پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکارتھالیکن افواج پاکستان کی انتھک محنت اوربے مثال قربانیوں کی بدولت پاک سر زمین پر امن قائم ہو گیا تھا،لیکن گزشتہ دو برس سے پاکستان کی سر زمین پر دشمن قوتیں خون کی ہولی کھیلنے میں مصروف ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، افغانستان اور ایران کی سرزمین بھی پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کر رہے ہیں ۔ دہشت گردی کی وارداتیں ایک بار پھر ماضی کی طرح ایسا رخ اختیار کر رہی ہیںجس میں مختلف شعبوں اور پیشوں کے لوگوں کی ہراسانی کاپہلو مضمر ہے ،عام شہریوں اور غریب مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ہفتے کی صبح 8 بج کر 25 منٹ پر ہونے والے خود کش حملے میں 14 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 30 افراد شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہو ئے۔ شہید ہونے والوں میں سیکیورٹی فورسز اورریلوے اہلکاروں سمیت عام مسافر بھی شامل تھے۔یہ خودکش حملہ کوئٹہ ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم پر عین اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس روانگی کیلئے تیار تھی اس وقت پلیٹ فارم پر سو سے زیادہ افراد موجود تھے۔ اس خودکش حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی دہشت گرد علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے ۔ اس واقع سے چند روز پہلے علاقے دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا راکٹوں، دستی بموں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ ہے جس میں 21کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوئے تھے۔ رواں برس بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزدوروں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں زیادہ تر پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے سب سے بڑے منصوبے اور چین کو معاشی طور پر سپر پاور بنانے کے اہم ترین پراجیکٹس میں سے ایک پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک)کے سب سے بڑے دشمن امریکا کی سر پرستی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی بھر پور معاونت سے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، بی ایل ایف اور مجید بریگیڈپر مشتمل (بلوچ راجی آجوہی سنگر)دہشت گرد تنظیموں کا اتحاد ”براس“ افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس ،داعش اورتحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)سمیت دیگر چھوٹی آرگنائزیشنزکے ساتھ مل کر پاکستان کے دو اہم ترین صوبوں خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کرنے میں مصروف ہیں۔
گزشتہ دو سال سے پاک افغان سرحد پردہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد خیال یہ تھا کہ ہماری شمال مغربی سرحد محفوظ ہوگئی ہے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑاصوبہ بلوچستان جس کی سرحد ایران اور افغانستان سے ملتی ہے ایک عرصہ سے ملک دشمن عناصر کے مکروہ عزائم کا مرکز بنا ہوا ہے۔اس کے علاوہ افغانستان کی سرحد سے منسلک خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والا فاٹاکا علاقہ ایک بار پھر دہشت گرودوں کے نشانے پر ہے۔ ریاست سے نالاں وہ عناصر اور تنظیمیں جنہیں پاکستان کے ازلی دشمن بھارتی حکومت اور خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ ”را “ اور امریکاکی سرپرستی اور سپورٹ حاصل ہے۔ ان عناصر میں پائی جانے والی منفی سوچ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ پاکستان میں ”را “ کی دہشت گرد ذیلی تنظیموں کا اتحادی گروپ ” براس “(بلوچ راجی آجوہی سنگر)دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہے۔” براس“ نام نہاد دہشت گرد قوم پرست مسلح جماعتوں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ ریبلکن گارڈز نے قائم کیا ہوا ہے۔ دہشت گرد اتحاد ” براس“ ،بھارتی خفیہ ادارے ریسرچ اینڈ انیلسس ونگ ”را “ ،تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی )اور داعش پاکستانی فورسز اور خاص کر میڈیا کے خلاف مذموم کاروائیاں کرکے امریکا کے مقاصد کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر تسلسل کے ساتھ حملے کیے جا رہے ہیں۔پاک فوج کے بہادر سپاہی اور آفیسرز اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ملک و قوم کی حفاظت کرنے کا فریضہ ادا کر رہے ہیں۔2014ءمیں پاکستان اور چین کے مابین گوادر پورٹ سے منسلک اقتصادی راہداری (سی پیک) کا معاہدہ ہوا جو پاکستان کی اقتصادی ترقی و خوشحالی کیلئے بلاشبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے چنانچہ بھارت نے اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کا بھی آغاز کر دیا جس کیلئے علیحدگی پسند عناصر کی صفوں میں موجود دہشت گردوں کی خدمات حاصل کی گئیں جنہوں نے گوادر پورٹ کے نواحی علاقوں میں بالخصوص چینی باشندوں اور سی پیک پر کام کرنے والے چینی انجینئروں کو ٹارگٹ کرکے انہیں دہشتگردی کی بھینٹ چڑھانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کا مقصد پاکستان اور چین کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرکے انکی بے لوث دوستی میں دراڑیں ڈالنے کا بھی تھا۔ اس حوالے سے بطور خاص گزشتہ ماہ اکتوبر میں مستونگ میں چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرکے دہشت پھیلائی گئی اور کراچی میں چینی انجینئروں اور سرمایہ کاروں کو ٹارگٹ کیا گیا جس سے دو چینی انجینئر ہلاک ہوئے تھے۔بی ایل اے نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری بھی واردات کے فوری بعد قبول کرلی۔ تو اس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ بلوچستان کی یہ دہشت گرد تنظیم دہشت گردی کی گھناﺅنی وارداتوں کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے اور پاکستان چین تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کے بھارتی ایجنڈے کو پایہ تکمیل کو پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔
پاکستان کے اندر ایک بااثر گروہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر انتہا پسندی کا سرپرست بنا رہا، یہ گروہ ریاستی سسٹم میں داخل ہوکر انتہاپسند نظریات کی سرپرستی کرتا رہا، دہشت گردوں کو گلوریفائی کراتا رہا،ریاستی میکنزم پر اثرانداز ہوکر انتہاپسند اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں، ہنڈلرز اورمنصوبہ سازوں کو بچاتا رہا، یہی وجہ ہے کہ تمام تر قربانیوں کے باوجود پاکستان دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دستیاب ہیں۔ بہرحال بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں پاک افغان سرحدوں پر مکمل چیک رکھنے اور سکیورٹی فورسز میں موجود لیپس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انسانیت کے دشمن دہشت گردوں کو انسانی خون کے بہنے پر خوشی ہوتی ہے اس لیے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ریاستی ذمہ داری نبھانے میں کوئی دقیقہ فروگزشت نہیں ہونا چاہیے۔