ہانگ ژو (شِنہوا) ہانگ ژو میں 19 ویں ایشیائی کھیلوں کے آغاز میں صرف ایک ہفتہ باقی ہے۔ کھیلوں کی اس اہم تقریب کے لئے براعظم بھر میں جوش و خروش بڑھ رہا ہے۔
ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں کی منتظم کمیٹی کے مطابق ایشیائی ممالک اور خطوں کی تمام 45 اولمپک کمیٹیز نے 23 ستمبر سے 8 اکتوبر تک منعقدہ ہونے والے ان کھیلوں میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ تاریخ کے اس سب سے اہم مقابلے کے لئے متعدد ممالک کے دستے شرکت کے لئے تیار ہیں۔
ہانگ ژو ایشیائی گیمز ویلج کے دروازے ہفتے سے باضابطہ طور پر کھل گئے جس میں داخل ہونے والا پہلا دستہ چین کا تھا۔ متعدد چینی کھلاڑی ہوم گراؤنڈ پر غیر معمولی کارکردگی پیش کرنے کے خواہش مند ہیں۔
چینی کشتی رانی کے کھلاڑی سوئی شیاؤٹونگ نے بتایا کہ وہ چیمپیئن بننے کا مقابلہ کریں گے اور وہ پرامید ہیں کہ کشتی رانی کے تمام مقابلے جیت جائیں گے۔
اولمپک بیڈمنٹن چیمپیئن اور ہانگ ژو کی رہائشی چھن یوفائی مقامی حامیوں کا فخر بننا چاہتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چیلنجز موجود ہیں تاہم وہ یقینی طور پر ہرممکن کوشش کریں گی اور بغیر کسی پشیمانی کے یہاں سے واپس جائیں گی۔
اولمپک کونسل آف ایشیا کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ونود کمار تیواری نے افتتاحی تقریب میں ویلج کی تعریف کرتے ہوئے اسے "خوبصورت اور شاندار” قرار دیا۔ انہوں نے کہا 23 ستمبر کو 19 ویں ایشیائی کھیلوں کی افتتاحی تقریب منعقد ہوگی او اس سے صرف ایک ہفتہ قبل آپ کے تمام خواب حقیقت کا روپ دھارچکے ہیں اور ہم واقعی ایک شاندار ایشیائی گیمز ویلج میں موجود ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایشیائی گیمز ویلج کھلاڑیوں، عہدیداروں، تکنیکی عہدیداروں اور میڈیا کی رہائش گاہ ہے۔ یہ ایشیا میں اولمپک تحریک کی یکجہتی اور اتحاد کی علامت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ایشیائی گیمز ویلج میں معیار زندگی ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں کے ہموار اور کامیاب انعقاد کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
دریں اثنا بین الاقوامی کھلاڑی ان مقابلوں کے لئے اپنی حتمی تیاریاں تیزکررہے ہیں۔ غزہ کے بیچ والی بال کھلاڑی عبداللہ العرقان نے شِںہوا کو بتایا کہ اگرچہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ چین میں تمغے کا حصول ہمارا آسان مشن نہیں ہوگا لیکن ہم واقعی اس اعزاز کا تعاقب کررہے ہیں۔
پاکستانی تائی کوانڈو کھلاڑی فاطمۃ الزہرہ بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایشیائی کھیل ایک بہت بڑا ایونٹ ہے۔ یہ ہر کھلاڑی کے لئے اس میں حصہ لینے اور تمغہ حاصل کرنے کا ایک بڑا موقع ہے۔
انڈونیشیا کی اولمپک کمیٹی کے چیئرمین راجہ سپتا اوکٹوہری کے مطابق ہانگ ژو ایشیائی کھیل بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی اور تعمیر بارے سیکھنے کا ایک انمول تجربہ ہے ۔