ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سیمینار آئیڈیاز 2024ءمیں 557نمائش کنندگان نے شرکت کی، جن میں سے 333 بین الاقوامی نمائش کنندگان ہیں جبکہ 224 ملکی نمائش کنندگان ہیں، 36ممالک نے نمائش کنندگان کے سٹالز لگائے جن میں سے 17 ممالک پہلی بار شرکت کر رہے ہیں۔کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقدہ تقریب میں 53ممالک کے 300سے زائد غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی اور نمائش اور پاکستان کی دفاعی صنعت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024پاکستان کی امن و سلامتی کی خواہش کا مظہر ہے۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملکوں کے استحکام میں جہاں معیشت کی بہتری اہم عنصر کی حیثیت رکھتی ہے وہاں دفاعی طور پر موثر انتظامات کی اپنی اہمیت ہے۔ زیادہ پرانی بات نہیں کہ کویت جو دنیا کے مالدار ترین ملکوں میں شمار ہوتا ہے، عراقی جارحیت کا ایک دن بھی مقابلہ نہ کر سکا ۔
پاکستان وہ ملک ہے جسے اپنے وجود میں آنے کے وقت سے ایسے پڑوسی کی ریشہ دوانیوں اور اسلحہ جمع کرنے کے جنون کا سامنا ہے جو مملکت خداداد کا وجود مٹانے کے کھلے عزائم رکھتا ہے۔ اپنی بقا کے ضرورتوں اور طاقت کا توازن رکھنے کی کاوشوں کے ضمن میں وطن عزیز کو بالاخر ایٹمی طاقت بننا پڑا،ایٹمی اثاثوں کی حیثیت ایسی ڈھال یا ڈیٹرنس کی ہے جو نہ صرف پاکستان کی بقا کا تقاضا ہے بلکہ علاقائی امن اور خطے کے دیگر ملکوں کو توسیع پسندی اور علاقائی چودھراہٹ کا شوق رکھنے والے ملک سے بچانے میں بھی معاون ہے۔ جی آئی ڈی پاکستان کا ممتاز اور سب سے بڑا سرکاری دفاعی اداروں کا مجموعہ ہے جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ساتھ فضا، زمین اور سمندروں کیلئے روایتی اور ہائی ٹیک سسٹمز تیار کر رہا ہے۔ انٹرنیشنل ڈیفنس ایگزی بیشن اینڈ سیمینار (آئیڈیاز) ایک بڑی علاقائی تقریب ہے جس کا اہتمام ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن (ڈی ای پی او) کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ہر دو برس بعد منعقد ہونے والی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024کا افتتاح آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کیا تھا۔نہایت خوش آئند امر ہے کہ اس نمائش میں شامل ہونے والی کمپنیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے اور اب افریقہ، امریکہ، ایشیائی ممالک، وسطی ایشیائی ممالک، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک اس نمائش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔جو بلاشبہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ۔یوں کراچی خطے میں دفاعی ساز و سامان کی نمائش کا سب سے بڑا فورم بن گیا ہے۔نمائش میں پاکستان مقامی طور پر تیار ہونے والے ہمہ جہت جنگی ہتھیاروں کی نمائش کرتا ہے، اس دفاعی نمائش کی ایک اہم بات گلوبل انڈسٹریل ڈیفنس سلوشنز پاکستان کی طرف سے تیار کردہ جدید ترین ڈرون (شاہپر تھری) کا افتتاح تھا۔شاہپر تھری اعلیٰ درجے کی صلاحیتوں کا حامل ڈرون ہے جو 35 ہزار فٹ کی آپریشنل اونچائی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے اور 24 گھنٹے سے زیادہ پرواز کرسکتا ہے۔ یہ ڈرون بموں، میزائلوں اور ٹارپیڈو سمیت وسیع پیمانے پر گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پاکستان شاید کرہ ارض پر واحد ریاست ہے کہ جس نے امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہمیشہ امن کیلئے عالمی مشن کا حصہ بنا ہے اور بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی طویل ترین اور بڑی جنگ لڑنے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کا عالمی سطح پراعتراف بھی کیا جاتاہے اور یقیناً دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ اِس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں پاک فوج، سکیورٹی فورسز اور اداروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام نے بھی قربانیاں پیش کیں جن کی تعداد قریباً اسی ہزار سے زائد ہے، معاشی لحاظ سے ہم کمزور تھے اور اس بیس سال سے زائد عرصے کی طویل جنگ نے ہماری معیشت کی کمر توڑ دی لیکن پھر بھی ہم فتح سے ہم کنار ہوئے،پڑوس میں بھارت اور افغانستان ہیں۔ افغانستان ہمیشہ بدامنی کا شکار رہا ہے اور پاکستان کی دشمن طاقتوں نے ہمیشہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا اور ابتک کیا جارہا ہے اسی طرح ہمسایہ ملک بھارت ہے جس نے آزادی سے آج تک کبھی ہمیں آزادریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا اسی لیے ہر دہائی میں پاکستان پر جنگ مسلط کی لیکن ہمارے مضبوط دفاع کے باعث ذلیل ہوا اسی دوران بھارت نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی کیونکہ روایتی ہتھیاروں سے وہ پاکستان کے خلاف اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتا تھا مگر ہماری قیادت نے اپنے دفاع کیلئے مجبوراًایٹمی صلاحیت حاصل کی کیونکہ اس کے بغیر ممکن نہیں تھا کہ بے اعتبار دشمن ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے ہمارے خلاف استعمال نہ کرے، پس ہمیں اپنے دفاع کیلئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنا پڑی۔ اس میں قطعی دو رائے نہیںکہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ بھارت نے شروع کی اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اور پڑوسی ممالک کو اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنا دفاع مضبوط بنانا تھا پس ہم نے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کیلئے اپنے وسائل پر انحصار کیا اور ہمارے سائنسدانوں نے ایسے ہتھیار متعارف کرائے جن کو عالمی سطح پر دفاع کیلئے پسند کیا جارہا ہے اور بلاشبہ بڑے اور ترقی یافتہ ممالک بھی ہمارے ہتھیاروں کے خریدار ہیں اسی لیے دفاعی نمائش میں جب پاکستان میں تیار کردہ ہتھیار نمائش کیلئے پیش کئے جاتے ہیں تو دنیا بھر سے ممالک ان کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔آج الحمد اللہ ہم نہ صرف اپنی دفاعی ضروریات جدید تقاضوں کے مطابق پوری کررہے ہیں بلکہ دفاعی سازو سامان برآمد کرکے زرمبادلہ بھی لے رہے ہیں جس کی ہمیں ہمیشہ ضرورت رہی ہے۔ امریکہ اور کئی ممالک دفاعی سامان کی پیداوار سے معیشت چلارہے ہیں اگر ہمارے ہاں بہترین منصوبہ بندی کی جائے اور ہمارا نجی شعبہ دفاعی پیداوار کے شعبے میں دلچسپی کا اظہارکرے تو بہترین شراکت داری کے نتیجے میں ہم مزید آگے جاسکتے ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ دفاعی نمائش ”آئیڈیاز 2024“ کی کامیابی پاکستان اور دیگر ممالک کے درمیان مختلف میدانوں میں تجارتی اور دوستانہ روابط مزید بڑھانے کا ذریعہ بنے گی اور کئی میدانوں میں مشترکہ منصوبوں کی راہیں کھلیں گی۔ہم پرامن ریاست ہیں اور ہمیشہ جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے والے ہیں لیکن ہم اپنے دفاع سے بھی غافل نہیں ہیں اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ امن کیلئے ہتھیار ضروری ہیں۔