تہران (شِنہوا) ایرانی کھلاڑی چین میں منعقد ہونے والے ایشیائی کھیلوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ چین کو کھیلوں کے مقابلوں کے لئے "بہترین میزبان” تصور کرتے ہیں۔چین کی ساکھ میزبانی میں بے مثال ہے جس کا مظاہرہ اس نے بیجنگ 2008 کے سمر اولمپکس اور ونٹر اولمپکس 2022 کے دوران کیا تھا۔خواتین کے سانڈا مقابلوں میں 5 بار کی عالمی چیمپیئن اور جکارتہ ایشیائی کھیل 2018 میں چاندی کا تمغہ جیتنے والی شہربانو منصوریان نے بتایا کہ چین مختلف مقابلوں کا مسلسل بہترین میزبان رہا ہے ،وہ کھیلوں کے انعقاد کے اعتبار سے دنیا کا بہترین ملک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کھیلوں کی میزبانی کی بات کریں تو انہوں نے چین جیسی کوئی دوسری جگہ نہیں دیکھی۔منصوریان نے چین کی اعلیٰ ترین سہولیات، تربیتی مراکز اور کھانے کے ہال سمیت اس کی شاندار افتتاحی اور اختتامی تقریبات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بہنوں الہیٰ اور سہیلا کے ساتھ اکثر چین کا دورہ کرتی رہی ہیں ۔ ان کی بہنیں عالمی ووشو چیمپیئن بھی ہیں۔ہانگ ژو کھیل منصوریان کے دوسرے ایشیائی کھیل ہیں ۔جکارتہ میں گزشتہ مقابلے میں انہیں چینی حریف کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اہم حریف چین سے ہیں کیونکہ چینی ووشو کھلاڑی بہت باصلاحیت اور پرعزم ہیں۔ میں جکارتہ ایشیائی کھیلوں کے فائنل میں ایک چینی حریف سے ہار گئی تھی تاہم میں اب پہلے سے کہیں زیادہ پراعتماد ہوں اور سونے کا تمغہ جیتنے کے لئے بہت پرامید ہوں۔ایران کی قومی تاؤلو ووشو ٹیم کی رکن مینا پناہی چین کی میزبانی میں منعقدہ ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار شرکت کریں گی۔ 21 برس کی مینا ایرانی قومی ٹیم کی سب سے کم عمر رکن ہیں۔ وہ نوجوانی میں ہی ایشین اور ورلڈ یوتھ چیمپیئن شپ میں چاندی اور کانسی کے تمغے جیت چکی ہیں.پناہی کھیلوں اور خاص کر ووشو میں چین کی اہم خدمات کو تسلیم کرتی ہیں اور آمدہ ایشیائی کھیلوں کے معیار بارے پرامید ہے۔