نیویارک: روس اور یوکرائن کشیدگی نے تیل کی قیمتوں کو آگ لگا دی، قیمت آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت نوے ڈالر فی بیرل تک ریکارڈ کی گئی ہے، دورانِ ٹریڈنگ برینٹ خام تیل کی قمیت نوے ڈالر سترہ سینٹ تک پہنچ گیا جوکہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔
روس اور یوکرائن کشیدگی کے باعث گیس کی قیمتوں میں بھی پانچ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹریڈنگ کے دوران گیس کی قیمت سوا چار ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے۔
ماہرین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ روس اور یوکرائن کشیدگی کے نتیجے میں خام تیل کی فی بیرل قیمت سو ڈالر سے ایک سوپچاس ڈالر تک جا سکتی ہے۔
رواں ماہ خام تیل کی قیمتوں کے حوالے سے نہایت اہم رہا ہے، 19 جنوری کو عراق اور ترکی کو تیل سپلائی کرنے والی لائن اچانک دھماکے سے اڑ گئی تھی، جس کے باعث برینٹ خام تیل کی قیمت اچانک اضافہ ہوا اور تیل کی قیمت 88.38 ڈالر فی بیرل تک جاپہنچی جو پہلے کے مقابلے میں 1.2 فیصد زیادہ تھی۔
دوسری جانب اچھی خبر یہ ہے کہ روس اور یوکرائن کی سرحد پر بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے درمیان ماسکو اور کیف کے مابین پیرس میں بدھ کو بات چیت ہوئی ہے۔
جس میں روس نے کہا کہ وہ باہمی اختلافات کے باوجود سن 2014 کے مشرقی یوکرائن جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرتا ہے۔