( تحریر-عبید شاہ)
کہتے ہہں ایک تصویر ایک ھزار لفاظ کے برابر وزن رکھتی ھے، خالق پاکی کے آج کے جنگ اخبار میں شائع ہونے ولے یہ دو خاکے اس کی منہ بولتی مثال ہیں، ایک میں خان صاحب کے اس بیان پر تبصرہ ھے کہ پی ٹی آئی کو فوج سے لڑانے کی کوشش کی جا رھی ھے اور دوسرے میں شہباز گل کی گرفتاری کے بعد پارٹی قیادت کے روئیے پر تبصرہ ھے-
فواد چوھدری اور اسد عمر خان صاحب کے بارے میں بڑھکیں مار کر کہتے تھے "کوئی مائی کا لال”۔۔۔۔۔ یہ مائی کا لال کہہ کر شہباز شریف کو نہیں بلکہ ان کو مخاطب کر رھے تھے جنہیں یہ "نیوٹرلز” اور "جانور” کہہ کر کن انکھیوں سے دیکھتے تھے، وہ شائد ان مائی کے لالوں کو نصیبو لال سمجھ بیٹھے تھے، اب ان مائی کے لالوں نے صرف ٹریلر دکھایا تو پوری جماعت بھیگی بلی بن گئی، سب کی آوازیں بند ہو گئیں، انہیں جاوید ھاشمی کا انجام یاد نہ تھا نہ محسن داوڑ اور علی وزیر کا اور تو اور یہ نواز شریف کا حشر بھی بھولے بیٹھے تھے جو ان مائی کے لالوں نے ھی کیا تھا، اس وقت خان صاحب گیم کا حصہ تھے اور سمجھ رھے کہ دونوں اننگس وھی کھیلیں گے، بیٹنگ بھی ان کی بولنگ بھی ان کی مگر ایسا کون سے میچ میں ہوتا ھے۔۔۔۔۔ ؟؟؟
اب خان صاحب کے کپڑے اترنا شروع ہوئے ہیں ان کے چہرے سے نقاب کھینچا جا رھا ھے، اب ن لیگ کو باری ملی ھے تو وہ بھی تاک تاک کہ بدلے لے رھی ھے، خان صاحب کو صادق اور امین کہنے والوں نے بھی ہوشربا تفصیلات سن کر انگلیاں دانتوں میں داب لی ہیں، او بھائی یہ کون سی صداقت اور دیانت ھے کہ 58 تحفے سارے کے سارے 20 فیصد سے بھی کم ادا کرکے گھر لے گئے اور جو دل چاھا بیچ کھایا، 80 لاکھ کے تحفوں کا تو ایک فیصد بھی ادا نہیں کیا، ایش ٹرے تک نہیں چھوڑی اور تو اور 2019 سے 2021 کے درمیان نہ یہ تحفے گوشواروں میں ظاھر کئے ناں ان سے حاصل ہونے والی آمدنی اور ہیں بہت ایماندار۔۔۔۔۔۔۔
قربان جاوں اس ایمانداری کے۔۔۔۔ تم سے تو وہ شریف خاندان اور زرداری بھلا۔۔۔۔۔۔ وہ تو تھے ھی چور اور ڈاکو آپ تو صادق اور امین تھے ناں ۔۔۔۔!!!
کہتے ہیں انسان کی عقل اس کے قول سے اور اصل اس کے فعل سے ظاھر ہوتی ھے، خان صاحب کے اقوال تو تھے ھی "سبحان اللہ” افعال بھی "الا ماشاءاللہ” ثابت ہو رھے ہیں، بھروسے کے شجر سے اعتبار کی چڑیا ایک بار اڑان بھر لے پھر واپس نہیں لوٹتی، خان صاحب کے بہت سے حمایتوں کی زبانیں اب گنگ ہو چکیں وہ ان کا دفاع کرنے کو تیار نہیں، رہ گیا بھروسہ وہ بھی اب لد چلا-
خان صاحب وہ آپ ھی تھے ناں جو دھائیاں دیتے تھے کہ فلاں ملک کے وزیر اعظم کو تحفہ لینے پر استعفی دینا پڑا، فلاں ملک کا وزیر گوشوارے چھپانے پر نا اھل ہو گیا، فلاں ملک کا صدر ناشتے کے اخراجات زیادہ کرنے پر انکوائری بھگتا رھا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔
اوئے فلاں۔۔۔۔ اوئے فلاں ۔۔۔۔ بادلوں کی طرح گرجنے والے کپتان نے ابھی سے پسپائی اختیار کرتے ہوئے معذرت خواھانہ لہجہ اختیار کر لیا ھے لیکن خاکسار کا حسن ظن یہی ھے کہ اب بلا ٹلنے والی نہیں،اب ان مائی کے لالوں نے کپتان کی آوازیں نکلوا کہ چھوڑنی ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ "لال ھے لال ھے، دانہ دانہ لال ھے۔۔۔۔”
افسوس سویلین بالادستی اس ملک میں محض ایک دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں، دور دور تک کوئی مخلص رھنما نہیں اور امید کی کوئی کرن نہیں— خان صاحب کمزور کردار کے آدمی تھے مقبولیت کے زعم میں "ایجی ٹیشن” کرنے نکلے اور اپنی لال کروالی۔۔۔۔!!!!
)