکار دیا کہ وہ غریب تھا، ڈرامہ میں ایک لڑکی جس کا نام ماہم ہے خالد سے پیار کرتی ہے، ڈولی علیزے کی دوست ہے، ان کا اٹھنا بیٹھا بڑے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ اس طرح علیزے کی دوستی شان نامی بگڑے نوجوان سے ہوجاتی ہے، وہ انہیں پارٹی میں لے جاتا ہے جہاں انہیں نشے کا عادی بنا دیتا ہے جہاں بات عزت کی پامالی تک پہنچ جاتی ہے ، آخر کار قدرت سیٹھ محبوب سے اپنا انتقام لیتی ہے، اس کی فیکٹری میں آگ لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے کاروبار کو شدید دھچکا پہنچتا ہے، اسی دوران خالد کا دوست سونو سیٹھ محبوب کے گھر ماہم کی خالہ بن کر آتا ہے جس پر سیٹھ محبوب فدا ہوکر اپنی زمینیں اس کے نام کر دیتا ہے، ڈرامے میں ببن میاں کا مثبت کردار بڑا اہم تھا جس میں وہ علیزے اور ان کے بچوں کو یہی سمجھاتا نظر آیا کہ عزت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہوتی، خالد اپنے پیروں پر کھڑا ہوچکاہے اور ببن میاں کے سمجھانے پر خالد اس امیر خاندان کی تمام خطاﺅں کو معاف کردیتا ہے اور علیزے کو اپنا لیتا ہے۔ ڈرامہ میں دکھایا گیا کہ کس طرح ایک پیسے والا شخص غریبوں کو کچھ نہیں سمجھتا مگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ۔ ڈرامہ کی کہانی کو ہال میں بیٹھے تمام لوگوں نے پسند کیا اور تالیاں بجا کر خوب داد دی۔