چھنگ دو(شِنہوا) بوآؤ فورم ایشیا کے ڈائریکٹر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ پاکستان چین میں زرعی شعبے میں ہونے والی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے،خصوصاً اے آئی ایک بار پھر ثقافت کے شعبے میں بڑا کردار ادا کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ دو میں گزشتہ روز شروع ہونے والے بوآو فورم برائے ایشیا کے گلوبل اربن اینڈ رورل ڈویلپمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شاہد خاقان نے کہا کہ شہری اور دیہی ترقی کے درمیان فرق کی وجہ سے اس وقت دنیا کی آبادی کادسواں حصہ انتہائی غربت کا شکار ہے،ہمیں اس ناہموار ترقی اور فرق کے مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا۔سابق پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں دیہی معاشی ترقی کے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیےبنیادی باتوں سے شروعات کرنا ہوگی۔ انفراسٹرکچر، صحت اور تعلیم اس حوالے سے بہت اہم ہیں۔ یہ وسائل کے مسائل ہیں۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف 2030 کے ایجنڈے میں انتہائی غربت کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ ان کا موقف تھا کہ اگرچہ ہم نے بہت کوششیں کی ہیں،تاہم ابھی بھی تھوڑا پیچھے ہیں ہمیں پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ٹائم لائن پر دوبارہ غور کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ شہری اوردیہی علاقوں کے درمیان خلیج کودورکرنا ہوگا۔دو ایسے مسائل ہیں جو اس خلیج کو مزید وسیع کر سکتے ہیں، پہلا مسئلہ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کا ہے،آب و ہوا کے زیادہ تر مسائل کا تعلق صنعت سازی سے ہے۔ یقیناً اس سے ہمیں خاص طور پر دیہی علاقوں میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے، اس لیے ہم دیہی علاقوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے حوالے سے شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ قانونی فریم ورک کے تحت اے آئی کے حوالے سے کچھ چیلنجز موجود ہیں اے آئی کی وجہ سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع ختم ہوسکتے ہیں اس لیے معاشی ترقی کے لحاظ سے شہری اور دیہی علاقوں میں توازن پیدا کرتے ہوئے ان وسائل کو زیادہ منصفانہ اور متوازن طریقے سے تقسیم کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چیلنج ہے جس کا آج ہمیں سامنا ہے،بوآو فورم برائے ایشیا کے سالانہ اجلاس کے مشترکہ چیلنجز اور مشترکہ ذمہ داریوں کے موضوع کا شہری اور دیہی ترقی کے مسائل سے گہرا تعلق ہے، اوربوآو فورم برائے ایشیا جیسا اہم فورم بات چیت اوران مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ آج پہلی بار چین نہیں آئے بلکہ45 سال پہلے پہلی بار آئے تھے اور انہوں نے چین کی کئی دہائیوں سے تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کیاہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مستقبل میں خاص طور پر ماحولیاتی تحفظ اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔