کن منگ (شِنہوا)چین میں جنگلی خوردنی پھپھوندی کے استعمال میں اب اضا فہ ہو رہا ہے جس میں پاکستان سے درآمد شدہ جنگلی مورچیلا کا صارفین نے بڑے پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے۔
چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے کن منگ میں واقع موشوئےہوا جنگلی مشروم تجارتی مرکز چین میں جنگلی مشروم کی سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے۔
پاکستان میں مورچیلا ایسکولینٹا، میانمار میں چکن فر جیسے جنگلی مشروم اس تقسیم مرکز میں خریدوفروخت کے لئے آتے ہیں اور کچھ جنگلی خوردنی پھپھوندی یہاں سے دنیا کے ممالک میں بھیج دی جاتی ہے۔یون نان میں جنگلی خوردنی پھپھوندی کے عروج کا دور ہے۔ تجارتی مرکز کے جنرل منیجر چنگ آئیلی نے بتایا کہ حال ہی میں مارکیٹ میں روزانہ تقریباً 600 ٹن جنگلی خوردنی پھپھوندی فروخت ہوتی ہے۔خشک مصنوعات کے تجارتی علاقے میں یون نان شی وائی یوآن فنگس انڈسٹری کمپنی لمیٹڈ کے انچارج شی وانگان نے مورچیلا کو شیلف پر اچھی طرح سے سجا رکھا ہے جو دیکھنے والوں کو اپنی سمت متوجہ کرتا ہے۔شی اچھے طریقے سے مو رچیلا کو گاہکوں سے متعارف کراتا ہے۔
”یہ پاکستانی مورچیلا ہے۔ اس کا حجم دیکھیں اور اس کی خوشبو سونگھیں۔ اس میں گاڑھا مواد ہے۔ آپ ایک بار خریدیں تو دوبارہ آئیں گے ۔گفتگو کا یہ انداز شی کے لہجے کا اعتماد ظاہر کرتا ہے جسے محسوس کیا جاسکتا ہے۔شی کئی برس سے جنگلی خوردنی پھپھوندی کی تجارت میں مصروف ہیں اور مختلف جنگلی خوردنی پھپھوندی کی خصوصیات سے واقف ہیں۔انہوں نے 2013 میں اتفاقاً پاکستان کے مورچیلا ایسکولینٹا کا ذائقہ چکھا جس پر انہیں مارکیٹ امکانات اچھے نظر آئے اور انہوں نے پاکستان سے اس کی درآمد شروع کردی۔
ہمارے گاہک ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
شی نے کہا کہ ماضی میں زیاد تر آف لائن فروخت ہوتی تھی اور گاہگ اسٹورز پر آتے تھے۔حالیہ برسوں میں نقل و حمل اور آسان آن لائن فروخت کے ذرائع بہتر ہونے سے اسٹورز میں پاکستانی مورچیلا کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے اور وہ ایک سال میں 4 ٹن فروخت کرسکتے ہیں۔چنگ آئیلی نے بتایا کہ پاکستانی مورچیلا 2010 میں ہماری منڈی میں آیا تھااور 2015 کے بعد اس کی فروخت میں واضح طور پر اضافہ ہوا۔ اگرچہ پاکستانی مورچیلا ایسکولینٹا کی قیمت زیادہ ہے لیکن پاکستانی مورچیلا ایسکولینٹا کے تیار کردہ سوپ کا ذائقہ بھرپور اور خوشبو بہتر ہے اور مہنگے ریسٹورنٹس کی یہ اب بھی پہلی پسند ہے۔شیاؤ چھی فنگس انڈسٹری کے انچارج شے چھی ہوا کو 10 برس قبل پاکستانی مورچیلا کا علم ہوا تھا اور اب وہ ہرسال اسے درآمد کرتا ہے۔شے نے بتایا کہ وبا سے قبل سالانہ 5 سے 6 ٹن فروخت ہوتی تھی۔ صارفین اس سے اچھی طرح واقف ہیں۔
پاکستان کے مورچیلا ایسکولینٹا کا معیار یقینی بنانے کے لئے تجارتی مرکز نے متعلقہ فروخت مقامات کے یومیہ معائنہ کے لئے اہلکار مقرر کررکھے ہیں جو خوشبو کا جائزہ لیتے ہیں تا کہ اس کے معمول کے مطا بق ہو نے یا نہ ہو نے کے با رے میں معلوم کیا جا سکے۔
اہلکار فروخت ہونے والی خشک مصنوعات میں دیگر جڑی بوٹیوں کی آمیزش کا بھی جا ئزہ لیتے ہیں۔
چنگ نے اسے جنگلی خوردنی پھپھوندی کے ساتھ چینی صارفین کو متعارف کرایا تھا۔ پاکستانی مورچیلا کی مقدار میں حالیہ برسوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے چین بھر کے صارفین نے پاکستانی مورچیلا کا مزیدار ذائقہ چکھا۔شی وانگ نے بتایا کہ چین اور پاکستان کے درمیان قریب سے قریب تر اقتصادی تبادلوں کے سبب فریقین کے درمیان تجارتی کیٹگریزمیں اضافہ ہورہا ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام کو مزید انتخاب اور تجربہ ملے گا۔چینی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق چین کئی برس سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی ایسوسی ایشن کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین محمد جسیم الدین نے امید ظاہر کی ہے کہ چین اور جنوبی ایشیائی ممالک باہمی فائدہ مند تعاون کی بنیاد پر نئے تجارتی ترقی کے امکانات تلاش کریں گے۔
وہ چینی اور جنوبی ایشیائی کاروباری اداروں کے درمیان تعاون کے نئے امکانات فراہم کرنے کے منتظر ہیں۔محمد جسیم الدین کن منگ میں 7 ویں چین۔ جنوبی ایشیا نمائش میں شرکت کررہے ہیں۔