دمشق (شِنہوا) ہانگ ژو میں 19 ویں ایشیائی کھیل قریب آنے کے ساتھ ہی شامی اولمپک فٹ بال ٹیم نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانے کی تیاری تیز کردی ہے۔
انڈونیشیا 2018 میں کوارٹر فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی شامی ٹیم اس بار ایشیائی کھیلوں میں زیادہ بڑے ہدف کے لئے کوشاں ہے اور اسی کے
مطا بق تیاری کررہی ہے۔ ہانگ ژو ایشیائی کھیل 23 ستمبر سے 8 اکتوبر تک منعقد ہوں گے۔
شام کے وسطی صوبے حمص سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ کھلاڑی ہیثم اللوز نے ٹیم کے جوش و خروش اور امید کا اظہار کیا۔
شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم ایشیائی کھیلوں میں شرکت کر تے ہوئے بہت خوش ہیں جس کی وجہ چین کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں۔
اللوز نے کہاکہ وہ ایک سخت حریف بننا اور کھیلوں کو جیتنا چاہتے ہیں۔
ٹیم کا عزم اس تربیت سے واضح ہے جو اعلیٰ پیمانے پر منعقد کی جارہی ہے، اس سے کامیابی میں ان کی خواہشات کو مزید تقویت ملتی ہے۔
20 سالہ محمود موہانا نے اپنے جوش وخروش کا اظہار کیا ہے۔
ماضی کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایشیائی کھیلوں میں ہم کوارٹر فائنل تک پہنچے تھے اور اب ہم سیمی فائنل اور فائنل میں پہنچ کر اس سے کہیں زیادہ کامیابیاں حاصل کریں گے۔
مصری کوچ تامر حسن نے ایشیا میں شامی اولمپک فٹ بال ٹیم کی قیادت کرنے کا چیلنج قبول کیا ہے۔
حسن نے شِنہوا کو بتایا کہ انہیں شامی اولمپک فٹبال ٹیم کو تربیت دینے کی پیشکش ہوئی تو وہ پرجوش ہوگئے کیونکہ یہ ایشیا میں ایک نیا چیلنج تھا۔