ہانگ ژو (شِنہوا) اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار تیواری نے کہا ہے کہ ہانگ ژو ایشیائی کھیل اب تک کے سب سے زیادہ ماحول دوست اور اسمارٹ ترین کھیل ہوں گے۔انہوں نے شِںہوا کو بتایا کہ بنیادی ڈھانچہ اور اسٹیڈیمز مکمل طور پر ماحول دوست ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ یہاں تقریباً تمام گاڑیاں الیکٹرک ہیں ۔ یہ ممکنہ طور پر مستقبل کے ایشیائی کھیلوں کے لئے اہمیت کی حامل ہوگی ۔ دیگر ممالک ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں کے ذریعے متعارف کردہ تصورات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ونود کمار تیواری نے کہا کہ وہ ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں میں استعمال کردہ ڈیجیٹل ایپلی کیشنز سے بھی متاثر ہیں۔تیواری نے بتایا کہ سب سے متاثر کن بات یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی نقد رقم وصول نہیں کرتا اور تمام ادائیگیاں موبائل فون سے کی جاتی ہیں ۔ دوسرا ایکریڈیٹیشن کارڈ ہے۔ آپ صرف اندر داخل ہوتے ہیں تو آپ کی تصویر آجاتی ہے، آپ کو اپنا بارکوڈ یا کسی بھی چیز کو اسکین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایشیائی کھیل صرف کھیلوں کے مقابلے نہیں بلکہ یہ ثقافتی تبادلہ بھی ہے۔ہانگ ژو کی مغربی جھیل بارے تیواری نے کہا کہ یہ ہانگ ژو کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے جس سے آ پ لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قطر ایشیائی کھیل 2006 کے آغاز پر کسی نے دوحہ بارے نہیں سنا تھا لیکن اب یہ کھیلوں کا مرکز بن چکا ہے۔تیواری نے کہا کہ یہ مقابلے ہانگ ژو کو ایک متحرک شہر بناتے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔ انہیں یقین ہے کہ جب ہانگ ژو میں کھیلوں کا اختتام ہوگا تو یہ نہ صرف چین بلکہ پورے ایشیا میں کھیلوں کا مرکز بن چکا ہوگا۔