اللہ تعالی نے ایک نارمل انسان کے دماغ کو ایسے تخلیق کیا ہے جس سے وہ ہر صحیح و غلط سوچ اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جو ہم سنتے ہیں یا دیکھتے ہیں، اس کو تکمیل دینے کے لیے ہمارے دماغ میں 2 پہلو ہوتے ہیں،
(1) مثبت سوچ ۔۔!!
(2) منفی سوچ۔۔!!
ایک ارتقائی قائدے کے تحت ہمارا دماغ مثبت سوچ کے عوظ منفی سوچ پر زیادہ توجہ دینے کے لیے بنے ہیں، کیونکہ اس سے ہمیں ہر خطرے سے بچاؤ ملتا ہے۔
لیکن ماحول،
جسمانی مسائل،
گھریلو مسائل،
کاروبار اور ذہنی تھکاوٹ کی وجہ سے کچھ لوگوں کا دماغ منفی سوچ کو مستقل بنا دیتا ہے،
جس کے عوظ لوگ جس چیز کے بارے میں سوچتے ہیں تو دماغ میں اس کی ایک پیٹرن بن جاتی ہے، دماغ اس میں رنگ بھرنا شروع کر دیتا ہے جس کی زیادہ تر ویلیو منفی سوچ پر مبنی ہوتی ہے۔
سائنس کے مطابق مستقل منفی سوچ والے افراد کو کچھ چند ذہنی بیماریاں ہو جاتی ہے، جس میں 2 سرفہرست ہے۔
*وہم: Obsessive Compulsive Disorder (OCD)
*اینگزائٹی: Anxiety Disorder (GAD)
اس کے ساتھ ہر وقت Depression میں بھی مبتلا رہتے ہیں۔
آپ کو بہتر سمجھانے کے لیے منفی سوچ کو میں نے 3 درجوں میں تقسیم کیا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔۔۔۔ ماضی کی شرمندگی:
غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں، لیکن کچھ لوگوں کے سامنے اگر ماضی کی کچھ چند غلطیاں سامنے آجائے یا کوئی دہرائیں تو وہ اس میں نقطے ڈھونڈنے کے لیے سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ، "اگر اس میں ایسا نا ہوتا تو یہ ہوتا” یا "اگر میں اس کو اسطرح کرتا تو ٹھیک ہوجاتا” وغیرہ۔۔۔۔
اپنی غلطی پر شرمندہ ہونا اچھی بات ہے لیکن اس کو دماغ پر مسلط کرنا بہتر نہیں، البتہ اگر ہم یہ سوچے کہ جو غلطی ہوئی تو انشاءاللہ آئندہ اب ایسی غلطی کھبی نہیں ہوگی، تو یہ ہمارے لیے ایک مثبت پہلو ہے۔
2۔۔۔۔حال کے بارے میں بے چینی:
کچھ لوگ ایک کام کرنے کے دوران عجیب بے چینی میں رہتے ہیں، جیسے آفس میں کام کے دوران، "ابھی بوس آکر کہے گا کہ یہ کام تم نے غلط کیا ہے اور مجھ پر غصہ ہونگے یا نوکری سے نکال دے گے” کہی پر جانا ہو تو، "ٹریفک بہت زیادہ ہوگی میں بہت لیٹ پہنچ جاؤں تو مسئلہ ہوگا” یا اکثر سوچتے ہیں کہ "مجھے کوئی پسند نہیں کرتا”، "فلاں فلاں بندہ میرے بارے میں اچھا نہیں سوچتا”، "میرا کوئی کام ٹھیک نہیں ہوتا” وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔
حال کے بارے میں فکر کرنا یا بے چین رہنا قابل فہم ہے، لیکن وہ سوچ اختیار کرنا چاہیئے جس میں ہمارا مستقبل سنور جائے، اور ہر کام میں خود کو تسلی دینی چاہیئے کہ جو کام کر رہا ہوں یا کر دیا تو انشاءاللہ درست ہوگا، کیونکہ اس کام پر میں نے بہت محنت کی ہے۔ یہ سوچ ہمارے منفی خیالات کو مثبت پہلو دینے کے لیے ایک بہترین طریقہ کار ہے۔
3۔۔۔ مستقبل کا ڈر:
اگر ہم یہ سوچے کہ "مستقبل میں کیا ہوگا؟”، "میں نے جو کام انجام دیا اس سے نقصان نا ہو جائے؟” وغیرہ۔۔۔۔
تو یقین مانئیے، یہ ہمارے دماغ کو تباہ کرنے کا ایک بہترین عمل ہے۔ کیونکہ جس کام کا ابھی کوئی تعین نہیں ہوا تو اس پر منفی سوچ ہمارے دماغ کو بہت نقصان پہنچاتا سکتا ہے۔ ہمیں مستقبل میں ملنے والے رزلٹ کو سوچنے سے بہتر ہے کہ حال پر توجہ دی جائیں اور مثبت پہلو اپنایا جائے کہ انشاءاللہ یہ مستقبل میں ہمارے لیے بہتر ہوگا۔
منفی سوچ ہمارے ذہن میں ایک غیر منطقی خیالات، یا غیر منحصر نظریے کا ایک انحصار ہوتا ہے، جس سے ڈر، خوف، شکست، ناکامی، ناامیدی، غصہ، بد مزاجی، مایوسی، پریشانی، غیبت، چغل خوری، کینہ، بغض، حسد، تعصب اور دوسروں کو نیچا دکھانے کے خواہشات بھی جنم لے لیتے ہیں۔
منفی سوچ کے حامل افراد کو کسی میں اچھائیوں سے زیادہ برائیاں اور خامیاں ہی نظر آتی ہیں، اور یہی نظریہ وہ اپنے کسی چھوٹے یا بڑے مسئلے میں بھی رکھتے ہیں۔ تھوڑی سی بیماری میں بھی بہت زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے امینیو سسٹم بھی کمزور ہو جاتا ہے، اور بیماری سے لڑنے کی ہمت چھوڑ دیتا ہے۔
اگر آپ منفی سوچ سے نکلنا چاہتے ہیں تو ان 6 تدابیر پر عمل کریں۔
1۔ اپنی زندگی میں منفی کے سرفہرست ذرائع کی نشاندہی کریں، یہ ذرائع لوگ، ویب سائٹس، موسیقی وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ ایک بار شناخت ہونے کے بعد، انہیں مثبتیت کے ذرائع سے تبدیل کرنے کا طریقہ تلاش کریں۔
2۔ باقاعدگی سے ورزش کرنا آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں پر گہرا مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ ورزش کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے اندرونی تناؤ اور پریشانیوں کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
3۔ اگر آپ اپنے آپ کو منفی خیالات اور احساسات سے نبردآزما پاتے ہیں تو اس پر قابو پانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ کسی ایسے شخص کو تلاش کریں جو آپ کے قریب ہو اور ان سے بات کریں۔ یہ نہ صرف آپ کو باہر نکالنے میں مدد دے سکتا ہے، بلکہ یہ منفی خیالات کو زیادہ مثبت روشنی میں دوبارہ ترتیب دینے کا ایک بہترین موقع بھی ہو سکتا ہے۔
4۔ منفی خیالات سے نمٹنے کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی اور کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔ کسی اور کی مدد کرکے، آپ اپنے آپ کو اپنی زندگی میں مثبتیت لانے کا موقع دیتے ہیں۔ کسی اور کی مدد کرنا اپنی مدد کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
5۔ جب آپ منفی سوچ کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہوتے ہیں، تو آپ زندگی کی تمام مثبت پہلوؤں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لہذا ہر موڑ پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرے، یہ دل کی تسکین اور مثبت سوچ کا ایک منفرد انداز ہے۔
6۔ آپ دن بھر جو بھی محسوس کرتے ہیں تو اسے لکھیں۔ اپنے آپ کو منفی خیالات سے نجات دلانے کے لیے، دن میں 15 منٹ لکھنے کے لیے مختص کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کو یہ شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ آپ کے خیالات کس طرح مسخ ہو رہے ہیں۔
دعاؤں میں یاد رکھئے گا..