لان ژو (شِنہوا) چین کے شمال مغربی صوبہ گانسو میں چھنگ منگ تہوار یا مقبروں کی صفائی کے دن سے قبل شہری اعضاء عطیہ کرنے والوں کا سوگ منانے کے لیے ان کی صوبائی یادگار پر آئے جہاں جسم ، اعضاء اور آنکھیں عطیہ کرنے والے 272 افراد کے نام کندہ ہیں۔ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنہ گانسو شاخ کے نائب صدر رین جن چھوان نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں جسم اور اعضاء کے عطیات کے لئے اندراج کرنے والے رضاکاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں سے زیادہ تر نوجوان اور کالج طلباء ہیں۔لانژو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم چھن گانگ نے کہا کہ جس لمحے میں میرے اعضاء عطیہ ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ میری زندگی جاری رہے گی، اور جن مریضوں کو اعضاء کی ضرورت ہے وہ دوبارہ جی سکیں گے۔چائنہ آرگن ڈونیشن ایڈمنسٹریٹو سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 24 مارچ 2024 تک ، چین میں جسم اور اعضاء عطیہ کرنے والے رجسٹرڈ رضاکاروں کی تعداد 67 لاکھ ہوچکی تھی۔ریڈ کراس سوسائٹی آف چائنہ گانسو شاخ کا کہنا ہے کہ 2014 سے قبل صوبے میں جسم اور اعضا عطیہ کرنے والے رجسٹرڈ رضاکاروں کی تعداد محض 80 تھی جو 2023 کے اختتام پر ایک لاکھ 12 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔چین نے اعضاء کے عطیات اور پیوند کاری کا پختہ نظام تشکیل دے رکھا ہے۔ 2010 کے بعد سے چین نے انسانی اعضاء کے عطیات ، حصول ، تقسیم ، پیوند کاری کلینیکل خدمات ، پیوند کاری کے معیار پر کنٹرول ، عطیات اور پیوند کاری کی نگرانی کے لئے 5 بڑے نظام قائم کئے ہیں۔چین نےاعضاء کےعطیات اور پیوند کاری میں اچھی پیشرفت کے لئے 2007 کے انسانی اعضاء کی پیوند کاری سے متعلق قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کی ہے اور اب نئے قوانین رواں سال یکم مئی سے نافذ العمل ہوں گے۔لان ژویونیورسٹی کے سیکنڈ اسپتال کے ڈپٹی ڈین جیاؤ زویی نے کہا کہ چین کا انسانی اعضاء کی تقسیم اور اشتراک کاکمپیوٹر نظام خودکار طریقے سے ان مریضوں کی فہرست سے مطابقت کر سکتا ہے جو چند سیکنڈوں میں اعضاء کی پیوند کاری کی شرائط پر بہترین طریقے سے پورا اترسکتے ہیں ۔یہ نظام اعضاء کے عطیات سے پیوند کاری تک تقسیم کا وقت بہت کم کردیتا ہے اور اعضاء کے عطیات اور پیوند کاری کے کھلے پن، شفافیت اور انصاف کو یقینی بناتا ہے۔چین میں اعضاء کی پیوند کاری کی ٹیکنالوجی اور معیار میں بھی بتدریج بہتری آئی ہے۔ مثلاً جگر کی پیوند کاری کی ٹیکنالوجی کو چین کے وسطی صوبے ہوبے اور مشرقی صوبے جیانگ سو کے طبی اداروں میں پختگی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔جنوری میں یونین ہاسپٹل، ٹونگ جی میڈیکل کالج، ہواژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اس طرح کی ٹیکنالوجی کے ساتھ سرجری کی اور جگر ناکارہ ہونے والے دو مریضوں میں دوبارہ جینے کی امید پیدا کی۔چائنہ آرگن ڈونیشن ایڈمنسٹریٹو سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ تک چین نے فوت شدہ افراد کے اعضاء کے عطیات کے 51 ہزار 600 کیسز نمٹائے اور ایک لاکھ 58 ہزار 600 سے زائد اعضاعطیہ کئے۔