اسلام آباد (شِںہوا) قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے پی ایچ ڈی کرنے والی پلانٹ سائنسز کی طالبہ اقرا قیوم نے اپنی تحقیق میں خشک روایتی چینی ادویات کے پودے کے نمونے کا بغور جائزہ لیا جس کا مقصد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع اپنے دور افتادہ گاؤں میں حاملہ خواتین کی زندگیاں بہتر بنانا تھا۔
اقرا قیوم نے بچپن سے اپنی والدہ کو ان پر اور ان کے بہن بھائیوں پر معمولی بیماریوں کے علاج میں پاکستانی روایتی ادویات استعمال کرتے دیکھا ہے۔ پلانٹ سائنسز میں ماسٹر ڈگری کے دوران انہوں نے روایتی چینی ادویات کی تعلیم حاصل کی تھی جس کے دوران انہیں احساس ہوا کہ اسے گاؤں کی خواتین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لئے زیادہ سائنسی بنیادوں پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ ان کے علاقے میں حاملہ خواتین کو اچھے ڈاکٹروں تک رسائی حاصل نہیں ہے جس کے سبب ماؤں اور بچوں دونوں میں پیچیدگیاں اور خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ وہ روایتی چینی ادویات پر تحقیق کرکے اس میں تمیز کرنا چاہتی ہیں کہ کس طرح خواتین روایتی پودوں کو زیادہ مئو ثر طریقے سے استعمال کرسکتی ہیں۔
ان کی حالیہ تحقیق مختلف بیماریوں کے علاج میں استعمال 6 پودوں پر مرکوز ہے جس میں خاص کر نوجوان لڑکیوں اور حاملہ خواتین میں بیکٹیریا انفیکشن کےعلاج پر زور دیا گیا ہے جو کہ ان کے گاؤں میں صحت کے عام مسائل ہیں۔
اقرا کا کام روایتی چینی ادویات شعبے کے سینکڑوں طلباء کی جانب سے وسیع تحقیق کی صرف ایک مثال ہے۔ وہ پختہ یقین رکھتی ہیں کہ روایتی چینی ادویات ، پاکستان میں صحت عامہ کا شعبہ نمایاں طور پر بہتر بنا تے ہوئے کم مضراثرات کے ساتھ ایک سستا حل پیش کرسکتی ہیں۔
چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے شہر چھنگ دو میں واقع چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کےماتحت چھنگ دو انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجی کے سابق طالب علم پروفیسر مشتاق احمد نے مرگی کے علاج کے لیے پیونی میڈیسنل پلانٹ کا استعمال کرتے ہوئے کامیابی کے ساتھ ایک روایتی چینی دوا تیار کی۔ اب وہ اپنے کلینیکل ٹرائلز اور پیداوار کے لئے مقامی دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
مشتاق احمد نے بتایا کہ جیسے جیسے پاکستان میں روایتی چینی ادویات میں دلچسپی بڑھے گی ، یہ عام نام بن جائے گا اور پاکستان میں ایک طاقتور روایتی یا متبادل دوا کے طور پر ابھرے گا۔