نفسا نفسی کے اس دور میں بھی انسانیت کی فلاح و خیر خواہی کے لیے کام کرنے والے افراد ہمارے درمیان موجود ہیں۔ انہی میں سے ایک ضلع قصور کی تحصیل چونیاں کے گاو ¿ں چک نمبر 17 سے میں جنم لینے والے عبداللہ امانت محمدی بھی ہیں جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ وہ گوگل رینکنگ بہتر بنانے کے فن یعنی ایس ای او میں مہارت رکھتے ہیں اور انٹرنیٹ کے ذریعے کمائی کا ہنر گاو ¿ں سمیت پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو سکھا رہے ہیں۔ عبداللہ امانت محمدی معاشرے کے غریب نوجوانوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن کام سے پیسہ کمانے کا فن اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے سیکھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نوجوان نسل کی کیریئر کونسلنگ بھی کرتے ہیں۔ وہ مختلف ایشوز کے حوالے سے نوجوان طلبہ و طالبات کو لیکچرز بھی دیتے ہیں۔عبداللہ امانت محمدی اے اے ایم نیشن کیئر فاو ¿نڈیشن کے بانی و چیئرمین ہیں اور وہ اس پلیٹ فارم سے د ±کھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے کے مشن پر گامزن ہیں، گزشتہ دنوں 28 سالہ عبداللہ سے جو گفتگو ہوئی وہ قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔
سوال: آپ کو خدمت خلق کا خیال کیسے آیا؟
عبداللہ امانت محمدی: ہمارا دین انسانیت کی بے لوث خدمت اور احترام کا درس دیتا ہے۔ جب میں نے شعور کی دہلیز پر قدم رکھا تو میں انسانیت کی خدمت کرنے لگا۔ سماجی اور فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا۔ میں غریب اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں،اس سے مجھے جو سکون اور راحت ملتی ہے وہ الفاظ بیان سے باہر ہیں۔سوال: پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں، آپ کی فاو ¿ نڈیشن ایسا کیا کر رہی ہے جو دوسروں سے منفرد ہے؟
عبداللہ امانت محمدی: اے اے ایم نیشن کیئر فاو ¿نڈیشن کا مقصد غریب اور کم آمدن والے افراد کو ان کے پیروں پر کھڑا کرکے ان کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔ ہم نے اپنا ہدف یہ مقرر کیا ہے
زیادہ سے زیادہ مستحق لوگوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے کمائی کے اسرار و رموز سکھائے جائیں، تاکہ وہ ”آن لائن ارننگ“ کے جدید طور طریقوں کو اپنا کر اپنے گھر کے معاملات درست انداز میں چلا سکیں اور ایک بہتر زندگی ان کی منتظر ہو۔ویسے بھی انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمانے کا ہنر سیکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم قصورشہر کے قریب واقع ایک شہر چونیاں میں نوجوانوں کو بالکل مفت ٹریننگ دیتے ہیں۔ لیکن یہ ایک محدود سطح پر ہی ہوسکتا تھا۔ اس لئے میں نے یوٹیوب پر اپنا آن لائن کورس شروع کر دیا، جس پر یقیناً سب کی دسترس اور رسائی ہے۔میں اس حوالے سے جدید ترین اور معلوماتی کورس کرا رہا ہوں، تاکہ پاکستانی نوجوان انٹرنیٹ پر موجود مواقع سے مستفید ہونا چاہیں تو انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو اور وہ بڑے اعتماد کے ساتھ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر قدم رکھ سکیں۔ الحمد للہ میرے ایس ای او کورس پر بہت اچھے ویوز آ رہے ہیں اور بہترین رسپانس مل رہا ہے۔ آگے بھی ہم اپنے یوٹیوب چینل پر نئے کورسز لے کر آئیں گے۔ میری یہی خواہش ہے کہ ملک کے نوجوان خصوصاً بے روزگار طبقہ زیادہ سے زیادہ سے استفادہ کرے اور اپنے پیروں پر کھڑے ہونے سمیت اپنی فیملی کو سپورٹ کرنے کے قابل ہو جائے۔سوال: بہت سے ادارے امداد کے نام پر مستحقین کے جذبات مجروح کرتے ہیں،اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے؟
عبداللہ امانت محمدی: یہ ایک عجیب روش چل پڑی ہے۔ مالی تعاون یا راشن بیگ تقسیم کرتے وقت تصاویر بنانے کا جو ٹرینڈ چلا پڑا ہے وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ ہمیں لوگوں کی عزت نفس کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔ اے اے ایم نیشن کیئر کی پوری ٹیم نے رمضان المبارک کے علاوہ بھی مستحق افراد کی اپنی کپسیٹی کے مطابق مدد کی، لیکن کسی کی بے توقیری نہیں کی۔ میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ اے اے ایم نیشن کیئر نے راشن بیگز اور دیگر چیزیں تقسیم کرتے وقت جو تصاویر بنائیں ان میں لوگوں کی چہرے دھندلے کر دیئے۔اے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن نے اس سال رمضان المبارک کے مہینے میں شجر کاری بھی کی ہے۔ مختلف مقامات پر چھوٹے بڑے پودے لگائے گئے، جس میں مجھے میری ٹیم کا بھرپور ساتھ حاصل رہا۔ گرمی کی شدت میں اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے شجرکاری بہت ضروری ہے۔ لہٰذاہمیں زیادہ سے زیادہ ٹری پلانٹیشن کرنی چاہیے۔ اس کیلئے حکومتی سطح پر اقدامات کئے جائیں، تاکہ مختلف تنظیمیں جو اس کام میں دلچسپی لے رہی ہیں وہ متعلقہ اداروں کیساتھ مل کر ہر شہر، تحصیل، قصبہ میں ”گرین پاکستان“ کا پیغام لے جائیں۔سوال: غربت کو ختم کرنے کیلئے کن اقدامات کی ضرورت ہے؟
عبداللہ امانت محمدی: سب سے پہلے سودی نظام معیشت سے نجات حاصل کی جائے، کیونکہ سود کو اللہ نے اپنے اور اپنے آخری رسول حضرت محمد کے ساتھ جنگ قرار دیا ہے۔پاکستان کا معاشی نظام برسوں سے سود پر چل رہا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں غربت اور بے روزگار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر پاکستان کی حکومت ملک سے غربت ختم کرنا چاہتی ہے تو پھرسود کے معاشی نظام سے نجات حاصل کرکے اسلامی معاشی نظام نافذ کرنا ہو گا اور زکوٰة کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا اور زکوٰة کے نظام کو فعال کرنا ہو گا۔جس دن پاکستان کے صاحب حیثیت لوگوں نے زکوٰة دینا شروع کر دی تو غربت ختم ہو جائے گی۔ جب غربت ختم ہو گی تو پھر پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت سے بھی نجات مل جائے گی۔
سوال:آپ کے خیال میں آج کی نوجوان نسل اسلام کے تصورات و نظریات کو سمجھنے میں مشکلات کا شکار کیوں ہے؟
عبداللہ امانت محمدی :آج کا نوجوان اسلام کے تصورات و نظریات کو سمجھنے میں مشکل اس لیے محسوس کرتا ہے کیونکہ ہر جانب نفرت و اشتعال انگیزی، بے مقصدیت، نفسا نفسی اور انتشار کے سائے منڈلا رہےہیں۔ آج ثقافت، سیاست، مذہب، معیشت اور قومی سلامتی کیبنیادیں کھوکھلی ہو چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں نوجوانوں کو گونا گوں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسلم تہذیب و ثقافت کا احیاءاور خود اپنے لیے ذہنی و روحانی تسکین اور مسرت و شادمانی کا حصول مشکل نظر آرہا ہے۔ آج کا نوجوان اپنے اصل مقصد کو بھول چکا ہے۔ معاشرے میں پھیلی ہوئی فحاشی، مادیت پرستی، ہوس، مفاد پرستی، ظلم اور جبرنوجوان نسل کے کردار کو تباہ کر رہی ہے۔
سوال: نوجوان نسل کو سماجی برائیوں سے کیسے بچایا جا سکتا ہے اور اس حوالے سے اے اے ایم نیشن کیئر فاو ¿نڈیشن کیا کردار ادا کر رہی ہے؟
عبداللہ امانت محمدی: ان تمام چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے ایک ہمہ گیر معاشرتی تبدیلی کی ضرورت ہے جو ایک مسلسل جدوجہد کی متقاضی ہے۔ جب تک دین اسلام کے آفاقی پیغام پر گہرا ایمان رکھنے اور دور جدید میں اسلام کے تصورات و تعلیمات کو فروغ دینے والی نسل وجود میں نہیں آجاتی اس وقت تک اس خواب کو حقیقت کا جامہ نہیں پہنایا جا سکتا۔اے اے ایم نیشن کیئر فاو ¿نڈیشن کا مشن جہاں مستحق لوگوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں سماجی بہبود کا جذبہ پیدا کرنا، نوجوانوں کو معاشرے میں بڑھتی ہوئی اخلاقی اور جنسی بے راہ روی سے بچانا، سماجی اور معاشی استحصال کا خاتمہ کرنا، نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے بچانا شامل ہے۔
سوال :امت مسلمہ آج جن مسائل میں مبتلاہے ان سے نجات پا کر کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے کا فارمولا آپ کے نزدیک کیاہے؟
عبداللہ امانت محمدی :قرآن کریم خالق کائنات کا وہ آخری اور حتمی پیغام ہے جو انسان کی دنیا اور آخرت کی کامیابیوں کی ضمانت ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ہدایت میں پوری انسانیت کیلئے بالخصوص علم نافع، عمل صالح اورفلاح کے دائمی اصول و ضوابط متعین فرمائے ہیں۔ قرآن کی تعلیمات سے انحراف کر کے مسلمان ذلت، گمراہی، غفلت، مایوسی اور پریشانی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں جا پڑے ہیں۔ اس تشویش ناک صورتحال میں اُمت مسلمہ کو ضلالت و گمراہی، ذلت و جہالت اورانتشار سے نکالنے کیلئے قرآن سے رجوع کرناہی واحد حل ہے۔ عصرِ حاضر میں اُمت مسلمہ کو ذلت و رسوائی اور ہر سطح پر زوال سے نکالنے کےلئے ضروری ہے کہ قرآن کی راہ اپنائی جائے اور اس کے ساتھ اپنا تعلق پختہ کیا جائے۔ یہ بات خاص طور پر ذہن نشین کر لیں کہ قرآن مجید کے ساتھ اپنا موثر رابطہ قائم کرنے کیلئے اس کو سمجھنا اور اس کا فہم حاصل کرنا ضروری ہے۔ فہم قرآن کی عظیم دولت کے حصول کیلئے قرآن کے ساتھ تعلیم و تعلّم کا تعلق قائم کرنا تقاضائے وقت ہے۔ آج مسلمان مغربی تہذییب کی یلغار میںبری طرح پھنس چکے ہیں آج اگر ہم بحیثیت امت چاہتے ہیں کہ ہمارے مذہبی و روحانی، مادی و جسمانی، خاندانی، سماجی و معاشرتی، سیاسی و معاشی اور تعلیمی و ثقافتی معاملات درست ہوں تو قرآن مجیدکے ساتھ ساتھ محسن کائناتﷺ کو اپنا رہبر بنائیں صحابہ اکرامؓ کے افکار کی پیروی کرےں کیونکہ انہی تعلیمات پر عمل پیرہو کر ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو کو سنوار سکتے ہیں۔
سوال:اے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن کے بنیادی اغراض و مقاصد کیا ہیں؟
عبداللہ امانت محمدی:اے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن کا بنیادی مقصد مقصد دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنا ہے۔ ہمارا ادارہ مذہب، رنگ و نسل اور سیاست سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف دُکھی انسانیت کی خدمت کر رہا ہے۔ دکھوں کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ میں اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوں اوراے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن کے پلیٹ فارم پر مدد کی طلب میں آنے والے کسی بھی انسان کو انکار نہیں کر سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے معاشرے میں غربت اور بے روز گاری ختم کرنے کیلئے ایسے نوجوانوں کو انٹرنیٹ سے کمائی کرنے کا ہنر سکھا نے کا بیڑا اُٹھایا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہم ایسے بچوں کو تعلیم کے زیور آراستہ کرتے ہیں جو تعلیم حاصل کرنے کی استعداد نہیں رکھتے۔ میرے نزدیک تعلیم کے بغیرانسان ادھورا ہے۔ تعلیم ہی وہ زیور ہے جس سے آراستہ ہو کر ہم ملک و قوم کی اصلاح، ترقی و خوشحالی میں بنیادی اور کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں اور یہی وہ آلہ ہے جس کی مدد سے حق اور باطل کے درمیان تمیز ممکن ہے۔ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کی بدولت غربت، جہالت، پسماندگی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے اندھیروں سے قوم کو نجات دلائی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کے ذریعے سے انسان کو مسلسل تعلیم حاصل کرنے اور علم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلائی ہے۔ اگر مسلمانوں کو اپنا کھویاہوا مقام حاصل کرنا ہے تو تعلیم کے ہر شعبے میں مہارت حاصل کرنا ہو گی۔میں سمجھتا ہوں کہ تعلیم ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کیاجا سکتا ہے۔ اگر صاحب ثروت حضرات مستحق غریب بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تو دہشت گردی، کرپشن اور توانائی کے بحران کی وجہ سے اندھیروں میں ڈوبا پاکستان جلد ہی علم کی شمع سے روشن ہو سکتا ہے۔
جب پاکستان علم کی شمع سے روشن ہو گا تو پھر ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہو جائے گا۔تعلیم کے فروغ سے غربت کا خاتمہ بھی ممکن ہے کیونکہ جب غریب بچے تعلیم حاصل کریں گے تو وہ پڑھ لکھ کر اپنی تقدیر کے فیصلے کسی اورکو نہیں کرنے دیں گے بلکہ خود کریں گے اور معاشرے کے مفیدشہری بن کر میری اور آپ کی طرح زندگی گزاریںگے۔اے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ادارہ ہے جس کے ممبران منظم ہو کر پوری تصدیق کے بعد بلاتفریق رنگ و نسل معاشرے کے غربت اور افلاس سے پسے ہوئے افراد کی ہر طرح سے مدد کر رہے ہیں۔اے اے ایم نیشن کیئر فاﺅنڈیشن اللہ کی مخلوق کی خدمت دو پہلوﺅں سے کرتی ہے ایک طرف انسانیت سے محبت رکھنے والے لوگوں کو دینی تعلیم کے ذریعے مقصد زندگی کا شعور دیتی ہے۔ انہیں انفاق فی سبیل اللہ اور رفاحی کاموں کیلئے آمادہ کر کے کچی آبادیوں، ہسپتالوں و دیگر مستحق افراد کو راشن، تعلیم، جہیز اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کے کاموں میں اپنے وقت اور وسائل سے اللہ کے بندوں کی خدمت کی راہیں دکھاتی ہے۔ دوسری جانب یہی خدمت انسانیت کا جذبہ اس طبقاتی نظام میں بنیادی ضروریات زندگی سے محروم افراد کیلئے ایک نعمت بن جاتا ہے۔ اس طرح گویا ہم دونوں طبقات کی انتہاﺅں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔