بیجنگ (شِنہوا) چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ٹیلی فون پر اسرائیل۔ایران کشیدگی پر بات چیت ہوئی۔امیر عبداللہیان نے شام کے شہر دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملے سے ایرانی مؤقف سے وانگ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کے بعد ضروری ردعمل نہیں دیا اور ایران کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی پر جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے خطے کی موجودہ صورتحال کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران تحمل کا مظاہرہ کرنے کو تیار ہے اور صورتحال کو مزید خراب کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ ایران غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور جنگ بندی، علاقائی امن کی بحالی اور علاقائی ممالک کے درمیان تعاون مضبوط بنانے میں چین کی فعال کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور وہ ایران ۔ چین تعاون میں مزید پیشرفت کے لئے چین کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔چینی وزیرخارجہ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے کہا کہ چین دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر حملے کی شدید مذمت اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اسے عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور ناقابل قبول قراردیتا ہے۔وانگ نے کہا کہ چین نے ایران کے اس بیان کاخیرمقدم کیا ہے کہ اس کی کارروائی محدود تھی اور یہ شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جوابی ردعمل تھا۔انہوں نے کہا کہ چین علاقائی اور ہمسایہ ممالک کو نشانہ نہ بنانے ، اچھے ہمسائے اور دوستانہ پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہونے کے ایرانی اعادہ کو سراہتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ باور کیا جاتا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری اور وقار کا تحفظ کرتے ہوئے صورتحال کو اچھی طرح سنبھال سکتا اور خطے کو مزید افراتفری سے بچا سکتا ہے۔چینی وزیرخارجہ وانگ نےیی کہا کہ موجودہ صورتحال غزہ میں بڑھتی کشیدگی کا نتیجہ ہے۔ اب اہم کام سلامتی کونسل کی قرارداد 2728 پر جلد از جلد عمل درآمد کرنا، جنگ بندی کا حصول ، غزہ میں لڑائی کا خاتمہ ، شہریوں کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنا اور انسانی بحران کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے۔