نان چھانگ (شِنہوا) پا کستانی طالب علم فہد کبیر نے پنگ پونگ گیند کی جسامت کے برابر سبز آٹے کو لکڑی کے سانچے میں ڈالا اور اسے کچھ اوپر اور کچھ نیچے کی جانب موڑا ۔ کچھ ہی دیر میں آٹے نے مون کیک کی شکل اختیار کرلی۔ اس پر چینی کردار "فو” بھی چھپا ہوا تھا جو سانچے کے ذریعے اس پر نقش کیا گیا تھا۔چینی زبان میں فو کا مطلب خوشی ، اچھی قسمت ، اور نیک خواہشات ہیں۔ اس کی اہمیت یوں بڑھ جاتی ہے کہ اسے چین کے مشرقی صوبے جیانگ شی کے شہر نان چھانگ میں میں 1620 کی دہائی میں پیدا ہونے والے ایک چینی مصور بڈا شان رین کے بنائے خطاطی کے فن پارے سے لیا گیا تھا۔فہد نے بتایا کہ وہ 7 برس سے چین میں مقیم ہیں اور موسم خزاں کے کئی تہوار گزارے ہیں۔ ہر سال اسکول میں ہمیں مون کیک دیا جاتا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے جب میں نے اپنے ہاتھوں سے اور اس طرح کے چینی ذائقے کے ساتھ مون کیک بنائے ہیں۔جیانگ شی میں جیانگ شی یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن میں 7 برس سے زائد عرصہ زیرتعلیم رہنے والے فہد نے اس عرصے میں بہت سے مون کیک کھائے ہیں۔ یہ وسط خزاں تہوار کی ایک روایتی پیسٹری ہے۔ وہ گری والے میوے اور خشک میوے سے تیار کیک کو ترجیح دیتے ہیں تاہم انہیں اس رواج کے پیچھے چھپی کہانی جاننے کا ہمیشہ اشتیاق رہا ۔فہد کو مون کیک کے تجربے سے روشناس کرانے والے دوست نے بتایا کہ چینی افراد مون کیک پر خوش بختی کی علامت نقش کرتے ہیں جو بعد میں وسط خزاں تہوار کے دوران شیئر کئے جاتے ہیں، یہ دعائیں ایک علامت ہے جیسے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ بھی شیئر کیا جاتا ہے۔فہد کے دوست نے مزید بتایا کہ ماضی میں لوگ لکڑی کے سانچے میں مون کیک بناتے تھے جو چینی عوام کے انتہائی سادہ خیالات اور اقدار کے ساتھ ساتھ بہتر زندگی کی امید بھی ہے۔ وہ زندگی کو فنون کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ برسوں گزرنے کے باوجود اس کی کشش کم نہیں ہوئی ہے۔فہد نے دیکھا کہ اس کردار کے علاوہ سانچوں میں خرگوش کا سانچہ بھی شامل ہے۔پیسٹری شیف من ڈینگ بن نے فہد کو بتایا کہ "یہ جیڈ خرگوش کی وسط خزاں کی کہانیوں میں سے ایک ہے۔ خرگوش کی تصویر اکثر وسط خزاں کے مون کیکس پر نظر آتی ہے جو عموماً ادویاتی موادہے۔”پورا چاند وسط خزاں کے تہوار کے دوران چینیوں کے لیے ایک روحانی قوت رہا ہے، اور چینی افسانوی داستانوں کے مطابق، چاند کے محل میں ایک دیوی قیام پذیر تھی، جس کے پاس ایک جیڈ خرگوش تھا جو دوائیوں کو کوٹ سکتا تھا، جو لمبی عمر کی امید کی نمائندگی کرتا ہے۔اپنے ہاتھ سے تیار کردہ مون کیک کو پکانے کے لئے شیف کے حوالے کرنے سے قبل فہد نے پاکستان میں اپنے اہلخانہ کو ویڈیو کال کی۔ انہوں نے کہا کہ میرے ملک پاکستان میں وسط خزاں تہوار نہیں ہوتا لیکن ہمارےعید الفطر جیسے تہوار ہیں جو خاندانوں کے ملاپ کا تہوار ہے۔ان کے بائیں ہاتھ میں مون کیک اور دائیں ہاتھ میں موبائل تھا، انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ بابا، یہ وہ مون کیک ہے جو میں نے ابھی بنایا ہے۔ میں آپ کے ساتھ اشتراک کرنا چاہتا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ ایک دن یہ مون کیک میں گھر پر بناؤں اور ہم سبھی خاندان کے افراد مل کر کھانا کھائیں گے۔ میں آپ سب کو یاد کرتا ہوں۔”