بیجنگ/آستانہ(شِنہوا) چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں 15 جون 2001 میں اس وقت کے چین، قازقستان، کرغزستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان مملکت کی ملاقات میں یوریشین براعظم کے ایک نئے علاقائی گروپ – شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔ایس سی او واحد بین الحکومتی تنظیم ہے جس کا نام چینی شہر کے نام پر رکھا گیا ۔ یہ تنظیم وسطی ایشیائی ممالک اور وسیع تر یوریشیائی خطے کے ساتھ تعاون کو مستحکم بنانے کی جانب چین کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کی شکل اختیار کرچکی ہے۔گزشتہ دہائی کے دوران، چینی صدر شی جن پھنگ نے ایس سی او کے تمام سربراہی اجلاسوں میں بشمول کوویڈ کے دوران ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔ انہوں نے اس کثیرالجہتی پلیٹ فارم کے ذریعے علاقائی استحکام کو یقینی بنانے، زیادہ مستحکم مشترکہ ترقی کے حصول اور ایک بہتر دنیاکے قیام کے لیے اپنے خیالات اور تجاویز کا دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ تبادلہ کیا۔”ایک جائز مقصد کو بھرپورحمایت حاصل ہوتی ہے اوربہت سے ساتھیوں کے ساتھ عظیم کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہیں.”چینی صدرکے خیال میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور عالمی معیشت کی ایک چوتھائی کی نمائندہ ایس سی اوزمانے کے رجحان کے مطابق اور انسانی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔” برائی کی تین قوتوں یعنی منشیات اسمگلنگ اور بین الاقوامی منظم جرائم علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرات ہیں۔” صدرشی نے 2013 میں کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں ایس سی او سربراہی اجلاس سے اسے اپنے پہلے خطاب کی شروعات شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کو درپیش سلامتی کی صورتحال کے واضح اور جامع تخمینہ کے ساتھ کیا تھا۔