کنمنگ (شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبے یوننان کے شہر کنمنگ میں نئے قمری سال کی مناسبت سے خریداری کا میلہ جاری ہے۔موسم بہار کے تہوار کے لیے مختلف اشیاء کی خریداری کے لیے شہری میلے میں آرہے ہیں ،میلے میں جہاں عام استعمال کی چینی اشیا، گوشت،ساسیج اورخشک میوہ جات کی فروخت عروج پر ہے وہیں پاکستانی اشیا بشمول قیمتی پتھر سے بنے زیورات،چمڑے اور لکڑی کی ہاتھ سے بنی چیزیں زیادہ سے زیادہ مقبول ہیں،جس سے میلے میں غیر ملکی رنگوں کا اضافہ ہواہے۔کنمنگ کی ایک شہری وانگ یاجوان اپنے گھر کے لیے نیا فرنیچر خریدنا چاہتی ہے۔ فرنیچرکے کئی اسٹورز کا دورہ کرنے کے بعد وہ اس مقصد کے لیے میلے میں آئی جہاں انہوں نے پاکستان میں بنے خوشبودار لکڑی سے بنے فرنیچر کاانتخاب کیا۔وانگ نے اپنے لونگ روم کے لیے چارکرسیاں اور ایک ٹی ٹیبل خریدا ہے ،اس کا کہنا ہے کہ اس فرنیچر کا رنگ بہت چمکدار ہے اور ا س نے اپنے ملک میں اس قسم کا فرنیچر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ اسے یہ واقعی پسند ہے، اس لیے فوراً خریدلیا ہے۔ ملیے میں پاکستانی نمائش کنندگان ابرار نے فرنیچر کو پیک کرنے اور ٹرانسپورٹ سروس فراہم کرنے میں وانگ کی مدد کی ۔ ابرار کا یہ پہلا موقع ہے جب وہ کنمنگ میں پاکستانی دستکاریوں کی نمائش کررہے ہیں، ابرار کا کہنا ہے کہ بہت سے چینی لوگ پاکستانی دستکاریوں میں دلچسپی رکھتے ہیں جو میری توقع سے باہر ہے۔کنمنگ میں اس میلے کے بعد، وہ گوانگ ژواور ہانگ کانگ میں بہار تہوار کے دوران مزید مواقع تلاش کرنے کےخواہاں ہیں۔میلے میں پاکستانی ملبوسات فروخت کرنے والے پاکستانی نمائش کنندہ،عدیل شرکا کوروانی سے چینی زبان میں چمڑے کے کوٹ خریدنے کی دعوت دے رہے ہیں،اپنے بوتھ میں وہ ان کوٹ کی خصوصیات بتاتے ہوئے ان کو ایک بار آزمانے کی دعوت دیتے ہیں۔عدیل نے کہا کہ اگرچہ یہاں موسم بہت گرم ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ کنمنگ میں چینی صارفین اب بھی پاکستانی کپڑوں کو آزمانے اور خریدنے کے خواہشمند ہیں، آدھے گھنٹے کے اندر عدیل کے بوتھ پر تین فر کوٹ فروخت ہو گئے۔جس پراس نے کہا کہ اسے چینی مارکیٹ پر بہت اعتماد ہے اور یہ ایک حیرت انگیز جگہ ہے۔عدیل نے کہا کہ ان کے خیال میں چینی لوگوں کی کھپت کی عادات میں تبدیلی آئی ہے، وہ اعلیٰ معیار کی پاکستانی اشیاء کو ترجیح دے رہے ہیں، یہاں ایک وسیع مارکیٹ نظر آرہی ہے۔انہوں نے مستقبل میں اپنی مصنوعات کو چین میں مزید بین الاقوامی نمائشوں میں پیش کرنے کی خواہش کااظہار کیا۔میلے کی منتظم ٹیم کے سربراہ لی سونگیان نے بتایا کہ یہ کموڈٹی میلہ 50ہزار مربع میٹر سے زیادہ کے نمائشی رقبے پر محیط ہے، جس میں ایشیا، یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے نمائش کنندگان شریک ہیں۔جہاں شہریوں کے لیے 20ہزارسے زیادہ اقسام کی اشیاء فروخت کے لیے موجو دہیں۔انہوں نے بتایا کہ 5 فروری تک، میلے میں آنے والوں کی کل تعداد 8لاکھ تک پہنچ گئی تھی جبکہ 19کروڑ یوآن کا کاروبار ہوا۔حالیہ سالوں میں، اشیاء کی درآمدات میں اضافے سے چینی صارفین کا انتخاب بھی بہتر ہواہے، جس سے چینی مارکیٹ میں غیر ملکی اشیاء کی تجارت میں اضافہ ہوا ۔ چین پاکستان اکنامک کوریڈور کی ترقی کے ساتھ ہی پاکستان میں چینی آرڈرز میں بھی اضافہ ہواہے جس سے تجارتی ترقی کے مواقع میسر آئے ہیں۔پاکستانی نمائش کنندہ جاوید 2023 میں کنمنگ میں ہونے والی 7ویں ساؤتھ ایشیا ایکسپو میں شرکت کرچکے ہیں ،جس کے دوران ان کی بہت سے چینی ٹیکسٹائل تاجروں سے واقفیت ہوئی اور بہت سے صارف بنے ۔ آنے والے اسپرنگ فیسٹیول کے ساتھ، جاوید کو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ بہت سے چینی صارفین نے ان سے وی چیٹ پر پاکستانی قالین دوبارہ خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر ان کا کہنا ہے کہ وہ چین میں اپنے صارفین کو ڈاک کے ذریعے قالین بھیجیں گے۔ساتویں ساؤتھ ایشیا ایکسپو کے حوالے سے ایک انٹرویو میں جاوید نے کہا کہ وہ اس ایکسپو کو چین میں قالین کی فروخت کا پہلا اسٹاپ سمجھتے ہیں۔ چھ ماہ بعد چین میں مزید بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے جاوید نے کہا کہ ہم چینی صارفین کے لیے بہترین مصنوعات لانا چاہتے ہیں۔