نانجنگ(شِنہوا) ” آپ سب کو خوش آمدید۔ میں نام ساجد ہے۔ آج میں آپ کے ساتھ ایک بالکل نیا پروڈکٹ شیئر کرنا چاہوں گا۔” کلیم ساجد عموماً لائیو سٹریمنگ کا اِن ابتدائیہ کلمات کے ساتھ لائن آغاز کرتے ہیں۔ساجد کے چینی زبان میں اس روانی کے ساتھ تفصیلی تعارف اور خوشگوار انداز کی وجہ سے ٹک ٹاک کے چینی ورژن دویوین پر اس کے فالوور کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ساجد پاکستان کے ایک کاشتکار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، الگ تھلگ مقام اور جدید مواصلات کی کمی کے باوجود، اس نے اکثر دوسروں سے چین کے بارے میں سنا تھا، چین کے بارے میں اس کے ابتدائی تاثرات "ایک امن پسند قوم” اور "پاکستان کا ایک اچھا دوست” کے تھے۔2006 میں، ساجد چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کی نانجنگ یونیورسٹی آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس کے بین الاقوامی طالب علم کے طور پر پاکستان سے چین آئے۔پہلی بار چین پہنچنے پر اسے زبان کی دشواری ، غیر مانوس ماحول اور مختلف غذائی عادت جیسے بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ۔ تاہم، اس نے ان چیلنجزکی وجہ سے ہارنہیں مانی۔۔ اس کے بجائے، اس نے دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کو اپنایا جس سے اس کی چینی بول چال کی صلاحیت تیزی سے بہتر ہوگئی۔ساجد نے کہاکہ "مجھے اب بھی یاد ہے کہ اسکول میں ہاسٹل کا عملہ ہمارے ساتھ کتنا گرم جوش اور دوستانہ تھا۔ کبھی کبھی وہ ہمیں سیب اور پانی دیتے تھے۔” "چینی زبان سیکھنے کا میرا ایک مقصد ان کا شکریہ ادا کرنا بھی تھا ۔”گریجویشن کے بعد ساجد نے کچھ عرصہ شنگھائی میں تجارتی مینیجر کے طور پر کام کیا۔ 2019 میں، اس نے چین کی ای کامرس کی تیزرفتارترقی کو دیکھتے ہوئے سوچھیان میں باتیی میڈیا کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ساجد نے کہا کہ "میں نے محسوس کیا کہ چین کی ایکسپریس ڈیلیوری کافی تیز ہے۔ اور یہاں بہت سے بڑے ای کامرس پلیٹ فارم موجود ہیں۔ اس طرح میں نے ای کامرس کے کاروبار میں دلچسپی لی اور لائیو سٹریمنگ کے ساتھ ساتھ سرحد پار ای کامرس کے بارے میں جاننا شروع کیا۔ ” ساجد عموماً چینی مصنوعات پاکستان برآمد کرتے ہیں اور بیرون ملک سے چین میں مصنوعات متعارف کراتے ہیں۔
اس سال بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آرآئی) کی 10 ویں سالگرہ ہے، جو ساجد کے خیال میں پاکستان کے لیے بہترین موقع ہے۔ساجد نے کہا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ (بی آر آئی) کی بدولت پاکستان کا کاروباری ماحول اور بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوا ہے۔” مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوئے۔ بہترین سڑکیں بنائی گئی ہیں، اس لیے مقامی کسانوں نے اپنی پیداوار کو بڑھایا کیونکہ انہیں یقین ہے کہ یہ شاہراہیں ملک میں ان کی مصنوعات کی فروخت میں سہولت فراہم کریں گی۔چین میں تقریباً 20 سال رہنے کے بعد ساجد اکثر چین کی تیز رفتار ترقی اور تبدیلیوں کو اپنے خاندان کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔ایک آن لائن مختصر ویڈیو میں ساجد نے اپنے تجربے اور احساسات کا اظہارکرتے کہا کہ "چین کی تیز رفتار ریلوے بہت صاف ستھری اور آرام دہ ہے۔ اس میں کام کرنے والے اٹینڈینٹ بہت شائستہ ہیں۔ میں نے یہ کپ ٹرین میں رکھا ہے مجال ہے کہ پورے راستے اس سے پانی باہرگرا ہو۔”ساجد نے چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کی بھی حوصلہ افزائی کی اور چین کے بعض علاقوں میں قدرتی آفات آنے پر مدد بھی کی ہے۔اس سال جب چین کے کچھ علاقوں میں سیلاب آیا تو ساجد اور ان کی اہلیہ نے ان علاقوں میں فوری نوڈلز، منرل واٹر اور دیگر سامان عطیہ کیا۔ساجد نے کہاکہ "چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں اور وہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے لیے تعاون بھی کرتے ہیں۔”ساجد نے کہا کہ "میں کئی سالوں سے چین میں ہوں۔ میرا سب سے بڑا خواب چین اور پاکستان کے درمیان ایک پل بنانا اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینا ہے۔”