بلاشبہ انسان زمین پہ اللہ کا خلیفہ ہے ۔ جب پروردگار نے انسان کو تخلیق کرنے کا سوچا تو اس نے فرشتوں کو اپنے ارادے کی وعید سنائ کہ ” میں زمین پہ اپنا خلیفہ مقرر کرنے والا ہوں ۔ ” لہذا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ کرہِ ارض میں موجود ہر بشر اللہ کا خلیفہ ہے لیکن انہیں انسانوں میں سے کچھ ایسے انسان بھی ہیں جو اللہ کے پسندیدہ بندے رہے ہیں ۔۔۔ یہی انسان اللہ کے احکامات کی اطاعت کرتے ہیں اور اس کے بنائے ہوئے قوانین کو خود پہ بھی لاگو کرتے ہیں اور اللہ کی زمین پہ بھی لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔ایسے اللہ کے بندوں کو اللہ ناصرف دینی و روحانی مرتبہ دیتا ہے بلکہ انہیں امورِ ریاست کی انجام دہی ، دنیاوی و معاشرتی اصلاحات نافذ کرنے کی ہمت و صلاحیت بھی عطا فرماتا ہے یہ اللہ کے پیارے بندے انبیاء و رسول ہیں ۔۔۔ یہ خلیفتہ اللہ فی الارض ہیں ۔۔۔
ان کے بعد خلیفہ الرسولؐ تھے جو کہ قرآن و سنت کی پیروی کے علمبردار تھے ان میں تمام خلیفہءراشدین شامل ہیں ۔۔۔ خلافتِ عثمانیہ کے اختتام کے بعد یہ سلسلہ ختم ہوا ۔۔۔ اور مسلم امہ کمزور ہونے لگی اور امتِ رسول ﷺ کی حکومت دنیا بھر میں تیزی سے زوال پزیر ہونے لگی ان حالات میں مسلمنانِ ہند نے ایک ایسے ملک کا خواب دیکھنا شروع کیا جس کی بنیاد قرآن وسنت پہ رکھی گئ تھی اور جس کی تعمیر توحید پہ اور تکمیل محمدالرسول خاتم النبینؐ پہ تھی ۔۔۔ اس خواب کی تعبیر کے لیے مسلمانانِ ہند نے جدوجہد شروع کی اور بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں اور آخر کار کامیابی حاصل کر لی ۔ یوں ایک عظیم اسلامی ریاست” پاکستان ” معرضِ وجود میں آئ ۔ ہم الحمدللہ ایک ایسی قوم سے تعلق رکھتے ہیں جس کی تاریخ بڑے بڑے مسلمان سپہ سالاروں ،جنگجو غازیوں اور جانثار شہداء سے بھری پڑی ہے ۔ پاکستانی قوم ایسی محبِ وطن قوم ہے جس نے کلمہ ء توحید کے نام پر اب تلک بے شمار جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں ۔ماضی میں کفار نے اس اسلامی ریاست کو ہر طرح سے جس میں نظریاتی ،عملی واخلاقی طریقے شامل ہیں شکست دینے کی ناپاک کوششیں کی ہیں لیکن اس قوم نے الحمدللہ ہمیشہ کفار کو شکست دی ۔۔ پاکستانی عوام اور افواجِ پاکستان دونوں ان کفار کے سامنے سینہ سپر رہے اور ان اسلام دشمن عناصر کے سامنے سیسہ پلائ دیوار ثابت ہوئے ۔ الحمدللہ ہمارا پاکستان واحد مسلم ایٹمی طاقت ہے جو عالم کفر کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھ رہی ہے ۔پاکستان واحد اسلامی ریاست ہے جہاں ان مسلم دشمن ملکوں کو عملی اور نظریاتی دونوں محاذوں پر بری طرح شکست سے دوچار ہونا پڑا اور ان کا وہ خواب جو انہوں نے اکھنڈ بھارت ،گریٹر اسرائیل اور عالم اسلام پہ قبضہ کی صورت میں دیکھا تھا شرمندہ ء تعبیر نہ ہو سکا اور انشاء اللہ نہ ہی ہو سکے گا ۔ یہ اسلام دشمن ممالک اپنے ناپاک ارادوں میں اسی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے کہ پاکستان کے تینوں اہم ادارے عدلیہ، فوج اور عوام تینوں متحد رہے ۔ پاکستانی بری ،بحری اور فضائ افواج نے پاکستان کے حدود کا بیرونی سازشوں اور شورشوں کی انتہائ کوشش کے باوجود ہمیشہ بھرپور دفاع کیا اور پاکستان کی عوام نے اپنے دفاعی اداروں کا بھرپور ساتھ دیا ۔ ہماری قوم کی مضبوطی کی واحد وجہ وہ عقیدہء توحید ہے جس نے اس قوم کو سدا جوڑے رکھا ۔ ہماری قوم نے اسلام کے خاطر بیشمار جانی مالی قربانیاں دیں ہیں اور دے رہی ہے ۔ دہشتگردوں نے ملک کے ہر علاقے پہ حملے کئے ،ہمارے مستقبل کے معماروں کو شہید کیا گیا ، کوشش کی کہ قوم ذہنی حالت تباہ و برباد کر دی جائے لیکن جس ملک کی عوام اور فوج اللہ پر یقین رکھتی ہو قرآن وسنت پہ عمل کرتی ہو اسے دنیا کی کوئ طاقت ختم کر ہی نہیں سکتی ۔ ان خارجی ملک دشمن عناصر نے تقریبا اٹھارہ سال تک دہشت گردی کی صورت ہماری قوم کو منتشر کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن الحمدللہ پاکستان کی عوام اور پاکستانی افواج نے مل کر ان دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور ملک کو ان دہشت گردوں سے پاک کر دیا ۔ الحمدللہ پاکستان واحد مسلم مملکت ہے جس پہ یہ صیہونی غیر مسلم سازشی طاقتیں (امریکہ ،اسرائیل ،بھارت )مسلسل ناکام ہوئ ہیں اور انہیں نظریاتی ، اخلاقی اور عسکری ہر ہر محاذ پہ شکستِ فاش ہوئ ہے اور ان شاءاللہ ہمیشہ اسی طرح شکستِ فاش ہی ہو گی ۔ یہ پاک سرزمین 27 رمضان المبارک کی بابرکت رات کو معرض وجود میں آئ ہے ۔ بے شک اس کا حامی و ناصر خدا ہے ۔ دنیا سے رخصت ہوتے وقت قائدِاعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ ” میرا ایمان ہے کہ پاکستان ہرگز وجود میں نہ آ سکتا تھا جب تک کہ اس میں فیضانِ نبوی شامل نہ ہوتا اور اب آنے والی نسلوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کو خلافتِ راشدہ کی بنیاد پہ تعمیر کریں تاکہ اللہ نے جو وعدے ان سے کئے ہیں اللہ وہ وعدے پورا کرے ” ہمیں اپنے قائد کے یہ الفاظ ہمیشہ یاد رکھنے چاہیں ۔
اس وقت پاکستان انتہائ عجیب و غریب دور سے گزر رہا ہے ہمارا ملک دشمن خارجی عناصر کے جال میں بری طرح پھنس گیا ہے ۔اس بار کفار نے انتہائ خطرناک چال چلی ہے ۔۔۔اس وقت ملک کے تمام ہی اہم اور قابلِ احترام ادارے بیرونی سازشوں کے لپیٹے میں ہیں۔اس نازک وقت میں ہمارے لیے متحد ہو کر چلنا اشد ضروری ہے ۔کفار نے قوم پر سے انتظامیہ ،عدلیہ اور عسکری قیادت کا اعتبار ختم کرنے کی ایسی خطرناک سازش رچائ ہے کہ اس کی مثال آج سے پہلے پاکستانی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔۔۔ تاریخ پہ نظر ڈالیں تو ہمیں علم ہوتا ہے کہ جہاں سے قوم کی سرحدی دیوار کمزور ہوتی ہے بلاشبہ وہیں سے دشمن کاری ضرب لگاتا ہے ۔۔۔ اس بار میر صادق و جعفر جیسے غداروں کو ہتھیار بنا کر ہماری قوم پہ ایک بہت بڑی سازش و آزمائش مسلط کر دی گئ ہے ۔۔۔ بیرونی سازشی میڈیا اور ففتھ جنریشن وال ہم پہ مسلط کر کے قوم میں بے اعتباری کی فضاء قائم کر دی گئ ہے یوں قوم سول نافرمانی کی طرف جا رہی جو کسی قوم۔کے لیے انتہائ خطرناک ہو سکتا ہے ۔ بے شک قوم کو اپنے فیصلے خود کرنے ہونگے اور اس کے لیے قوم کو کسی ایسے حکمران کی اشد ضرورت ہے جس کا دامن ہر طرح کی غلاظت سے پاک ہو اور قوم کے ہر فرد و ادارے کو اس پہ مکمل اعتماد ہو وہ آئے اور ملکی باگ دوڑ فوری طور پہ اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے تمام غدارِ وطن کو اپنی گرفت میں لے ۔
موجودہ حالات کے تناظر میں سب سے اہم غدارانِ وطن کو سزا دینا ہے تاکہ عوام پہ اپنے اہم اداروں کا اعتماد بحال ہو ۔ ۔۔۔
جو جہاں سزاوار ملے اسے اسلامی شرعی سزا ملے ۔ چاہے وہ سیاستدان ہو ، عدلیہ ہو ، فوج ہو یا پھر عوام ہو ۔آج ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہیں اور شام لیبیا عراق فلسطین کے حالات کو یاد رکھنا چاہیے ۔۔۔ اب ہماری قوم کو لالچ ، خودغرضی اور ذاتی مفاد سے نکل کر صرف ایک مسلم قوم ہو کر سوچنا ہو گا ۔ اس وقت پوری مسلم امہ کی نظریں ہم پہ مرکوز ہیں ۔ عوام میں اس وقت عمران خان کی مقبولیت بڑھ رہی ہے ،اگر عمران خان اسلامی صدارتی نظام کا اپنے جلسوں میں اعلان کرے اور یہ عہد کرے کہ ملک کا نظام واقعی اسلامی شرعی نظام ہو گا تو عوام کو عمران کا مکمل ساتھ دینا چاہیے ۔ ملک میں انتشار کی موجودہ کیفیت کا فائدہ کوئ بھی غیر ملکی طاقت اٹھا سکتی ہے جیسا کہ ماضی میں 1971 میں ہماری قوم نقصان اٹھا چکی ہے ۔ اب انتظامی اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوری شفاف انتخابات کروائے اور صرف ان لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے جن کے ہاتھ و دامن بالکل پاک صاف ہوں اور عوام کو ان پہ مکمل اعتماد ہو ۔۔۔ جنرل راحیل شریف جیسے لوگوں کا اس وقت ریاست میں موجود ہونا انتہائ ضروری ہے کیونکہ قوم کو ان پہ مکمل اعتماد ہے ۔۔ماضی میں بھی امت رسولﷺ پہ سیکڑوں بار ایسے دور آئے ہیں ۔۔۔ جن جن قوموں نے قرآن و سنت کے مطابق عمل کیا وہ مشکلات سے نکل آئیں اور جو منتشر رہے ان کی قسمت میں سوائےتباہی و بربادی کے کچھ نہیں رہا ۔۔۔ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہو گا ۔ شرعی صدارتی نظام لا کر سازشی عناصر کو ناکام و نامراد کر کے ایک مضبوط بے عیب قیادت کو لانا ہو گا اور آج یہ ذمہ داری ریاستی اداروں سے زیادہ پاکستانی عوام پہ ہے ۔لہزا اب فوری طور پر اسلامی شرعی صدارتی نظام لاگو ہونا چاہیے
اور اس کے بعد اسلامی شرعی سزائیں دی جانی چاہیں ۔۔۔۔ تاکہ پھر کسی غدارِ وطن یا خارجی عناصر کی ہمت نہ ہو کہ وہ ملک میں بگاڑ اور انتشار پیدا کر سکے ۔بے شک ہم زندہ قوم ہیں ،پائندہ قوم ہیں اور ہم سب کی پہچان ہمارے ملک پاکستان سے ہے ۔۔۔ یہ ہے تو ہمارا وجود ہے ۔
پاکستان زندہ باد
افواجِ پاکستان پائندہ باد