نجیب الغفور خان (جموں و کشمیر لبریشن سیل)
"ہم نے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ بھارت ہماری آواز کو دبانے کے لئے سازش کر رہا ہے لیکن اسے ہمیشہ منہ کی کھانی پڑے گی”۔ یہ پیغام کشمیری قوم کے عظیم ہیرو برہان مظفر وانی شہیدکا ہے۔ جو کشمیری قوم کا وہ عظیم ہیرو ہے جس نے سوشل میڈیا کے ذریعے پہلی بار مسئلہ جموں و کشمیر کی تحریک کو نہ صرف اجا گر کیابلکہ بھارتی ظلم و بر بریت کو دنیا کے سامنے لا کر مکرو بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔بر ہان مظفر وانی نے مقبو ضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گاؤں ترال میں مظفر احمد وانی کے گھر آنکھ کھولی۔ان کے والد مظفر احمد وانی مقا می ہائر سیکنڈری سکول میں بحثیت پرنسپل تعینات تھے۔نو جوان برہان وانی اوائل عمرمیں ہی بھارتی فورسز کی طرف سے معصوم کشمیریوں پر مظا لم دیکھ کر شدید کرب میں مبتلا ہوجا تا تھااور انتہائی مظطرب اور بے چینی میں اپنے درد اور آواز کو عالمی دنیا تک پہنچانے اور مقبو ضہ کشمیر کے نو جوانوں کو متحرک کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرتا تھا،اپنے جذبات اور خیا لات کے اظہار کے لئے بر ہان وانی نے سوشل میڈیا کا انتخا ب کیا۔برہان وانی نے اپنے جذبات پر مبنی پہلی ویڈیو جب سو شل میڈیا پر اپلوڈ کی تو اس کو بہت پذ یرائی ملی وہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور مقبو ضہ کشمیر کے ہزاروں نو جوان برہان کی صف میں شامل ہو گئے۔ یہاں سے اس نے کامیابیوں کے نئے سفر کا آغاز کیا، اس کے ساتھیوں نے تحریک آزادی کو نئی جہت دینے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا۔ اس کی محنت رائیگاں نہیں گئی اور مسئلہ جموں کشمیر بھرپور عالمی توجہ کا مرکز بننے لگا۔ برہان مظفر وانی شہید نے بندوق سے زیادہ انٹرنیٹ کے استعمال کو آنے والے دورکو دیکھتے ہوئے ترجیح دی، یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں برہان وانی کو جرات اور مزاحمت کی علامت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔کشمیری نوجوانوں کے نزدیک برہان وانی حریت پسند اورایک ہیرو ہیں جنہوں نے صرف 20 سال کی عمر میں کاروان حریت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے انٹرنیٹ کے استعمال کو ترجیح دی، کشمیری نوجوان نے انٹرنیٹ کے استعمال سے کشمیر میں ہونے والی ظلم و بربریت کی داستانیں دنیا تک پہنچائیں۔برہان وانی کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی کو بھی بھارتی قابض فورسز نے ان کی شہادت سے دو سال قبل شہیدکر دیا تھا۔بر ہان وانی آزادی کا جذبہ اور تڑپ لئے کشمیری نو جوانوں کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کے لئے سر گرم عمل تھا، برہان وانی کی نو جوانوں میں بڑھتی ہو ئی پذیرائی کی وجہ سے بھارتی فورسز کو وسیع پیمانے پرمزاحمت کاسامنا کرنا پڑ رہا تھا۔جس سے گھبرا کر بھارتی حکومت نے برہان وانی کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر کردی تھی۔بھارتی قابض فورسز ہر لمحہ برہان کی تاک میں رہتی، شہادت سے قبل برہان وانی اور اس کے دو ساتھی ایک گاؤ ں کی مسجدمیں نماز عصر ادا کر نے کے بعد جو نہی باہر نکلے فوج اور پولیس نے ان کو محا صرے میں لے لیا۔اور آنسو گیس اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے برہان وانی کو قابض فورسز نے ایک جعلی مقابلے میں 8جولائی2016ء کو دو ساتھیوں سر تاج احمد شیخ اور پر ویز احمد کے ہمراہ شہید کر دیا۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبو ضہ کشمیر میں شدید کر فیو نا فذ کر دیا گیا۔شدید ترین کرفیو کے با وجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد بر ہان وانی شہید کے جنازے میں شر کت کے لئے گھروں سے نکل آئی۔مقبو ضہ کشمیر میں شہید برہان کی نمازہ جنازہ کئی مرتبہ ادا کی گئی۔جس عید گاہ میں نماز ہ جنازہ پڑھائی گئی وہاں ایک بار نماز ہ جنازہ ادا کرنے کے بعد عید گاہ پھر لو گوں سے بھر جا تی تھی۔ایک ہی جگہ پراتنی مرتبہ نماز جنازہ دنیا کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے اس کے علاوہ مختلف مقامات اور دنیا بھر میں بھی برہان وانی کی نمازہ جنازہ ادا کی گئی۔ایک اندازے کے مطابق 6لاکھ سے زائد افراد نے جناز ے میں شرکت کی۔ مقبو ضہ وادی کے کونے کونے سے راتوں راتوں نوجوان برہان وانی شہید کا دیدار کر نے کے لئے جوق در جوق آتے رہے۔نوجوان پر عزم شہید کے ترانے لگا کر انتہائی جذباتی انداز میں آزادی کے نعرے لگاتے رہے۔ برہان مظفر وانی کشمیر کا وہ بیٹا تھا جس نے آزادی حاصل کرنے کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔برہان وانی نے اس بات کا ثبوت دیا کہ وہ آزادی پسند نوجوان ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو نئی جلا بخشنے والے شہید برہان وانی کا آج اٹھواں یوم شہادت ہے۔ آزادی کے ہیرو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نکلنے والی ریلیوں کو روکنے کے لیے وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں جگہ جگہ قابض فوج کے پہرے ہیں۔دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کا ظلم جاری ہے۔بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جون میں بارہ کشمیریوں کو شہید کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق فوجیوں نے ان میں سے پانچ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں یادوران حراست شہید کیا۔رپورٹ میں کہاگیاکہ ایک ماہ کے دوران بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں کم از کم چھبیس افراد زخمی ہوئے جبکہ محاصرے اورتلاشی کی196کارروائیوں کے دوران پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت نوجوانوں اورسیاسی کارکنوں سمیت570 شہریوں کوگرفتارکیاگیا جن میں ممتاز وکیل اور کشمیر بار ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ میاں عبدالقیوم بھی شامل ہیں۔مودی حکومت نے کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں عیدالاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔فوجیوں نے دو گھروں کو بھی تباہ کیاجبکہ ایک خاتون کی بے حرمتی کی گئی۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے جنوری 1989 سے اب تک 22ہزار976 کشمیری خواتین بیوہ ہوچکی ہیں کیونکہ ان کے شوہروں کو بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسزاور پولیس اہلکاروں نے جعلی مقابلوں میں شہید کردیا ہے۔کشمیر خواتین کوجومقبوضہ علاقے کی کل آبادی کا اکثریتی حصہ ہیں، بہت سے جسمانی، ذہنی اورنفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔آج مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسزکے مظالم انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ہر روز کسی نہ کسی کشمیری کو شہید کر دیا جاتاہے،بھارتی قابض فورسز معصوم بچوں کوظلم و بربریت کا نشانہ بنارہی ہیں۔ بچوں کی آنکھوں میں پیلٹ گنزکے چھرے مار مار کر ان کی بینائی چھین لی جاتی ہے۔ مظفر وانی بھی انہیں مظالم کے دوران وادی کشمیر میں آنکھ کھولی اور بھارتی ظلم و بربریت میں پرورش پائی، کبھی وہ دیکھتا کہ کشمیر کی کسی بیٹی کی عزت لوٹ لی گئی،کبھی وہ سنتا فلاں بھا ئی کو شہید کر دیا گیا۔ کبھی اسے معصوم بچوں کی بینائی چھننے کی خبر ملتی۔اسی صورتحال میں بھارتی مظالم کو سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کے لیے برہان وانی نے نوجوانوں کو منظم کیا۔ اس ساری تحریک کے پیچھے برہان وانی کی سوچ تھی جو آج ہر کشمیری کی سوچ ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی مظالم سے نہ صرف پوری دنیا آگاہ ہو رہی ہے بلکہ بھارت ذلیل و رسوا بھی ہو رہا ہے۔انتہائی قلیل عرصہ میں برہان وانی بھارت کے ریاستی جبر کے سامنے مزاحمت کا استعارہ بن کر سامنے آ گیا۔ برہان وانی نے سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر میں جو نئی روح پھونکی وہ آج بھی جاری و ساری ہے۔وہ بھارتی افواج کے مظالم کو دنیا کے سامنے لائے اور بزدل افواج کو للکارا۔ بھارتی افواج نے نوجوان حریت پسند کو تو شہید کر دیا لیکن برہان وانی کا پیغام حریت آج مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچے بچے کے لبوں پر ہے۔ برہان وانی کو شہید کرنے کے بعد ہندوستانی قابض افواج کو ایک ایک نئی مزاحمت کا سامناہے جو شہید برہان وانی آنے والی نسلوں میں منتقل کر چکا ہے۔کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کے طور پر سامنے آنے والے برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیریوں کا عزم ہے کہ انڈیا اور اس کی غا صب افواج یہ نہ سمجھے کہ اس نے ایک برہان وانی کو ختم کر دیا ہے۔ اس ظلم وجبر نے لاکھوں برہان وانی پیدا کر دئیے ہیں۔آج ہر کشمیری نو جوان برہان وانی بن کر قابض فورسز کے لئے ایک نئی مزاحمت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔برہان وانی کی سوچ آج بھی ساری دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا یہ بازار گرم رہا، انسانی حقوق کی اس وسیع پیمانے پر خلاف ورزی ہوتی رہی،عام شہریوں کو آہنی چھروں سے اندھا کیا جاتا رہا ہے تو پھر دنیا میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ برہان وانی اور دیگرکشمیریوں کی قربانیاں عالمی برادری کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے،کشمیری آج بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا کشمیری انسان نہیں؟ کیا ان کے بنیادی حقوق نہیں؟ کیا کشمیری بچوں کے حقوق نہیں؟کیا انسانی حقوق کی تنظیمیں اندھی ہو چکی ہیں؟ کیاحق خودارادیت کشمیریوں کا مسلمہ حق نہیں جو انھیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل ہے؟ کیا یہ عالمی برادری کی قانونی او راخلاقی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا کرے؟ کشمیری آج برہان وانی کی برسی پر عہد کرتے ہیں کہ برہان تمہارا مشن ضرور پورا ہو گا۔کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہفتہ شہداء منا رہے ہیں تاکہ ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے جنہوں نے مادر وطن کو ماضی اور حال کی قابض طاقتوں سے آزاد کرانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیاہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگوں نے چھاپوں،محاصروں،تلاشی کی کارروائیوں اورسخت پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے محلوں، گاؤں اور وارڈ زکی سطح پر کشمیری شہدا ء کے لیے قرآن خوانی کی اور خصوصی دعائیہ مجالس کا اہتمام کیا۔ اسی طرح کی تقریبات پاکستان، آزاد جموں و کشمیر اور دنیا کے دیگر حصوں میں بھی منعقد کی جا رہی ہیں۔معروف نوجوان رہنما برہان وانی کے یوم شہادت 8جولائی کو یوم مزاحمت کے طور پر منایا جارہا ہے۔