بیجنگ (شِنہوا) بیجنگ میں منعقدہ گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرنس 2024 کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان ڈیجیٹل کرنسی، آسان ادائیگیوں ، سمارٹ شہروں، مصنوعی ذہانت اور چین پاکستان ڈیجیٹل کوریڈور کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔”ڈیجیٹل ذہانت کے نئے دور کی شروعات، ایک نئے ڈیجیٹل مستقبل کا اشتراک” کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں چین، پاکستان اور دیگر ایشیائی اور یورپی ممالک کے 200 سے زائد کاروباری افراد نے شرکت اور ڈیجیٹل معیشت کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل منتقلی کے عمل کو تیز کرتے ہوئے چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن میں تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا خواہاں ہے۔شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا انضمام اور مضبوط ڈیجیٹل معیشت کا فروغ یقینی طور پر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا اور ہم چینی کمپنیوں کی جانب سے مصنوعات اور خدمات کو مزید بہترکیے جانے کے منتظر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم معیشت ، منصوبہ بندی پالیسیوں کی ڈیجیٹائزیشن اور چین میں ہر شخص کوڈیجیٹل شناخت دینے کے حوالے سے چینی تجربات سے سیکھنا چاہتے ہیں۔سائبر نیٹ کے سی او او معروف علی شاہانی نے کہا کہ ہمارا علی پے کے ساتھ قریبی تعاون موجو دہے اور یہ کہ ڈیجیٹل فنانس دونوں ممالک کے درمیان تیز رفتار تعاون میں اہم مدد فراہم کررہی ہے۔پاکستان کی جانب سے ہلال امتیاز کا اعزاز حاصل کرنے والی چینی ماہر ژاؤ بائیجی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان تعاون میں ڈیجیٹل معیشت کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور چین اس شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور ہم دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ارفع اقبال نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کاروباری افراد کا اس تقریب میں شرکت کا مقصد مزید چینی دوست تلاش کرنا ہے۔نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے تقریب کے شرکا نے ایک دوسرے کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔چپ بنانے والی ڈچ کمپنی این ایکس پی سیمی کنڈکٹرز این وی نے بھی فورم کے دوران مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔این ایکس پی سیمی کنڈکٹرز این وی کے کاروباری حکمت عملی کی نائب صدر ہو وائی وونگ لام نے کہا کہ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی ترقی یورو-ایشیا تعاون میں اہمیت کا حامل شعبہ ہے، جس میں سمارٹ لاجسٹکس عالمی ڈیجیٹل معیشت میں نئی ترقی کا باعث بنے گا۔ہم سرکلر اکانومی کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔بیجنگ میونسپل گورنمنٹ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شو شِن چھاؤ کا کہنا تھا کہ بیجنگ ہمیشہ سے چین کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں سرفہرست رہا ہے جوایک زیادہ کھلا اور زیادہ جامع ڈیجیٹل اکانومی ایکو سسٹم تشکیل دے رہا ہے۔شو نے مزید کہا کہ مستقبل میں، بیجنگ ڈیجیٹل تجارت، ڈیجیٹل گورننس اور ٹیلنٹ کے تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں جدت اور تعاون کومضبوط بنانے کا عمل جاری رکھے گا۔