ہانگ ژو (شِنہوا)چین میں ہفتہ کو شروع ہونے والی ہانگ ژوایشین گیمزکے انعقاد کی تیاریوں کو کئی ایک غیر ملکی صحافیوں کی جانب سے سراہا گیا ہے۔ایکسپریس نیوزسے وابستہ پاکستانی صحافی محمد یوسف جوتیسری بارایشین گیمز کی رپورٹنگ کر رہے ہیں، نے شِنہوا کو بتایا کہ ہانگژو ایشین گیمز ان میں سے سب سے زیادہ یادگار ہیں جن کی وہ کوریج کرچکے ہیں۔یوسف نے بتایا کہ یہاں سہولیات شاندار ہیں اور ہمارے بہت سے کھلاڑیوں نے اس حوالے سے تیاریوں کو سراہاہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اب تک کے بہترین ایشین گیمز میں سے ایک ہوں گے۔ ان کا اردہ کرکٹ ایونٹ پرزیادہ توجہ دینے کا ہے جو پاکستان میں ایک مقبول کھیل ہے۔ تاہم یوسف نے بتایا کہ ٹیبل ٹینس اور شوٹنگ کے کھیلوں میں بھی پاکستان میں ٹیلنٹ موجود ہے۔ یوسف نے کہا کہ ہم نے 2018 کے ایشین گیمز میں چار تمغے جیتے تھے۔ مجھے امید ہے کہ ہم اس بار مزید تمغےجیت کر واپس جائیں گے۔ ہانگ ژوایشین گیمزکے لیے انفارمیشن سسٹم پر کام کرنے والی ہیتھر ڈیوارنے ہانگژو کے بارے میں اپنے تاثرات کا ظہار کیا۔ اگرچہ وہ چین کے ہانگ کانگ میں کئی سالوں سے مقیم ہیں اس کے باود ہانگژونے بہت سے حوالوں سے اس پر دیرپا تاثر چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں چین نے بہت اچھا کام کیا ہے… وہ چاہتے ہیں کہ یہ گیمز سمارٹ ، ماحول دوست، اخلاقی اصولوں کے مطابق اور ماحول کے حوالے سے بہت کچھ کرنے کے بارے میں ہوں۔ ڈیوار نے مزید کہاکہ یہاں ہر جگہ چاروں طرف الیکٹرک گاڑیاں اور سائیکلیں نظر آتی ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ گیمزکا انعقاد اچھی طرح سے کیا جائے گا۔