چاک ادبی فورم کو وجود میں آۓ ہوۓ اگرچہ بہت زیادہ وقت نہیں ہوا ہے لیکن اس کے عمدہ پروگرامز نے بہت مُختصر عرصے میں، بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کی اور لوگوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ چاک ادبی فورم کی چیٸر پرسن صاٸمہ صمیم زرخیز ذہن کی مالک ہیں۔ ان کے پاس نت نۓ آٸیڈیاز کی کمی نہیں ہے چناں چہ وہ ہمیشہ مُنفرد ادبی پروگرامز ترتیب دیتی رہتی ہیں۔ چاک ادبی فورم کے زیرِ اہتمام کیۓ گۓ پروگرامز میں سے ہر پروگرام اپنی جگہ بہترین تھا۔ ساحل پہ پکنک، فارم ہاٶسز میں عید ملن پارٹی اور شبِ مشاعرے، شامِ افسانہ و نشست، افسانہ نگاروں کے ساتھ چاۓ، بیرونِ ملک سے آۓ ہوۓ مہمان افسانہ نگاروں کے اعزاز میں افسانہ نشست، مشاعرہ اور غزل ناٸٹ، مینگو پارٹی مُشاعرہ، ادب کارواں کو پنجاب کا دورہ ترتیب دینا، شاعروں کی سالگرہ منانا غرض کہ ہر ایک پروگرام ادبی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر ایک جدّت لیۓ ہوۓ ہوتا تھا جو لوگوں کی دِل چسپی کا باعث ہوتا تھا۔
پھر صاٸمہ نے ایک اور انوکھے، مختلف اور مُشکل کام کا بیڑہ اُٹھایا جِس کے اعلان نے ہی لوگوں کو چونکا دیا تھا۔ وہ تھا افسانہ کانفرنس اور بھی تن تنہا محض اپنی تنظیم چاک ادبی فورم کے بینر تلے۔ جو لوگ نثر لکھتے ہیں ان میں سے اکثر یہ سوچا کرتے تھے کہ شہر میں ادبی پروگرامز شاعری اور وہ بھی غزل کے ہوتے ہیں لیکن نثر خاص کر افسانے کے حوالے سے ہونے والے پروگرامز تو نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ادبی پروگراموں کی تصویر میں اس رنگ کی کمی کو چاک ادبی فورم نے بھی محسوس کیا اور فیصلہ کیا کہ اس کمی کو پورا کِیا جاۓ۔ یوں افسانہ کانفرنس منعقد ہوٸی۔
افسانہ کانفرنس کا آغاز سالِ گزشتہ سے ہوا تھا اور اب یہ دوسری افسانہ کانفرنس دس اور گیارہ نومبر کو منعقد کی جارہی ہے۔ اس کانفرنس کے حوالے سے لوگوں کے ذہن میں پچھلی مرتبہ بھی بہت سوالات تھے اور کچھ ایسی ہی صورتِ حال اب بھی ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ تب سوالات کی صورت مختلف تھی اور اب ان کی نوعیت اور ہے۔
”تو رہ نورد شوق ہے، منزل نہ کر قبول
لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول“
علامہ اقبال کے اس شعر کے مصداق صاٸمہ کسی بھی مقام پہ بھی اپنے کام سے مطمٸن ہوکے ٹھہرتی نہیں ہیں بلکہ اس سے مزید اچّھا اور مزید بہتر کام کرنے کے لیۓ زیادہ محنت کرکے زیادہ بہتر کام کرکے دکھاتی ہیں۔
پچھلے سال جب چاک افسانہ کانفرنس کا اعلان کیا گیا تھا تو لوگوں کو یقین نہیں آیا تھا کہ اتنا بڑا کام کوٸی ادبی تنظیم محض اپنے بل بوتے پہ، بغیر کسی مدد کے بھی کرسکتی ہے لیکن ہمت مرداں مددِ خدا کے مصداق چاک ادبی فورم نے یہ کام کر دکھایا۔ کانفرنس کے انعقاد سے پہلے لوگوں کے ذہنوں میں بہت سوالات تھے کہ کوٸی ایسی ادبی تنظیم جسے وجود میں آۓ زیادہ وقت نہیں ہوا وہ اپنے پلیٹ فارم سے کسی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیسے کرسکتی ہے اور کانفرنس بھی افسانے کے بارے میں یعنی افسانہ کانفرنس۔ لوگوں کی سمجھ میں یہ ہی نہیں آرہا تھا کہ افسانے پہ کانفرنس کی ضرورت کیا ہے اور یہ کہ یہ افسانہ کانفرنس کس نوعیت کی ہوگی اور اس میں کیا کچھ ہوگا۔ یہ اور اس جیسے دیگر تمام سوالات کے جواب چاک ادبی فورم نے کام یاب کانفرنس کے انعقاد کے ذریعے دے دیا تھا۔ دل چسپ اور بہترین سیشنز کے باعث لوگوں نے اس کانفرنس کو بہت پسند کیا۔ یوں یہ کانفرنس بہت کام یاب رہی۔ اس سال اس کانفرنس کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں سوالات اور طرح کے ہیں۔ پچھلے سال اگر لوگ یہ پوچھ رہے تھے کہ افسانہ کانفرنس کیا ہے اور اس میں کیا کچھ ہوگا۔ اس سوال کا جواب پہلی افسانہ کانفرنس کے کام یاب انعقاد نے عملی طور پر دے دیا تھا۔ تو اب لوگ یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ اس سال افسانہ کانفرنس میں کیا سیشنز ہوں گے، کیا پہلی کانفرنس کی طرح دوسری کانفرنس بھی لوگوں سے پسندیدگی کی سند حاصل کرسکے گی نیز یہ کہ کیا یہ کانفرنس پچھلی کانفرنس سے زیادہ بہتر ہوگی۔ یہ اور ان جیسے تمام سوالات کے جواب کانفرنس کے انعقاد سے ہی مل جاٸیں گے لیکن پچھلی کانفرنس کے کام یاب انعقاد کو دیکھتے ہوۓ یہ اندازہ لگانا بالکل مشکل نہیں ہے کہ اس مرتبہ کی افسانہ کانفرنس پچھلی دفعہ سے زیادہ بہتر اور زیادہ اچّھی ہوگی۔ اس سے دوسرے لوگوں کو بھی افسانے کے فروغ کے لیۓ کام کرنے کی تحریک ملے گی۔
”ہم نے کِیا ہے دشت کو گل زار
اب خیمہ زن ہوں گے قافلے یہاں“