دیر آید درست آید۔۔۔۔۔!!
لاہور پریس کلب ایف بلاک کے دوستوں کو ایک بار پھر "17سال” بعد ڈیمارکیشن مبارک ہو کہ یہ ان کا ارمان تھا۔۔! مگر افسوس صد افسوس کہ ڈیمارکیشن کے بعد "کچھ یار لوگوں”کو کچھ نہ ملا تو انہوں نے پلاٹس کے سائز کا راگ چھیڑ دیا اور پیمائش کے بطن سے 12پلاٹس کے جنم کہانی مارکیٹ میں پھینک دی۔۔۔یادش بخیر۔۔۔۔مئی 2011 کی گرم سہ پہر ہم لاہور پریس ہائوسنگ سکیم کی جامع مسجد حمیدہ کا سنگ بنیاد رکھ کر لوٹنے لگے تو ایک "داستان گو” نے تب لاہور پریس کلب کے صدر جناب سرمد بشیر کو مخاطب کرکے "ہا ہا کار” مچادی۔۔۔۔”کہانی باز” نے ایک زیر تعمیر مکان کی طرف اشارہ کرکے "انکشاف’ کیا کہ جناب صدر۔۔.! صحافی کالونی لٹ گئی۔۔۔ایل ڈی اے کی بیٹ کرنے والے "فلاں رپورٹر” نے اس قطار میں پلاٹس کا سائز کم کرکے اپنے لیے یہ پلاٹ تراشا اور گھر بھی بنانا شروع کردیا۔۔۔صدر صاحب کے پیروں تلے سے بھی زمین نکل گئی۔۔۔انہوں نے ادھر ہی پٹواری کو فون کرکے کھری کھری سنادیں اور فوری حاضر ہونے کا حکم بھی دے دیا۔۔۔پٹواری نے صدر صاحب کے سامنے سوال رکھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سڑکوں کے جال میں گھرے دس مرلے کے پانچ پلاٹوں سے دس مرلے کا ایک اور پلاٹ تراش لیا جائے۔۔۔؟انکوائری ہوئی تو یہ راز بھی کھلا کہ یہ پلاٹ رپورٹر صاحب نے فلاں صحافی سے اپنے عزیز کو اتنے لاکھ کا لیکر دیا ہےاور اب ان کے عزیز یہ گھر تعمیر کر رہے ہیں۔۔۔پھر صحافی کالونی میں کبھی پلاٹوں کے بطن سے کسی پلاٹ نے جنم نہیں لیا۔۔۔۔شومئی قسمت کہ 13برس میں کچھ بھی نہیں بدلا۔۔۔۔۔۔تب 1200پلاٹس والی صحافی کالونی میں ایک پلاٹ کا "قصہ”عام ہوا۔۔۔اب 300والے پلاٹس والے ایف بلاک میں 12پلاٹوں کی "کہانی” کے چرچے ہیں لیکن کوئی "کہانی کار” دوستوں کو سمجھائے کہ قصے کہانیوں کازمانہ گیا!!!ایف بلاک میں "کوئی پیمائش” سکڑے گی نہ کوئی "ناجائز پلاٹ” جنم لے گا۔۔۔۔۔یار لوگوں سے درخواست ہے کہ تنقید کریں اور کھل کر کریں۔۔۔ابہام پیدا نہ کریں کہ قرآن مجید میں خبر کی تحقیق کا حکم ہے۔۔۔۔حدیث مبارکہ میں بھی سنی سنائی بات کے پھیلائو کو جھوٹ قرار دیا گیا ہے۔۔۔۔!!!!