امریکا کو نہ تو باہر سے کسی فوج کشی کا خطرہ ہے اور نہ ہی اس کے معاشی حالات اسے کسی مشکل کا شکار بنا رہے ہیں ۔ اسے خطرہ ہے تو ریاستوں کی اندرونی بغاوت کا ، جسے عرف عام میں سول وار کہا جاتا ہے ۔ امریکا کی موجودہ وفاقی حیثیت بھی 1849 تا 1861 جاری سول وار ہی کی مرہون منت ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکا کی موجودہ وفاقی حیثیت کا خاتمہ بھی سول وار ہی کی وجہ سے ہوگا ۔ یہ سول وار جس سے امریکا کے وفاق کو خطرات لاحق ہیں ، کب ہوگی ؟ اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ 2030 سے قبل ۔ کچھ پیش بین تو اسے اگلے برس ہی ہوتا دیکھ رہے ہیں ۔
امریکا میں آئندہ چند برسوں میں سول وار کوئی دیوانے کی بڑ نہیں ہے ۔یہ ایک ایسا کھلا راز ہے جس پر جاننے والے بہت کچھ بول رہے ہیں بس اسے عوام کی آنکھوں سے اوجھل رکھا گیا ہے ۔ سب سے پہلے تو دیکھتے ہیں کہ رازداں کیا کہہ رہے ہیں ۔
برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ نے 14 اپریل 2024 کو اپنے شمارے میں America’s next civil war has already started – this is how it will end کے عنوان سے امریکا میں سول وار کے موضوع پر بات کی ہے ۔ امریکی ٹی وی چینل CNN نے 16 مارچ 2024 کو اپنے opinion کے slot میں Is the US on the brink of another civil war ? کے عنوان سے اس موضوع پر بحث کی ہے ۔ برطانوی اخبار گارجین نے تو 4 جون 2022 کو ہی The next US civil war is already here – we just refuse to see it کے عنوان سے ایک آرٹیکل لکھا تھا ۔ نیویارک ٹائمز نے 17 اپریل 2024 کو The Real Path to an American Civil War کے نام سے اس موضوع پر لکھا ہے ۔یہ تو میں نے چند اخبارات کا ذکر کیا ہے ۔ یہ فہرست خاصی طویل ہے ۔ اگر آپ انٹرنیٹ پر US Civil War کے نام سے سرچ کریں تو بہت کچھ پڑھنے کو ملے گا ۔
صرف میڈیا ہی اس خطرے کااظہار نہیں کررہا ہے بلکہ اہم امریکی تھنک ٹینک اور امریکی یونیورسٹیوں کے پروفیسر بھی اس خطرے کا اظہار کررہے ہیں ۔ 27 مارچ 2019 میں بوسٹن یونیورسٹی نے ایک آرٹیکل لکھا تھا جس کا عنوان تھا Are we headed for Another Civil War۔ اس میں کہا گیا تھا کہ امریکی ووٹروں کے ایک سروے کے مطابق 31 فیصد افراد کو یقین ہے کہ امریکا آئندہ پانچ برسوں میں سول وار کی لپیٹ میں آجائے گا ۔University of Chicago News نے 5 جون 2023 کو اپنے سروے میں Is the US headed towards civil war ? کے عنوان سے لکھا کہ نصف امریکی سول وار کو ہوتا دیکھ رہے ہیں ۔
امریکا کے اہم ترین تھنک ٹینک Chatham House نے 20 فروری 2024 کے اپنے ایک آرٹیکل میں Could the United States be headed for national divorce ? کے عنوان سے اس موضوع پر بحث کی ہے ۔
امریکی سیاست میں اثر و رسوخ رکھنے والا سب سے اہم ادارہ Council on Foreign Relation (CFR) جسے امریکا کی اسٹیبلشمنٹ بھی کہا جاسکتا ہے ، اپنے ایک پیپر میں There is a risk of external violence around the 2024 US elections کے عنوان سے درپیش خطرات پر بات کی ہے ۔
یہ میں نے چنیدہ حوالے پیش کیے ہیں جو ہر لحاظ سے ثقہ ہیں ۔ ویسے اگر سرچ کریں تو اس طرح کے ہزاروں آرٹیکل، وڈیو اور بلاگ و سروے مل جائیں گے ۔ اپریل میں ہی 12 تاریخ کو دوسری سول وار کے حوالے سے ایک ہالی وڈ فلم بھی ریلیز کی گئی ہے جسے لوگ پیش بینی قرار دے رہے ہیں ۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سے امریکا میں فسادات پھوٹ پڑتے ہیں اور ان پر قابو پانے کے لیے وفاق کیا کررہی ہے ۔
ان تمام آرٹیکلز اور تحقیقی پیپرز کا لب لباب یہ ہے کہ امریکا ایک سول وار کے دہانے پر کھڑا ہے ۔ اس سول وار کے خوف سے اپنے بچاؤ کے لیے امریکیوں میں ہتھیار اور گولیاں خریدنے کے رحجان میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ یہ سول وار کب ہوگی ۔ اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس کا آغاز رواں برس ہونے والے انتخابی دنگل سے بھی ہو سکتا ہے اور آئندہ چند برسوں میں بھی ۔ یہ سول وار کس کے خلاف ہوگی ؟ یہ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے حامیوں سے شروع ہوگی اور پھر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گی ۔ کہا جا رہا ہے کہ پہلی سول وار کے مقابلے میں یہ زیادہ خونریز ہوگی کہ وہ تو ریاستوں کے مابین تھی جبکہ پہلے یہ ریاست کے اندر ہی باہمی جنگ سے شروع ہوگی اور بعد میں ریاستوں کے مابین جنگ میں تبدیل ہوگی ۔
امریکا میں ہونے والی خوں ریزی اور سول وار کا نیو ورلڈ آرڈر سے کیا تعلق ہے ۔ اس پر آخری آرٹیکل میں گفتگو کریں گے ۔ اس سے قبل دنیا کے دیگر ممالک پر ایک ایک کرکے نظر ڈالتے ہیں جو دنیا کی نظروں میں محفوظ بھی ہیں اور مستحکم بھی ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔