بیجنگ (شِنہوا) چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ امریکہ کو چین کی ترقی سے متعلق ایک بامقصد اور حقائق پر مبنی نقطہ نگاہ اپناتے ہوئےچین ۔ امریکہ تعلقات میں اپنے وعدوں کی پاسداری میں الفاظ کو اقدامات سے ہم آہنگ کرنا چاہئے۔وزیرخارجہ وانگ یی نے ملک کی قومی مقننہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چین۔ امریکہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود ، انسانیت اور دنیا کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں.وانگ یی نے کہا کہ ہمارا مؤقف صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ 3 اصولوں ، باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفید تعاون پر مبنی ہے۔انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ پرامن بقائے باہمی بنیاد ہے جبکہ چین اور امریکہ جیسے دو بڑے ممالک کے درمیان تنازعات اور تصادم کے ناقابل تصور نتائج نکلیں گے۔وانگ یی نے کہا کہ چین سے متعلق امریکہ کا غلط نکتہ نگاہ اب بھی قائم ہے اور اس نے جو وعدے کئے تھے وہ صحیح معنوں میں پورے نہیں ہوئے ہیں۔ چین کو دبانے کے لئے امریکی ہتھکنڈے مسلسل تبدیل ہورہے ہیں جبکہ اس کی یکطرفہ پابندیوں کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے اور چین کے خلاف اس کے بے بنیادی الزامات ناقابل فہم سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
وانگ یی کا کہنا تھا کہ اگرامریکہ کہتا کچھ اور کرتا کچھ اور ہے تو ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اس کی ساکھ کہاں ہوگی؟اگر وہ "چین” کا نام سنتے ہیں گھبرا جاتا ہے تو ایک بڑے ملک کی حیثیت سے اس کا اعتماد کہاں ہے؟اگر وہ صرف خود کو خوشحال بنانا چاہتا ہے لیکن دوسرے ممالک کی جائز ترقی سے انکاری ہے تو بین الاقوامی شفافیت کہاں سے آئے گی ؟اگر وہ ویلیو چینزپر مسلسل اجارہ داری قائم رکھے گا اور چین کو اس میں نچلی سطح پر رکھے گا تو مسابقت میں شفافیت کیسے قائم ہوگی؟چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کے لیے چیلنج چین نہیں بلکہ وہ خود ہے۔ اگر امریکہ چین کو دبائے گا تو اس کا نقصان اسے ہی ہوگا۔وانگ یی نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ امریکہ کے ساتھ بات چیت اور رابطے کو مضبوط بنانے کا خواہشمند رہا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دونوں فریق یقینی طور پر اس دنیا میں دو مختلف بڑے ممالک کے طور پرملکر کام کرنے کا مناسب راستہ تلاش کرسکتے ہیں۔