کسی بھی ملک کی ترقی میں وہاں کی خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔دنیا کے وہی ممالک اس وقت ترقی کی دوڑ میں آگے ہیں جہاں خواتین کو برابر کے مواقع ملے ہیں اور وہ مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوںکا مظاہرہ کررہی ہیں ۔کراچی پریس کلب کا شمار ملک کے ان اداروں میں ہوتا ہے جو آزادی اظہار رائے کا ایک استعارہ سمجھے جاتے ہیں اور جہاں صنفی مساوات کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے ۔کراچی پریس کلب کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ خواتین صحافیوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے نہ صرف مختلف پروگرامز کرائے جائیں بلکہ ان کے لیے ایک ایسا ماحول فراہم کیا جائے جہاں وہ اطمینان کے ساتھ اپنی فرائض کی انجام دہی کرسکیں ۔کراچی پریس کلب کے الیکشنز ہوں یا اور دیگر ایونٹس خواتین کا ان میں اہم کردار ہوتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ کلب کی سرگرمیوں میں خواتین ممبران کی بھرپور شرکت ہو ۔کراچی پریس کلب نے اپنی انہی روایات کوبرقرار رکھتے ہوئے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے ۔اس ضمن میں کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اورسیکرٹری شعیب احمد نے بتایا کہ کراچی پریس کلب نے اپنی خواتین ممبران کے لیے ملک کا پہلا وومن کمپلیکس قائم کیا ہے ۔اس کمپلیکس میں فٹنس جم ،ٹی وی ہال ،کمپیوٹر لیب ،ریسٹ روم،جائے نماز ،اٹیچ باتھ رومز بھی ہیں ۔مستقبل میں اس کمپلیکس میں خواتین صحافیوںکے لیے ٹریننگ ورکشاپ اور کورسز شروع کروانے کا بھی پروگرام ہے ۔کراچی پریس کلب کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کو تازا ہواکا ایک جھونکا قرار دیا جاسکتا ہے اور کلب اس حوالے سے دیگراداروں کے لیے ایک مثال قائم کررہا ہے کہ وہ بھی خواتین کے لیے اس طرح کے اقدامات کریں جس کے ذریعہ انہیں کسی بھی ادارے یا کسی بھی شعبے میں کام کرتے ہوئے اجنبیت کا احساس نہ ہو ۔ان سہولتوں کی فراہمی سے خواتین ممبران کو یہ احساس ہوگا کہ یہ محض ایک پریس کلب ہی نہیں ہے بلکہ ان کے لیے دوسرے گھر کے مانند ہے جہاں وہ آزادانہ طور پر تمام امور انجام دے سکتی ہیں ۔
وومن کمپلیکس کے قیام کے حوالے سے جب کلب کی خواتین ممبران سے گفتگو کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ دی ڈیموکریٹس پینل نے ہمیشہ انقلابی اقدامات کیے ہیں اور اس کمپلیکس کا قیام بھی ڈیموکریٹس کی قیادت بالغ نظری کی ایک مثال ہے ۔یہ کمپلیکس اس بات کا ثبوت ہے کہ کراچی پریس کلب ممبران کے مساوی حقوق کا سب سے بڑا حامی ہے ۔کراچی پریس کلب کے عہدیداران صرف زبانی طور پر خواتین کے حقوق کی بات نہیں کرتے ہیں بلکہ عملی اقدامات سے اس بات کو یقینی بھی بناتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس کمپلیکس کے قیام کے بعد ان کے لیے بہت زیادہ آسانیاں پیدا ہوں گی ۔ٹریننگ ورکشاپس اور کورسز کے انعقادسے خواتین ممبران کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا ۔جم کے ذریعہ وہ اپنی فٹنس بھی بہتر بناسکیں گی جبکہ کمپیوٹر لیب موجودہ دور کی ایک اہم ضرورت ہے جس کے بغیر کوئی بھی کام اب ادھورا ہے ۔
کراچی پریس کلب کے سینئر ممبران بھی وومن کمپلیکس کے قیام پر شاداں نظرآتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہے کہ کراچی پریس کلب اپنی روایات پر گامزن ہے اور ایک ایسے ادارے کے طور پر اپنی شناخت کروارہا ہے جو مساوات کا قائل ہے اور اس کے لیے تمام ممبران ایک ہیں ۔یہ بات یقینی ہے کہ کراچی پریس کلب نے وومن کمپلیکس قائم کرکے جو مثال قائم کی ہے اس کی ملک کے دوسرے پریس کلبز اور ادارے بھی پیروی کریں گے اور مجموعی طور پر اس کا فائدہ خواتین کو ہی ہوگا ۔ہم یہاں کہہ سکتے ہیں کہ کراچی پریس کلب اس وقت ایک رہنما کا کردار ادا کررہا ہے ۔اسٹوڈیو کے قیام سمیت دیگر ایسے کام ہیں جن کا آغاز کراچی پریس کلب سے کیا گیا اور اس کے بعد دیگر پریس کلبز نے بھی اس کی تقلید کی ۔
کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب احمد کا کہنا ہے کہ وومن کمپلیکس کا قیام ایک خواب تھا جو اب تعبیر کی شکل اختیار کرگیا ہے ۔کراچی پریس کلب کوئی لامحدود وسائل نہیں رکھتا ہے ۔ہم اپنے وسائل کومدنظر رکھتے ہوئے ہر وہ اقدام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ہمارے ممبران کو فائدہ ہوسکے ۔رہائش ،صحت سمیت دیگر بنیادی مسائل کے علاوہ ان کی پیشہ وارانہ زندگی کس طرح کی جاسکتی ہے اس کے لیے ہمارے سوچنے کا عمل ہمیشہ جاری رہتا ہے ۔گورننگ باڈی کے ارکان اور سینئر ممبران کے ساتھ مشاورت کا عمل کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ایک ایسا فیصلہ کیا جاتا ہے جس کوعملی جامہ پہنایاجاسکے ۔ان کا کہنا تھا کہ وومن کمپلیکس کے قیام سے خواتین ممبران کو سہولیات میسر آئیں گی اور وہ ذہنی تفکرات سے دور ہو کر اپنا کام بہتر طور پر انجام دے سکیں گی ۔وومن کمپلیکس کا قیام اس بات کا بھی اظہار ہے کہ کراچی پریس کلب محض ایک سوشل سرگرمیوں کا مرکز نہیں بلکہ اپنے ممبران کے لیے ان کے دوسرے گھر کے مانند ہے اور جس طرح ایک انسان اپنے گھر میں سکون محسوس کرتا ہے اسی طرح یہاں کے ممبران کے لیے کراچی پریس کلب ایک سکون کی جگہ ہے ۔