١٩٩٠ میں نائجیریا کے ایک معلم بھا محمد ابا نے اللہ کی مخلوق کو آسانیاں فراہم کرنے کی کوشش میں ہزاروں سال پرانا ایک ایسا حیرت انگیز کم خرچ ریفریجریٹر دوبارہ سے تیار کر لیا جس سے پھل اور سبزیاں پندرہ سے بیس دن بغیر بجلی کے محفوظ رکھ سکتے ہیں
بھا محمد ابا نے اپنے ذاتی وسائل سے پانچ ہزار ایسے ریفریجریٹر
بنا کر مفت تقسیم کئے جنہیں زیر پوٹ کہا جاتا ہے
٢٠٠١ میں ان کی اس شاندار دریافت کو ایک لاکھ ڈالر کا رولیکس ایوارڈ سے نوازا گیا اب تک افریقہ اور دنیا کے بہت سے ممالک میں لاکھوں زیر پوٹ ریفریجریٹر تیار کئے جاچکے ہیں
اس آسان ترین ریفریجریٹر میں پھل اور سبزیاں پندرہ سے بیس دن محفوظ رہ سکتے ہیں آپ بھی بآسانی اپنے لئیے اورگینک ریفریجریٹر گھر میں بنا سکتے ہیں.
اس کے لئیے یہ سامان درکار ہے
"دو مٹی کے گملے اور کچھ ریت کاٹن یا جوٹ کا کپڑا”
گملوں میں ایک کا سائز بڑا ہو گا دوسرا اس سے دو انچ چھوٹا
مثلاً بڑا گملا اٹھارہ انچ گول اور اٹھارہ انچ اونچا ہے تو دوسرا سولہ انچ گول، سولہ انچ اونچا ہوگا سائز کوئی بھی لیا جاسکتا ہے.
بڑے سائز کے گملے میں نیچے دو انچ ریت بچھا دیں اس کے اوپر چھوٹا گملا رکھ دیں اطراف کی خالی جگہ میں بھی ریت بھر دیں
اور اس ریت میں پانی ڈال کر اتنا گیلا کر لیں کہ پانی باہر نہ بہہ جائے اوپر کوئی کاٹن کا، جوٹ کا کپڑا جس کی بوری بنتی ہے گیلا کر کے ڈال دیں.
لیجیئے دنیا کا سب سے سستا ریفریجریٹر تیار ہے جس کی لاگت بمشکل تین سو روپے آئے گی.
اب اس میں سبزیاں، پھل، پانی کی بوتل، رکھ کر گیلا کپڑے سے ڈھک کر کسی کھلی ہوادار جگہ رکھ دیں.
ہر روز گملے کے اطراف والی ریت اور اوپر ڈالے کپڑے کو گیلا کرنا ہوگا
ایسے ریفریجریٹر بنا کر خود بھی استعمال کیجئے اور ضرورت مندوں کو تقسیم بھی کیجئے ۔