ہانگ ژو (شِںہوا) چینی صدر شی جن پھنگ کے نزدیک کھیلوں کا مطلب کیا ہے؟ ایک مشغلہ، ایک مضبوط قوم کو پروان چڑھانے کا ایک ذریعہ یا ان کے عالمی تصور بارے ایک نقطہ نگاہ؟اگست میں امریکہ ۔چائنہ یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹ ایکسچینج ایسوسی ایشن اور ریاست واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے دوستوں کو لکھے گئے جوابی خط میں شی جن پھنگ کے جوابات سے کچھ اشارے مل سکتے ہیں۔ انہوں نے لکھا تھا کہ کھیل ایک ایسا رشتہ ہے جو لوگوں کے درمیان دوستی کو فروغ دیتا ہے۔چینی صدر واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ کھیل عالمی نظم و نسق میں تعمیری کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسے ملک کے رہنما ہیں جس نے 2 دہائی سے بھی کم عرصے میں اولمپکس کے موسم گرما اور سرما دونوں ایڈیشنز کی میزبانی کی اور جلد ہی 19 ویں ایشیائی کھیلوں کی میزبانی کریں گے۔جولائی میں چین کے شہر چھنگ دو میں ایف آئی ایس یو ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے 31 ویں موسم گرما ایڈیشن کی افتتاحی تقریب میں شریک مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ ” ہمیں کھیلوں کے ذریعے یکجہتی کو فروغ دینا ، بین الاقوامی برادری میں مثبت قوت پیدا کرنا ، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور دہشت گردی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہاتھ ملانا اور تعاون سے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کرنی چاہیئے۔متعدد غیر ملکی دوروں میں چینی صدر نے مقامی لوگوں تک رسائی کے لئے کھیلوں کو ایک پل کے طور پیش کیا ہے۔چینی صدر نے 2015 میں امریکی سرکاری دورے کے دوران ٹاکوما میں لنکن ہائی اسکول کے طالب علموں کا امریکی فٹبال کا ایک تربیتی سیشن دیکھا تھا۔طالب علموں نے انہیں ایک گیند اور ایک جرسی تحفے میں دی ۔ جواب میں چینی صدر نے انہیں تحائف دیئے جن میں پنگ پونگ ٹیبل بھی شامل تھی۔چینی صدر شی جن پھنگ نے 2017 میں سوئٹزرلینڈ میں بین الا قوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر دفتر کا دورہ کرتے ہوئے کمیٹی کو سوژو کڑھائی کا ایک شاندارنمونہ پیش جس میں قدیم چینی خواتین کو "کوجو” کھیلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ یہ کھیل فٹبال کی ابتدائی شکل تصور کیا جاتا ہے۔یہ فن پارہ قدیم چینی کوجو اور جدید فٹبال کے درمیان اٹوٹ تعلق ظاہرکرتا ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ کھیلوں کی عالمگیر زبان کے ذریعے ثقافتی تبادلے اور باہمی سیکھنے کی ایک مثال ہے۔اس دورے میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ نے کہا تھا کہ صدر شی ایک حقیقی چیمپیئن ہیں اور میں انہیں تمغے دینے کا خواہشمند ہوں کیونکہ وہ معاشرے میں کھیلوں کے اہم کردار اور نوجوانوں کی تعلیم میں کھیلوں کی اہمیت بارے میں واضح بصیرت رکھتے ہیں۔