لندن ایک نرالا شہر ہے۔۔ہر صبح اس کا نیا موسم اور نئے نظارے ہوتے ہیں۔۔یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والوں اور یہاں رہنے والوں کی دلچسپی میں کمی نہیں ہوتی۔۔۔بلکہ ہر روز اس کو دیکھنے کا تجسس بڑھتا رہتا ہے۔
لندن ایک ایسی محبوبہ ہے جس کے عشوہ و ناز و انداز ہر روز ایک نیا روپ لے کر سامنے آتے ہیں۔۔اور دیکھنے والے کی آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں۔ہر روز نئے مسافر یہاں آتے ہیں۔۔اپنے کیمروں میں اس کا حسن سمیٹتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔۔۔آپ لندن میں برسوں رہ لیں مگر کبھی بھی اس کو مکمل طور پر نہیں دیکھ سکیں گے۔۔۔کچھ نا کچھ ضرور آپ سے پوشیدہ رہ جائے گا۔۔آج جب دریائے ٹیمز کے کنارے گئی تو اس کا پانی اترا ہوا تھا۔۔۔موسم ابر آلود تھا۔۔مگر سردی میں شدت نہیں تھی۔۔بارش کی پیشین گوئی تھی کہ اس نے دوپہر تین بجے شروع ہونا ہے۔۔۔
ٹیمز کے اندر جانے والی سیڑھیاں پانی سے خالی تھیں ۔۔بلکہ اندرونی حصہ میں خشکی نظر آ رہی تھی۔۔جہاں مٹی اور پتھر تھے۔۔۔میں بے ارادہ چلتی ہوئی سیڑھیاں اترنے لگی ۔۔سیڑھیوں اور ارد گرد کی دیواروں پر کائی جمی تھی جو اس بات کی غماز تھی کہ پانی کبھی یہاں تک بلند تھا۔۔۔مگر آج پانی میں ویسی روانی اور بغاوت نہیں تھئ۔۔نا ہی لہریں مچل رہی تھیں نا ہی پانی سیڑھیوں سے ٹکرا رہا تھا۔۔۔اک عجب سا سکوت تھا۔۔گو چھوٹے بحری جہاز معمول کے مطابق لنگر انداز تھے۔۔میں نے جب خشکی پر پاوں رکھا۔۔تو احساس ہوا میں دریا کے اندر ہوں۔۔ایک لمحے کے لیے خیال آیا اگر اچانک پانی کا ریلہ آ جائے تو میں اس کے ساتھ بہہ جاوں گی۔۔۔اور یہ خیال آتے ہی میں نے سیڑھیاں چڑھنا شروع کر دیں۔۔۔اور دوبارہ دریا کنارے واک کے لیے بنے راستے پر دوبارہ چلنے لگی۔۔ ۔ٹاور آف لندن میرے پیچھے تھا جبکہ لندن بریج میرے سامنے تھا۔۔۔تھوڑی دور چل کر ایک لکڑی کے بنچ پر بیٹھ کر آتے جاتے لوگوں کو دیکھنے لگی۔۔جو مختلف ملکوں سے تعلق رکھتے تھے مختلف زبانیں بول رہے تھے۔۔۔جب سے بھارت سے تعلق رکھنے والے رشی سونک برطانیہ کے وزیر اعظم بنے ہیں۔۔یہاں آنے والوں میں بھارتی لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔۔۔آپ کہیں بھی جائیں۔۔کسی مال ، بازار یا محلہ میں آپ کو انڈین لوگ دکھائی دیں گے اور انڈیا کی مختلف زبانیں سننے کا ملیں گیں۔میں نے آج تک کوئی ایسا پٹرول پمپ نہیں دیکھا جہاں انڈیا کے علاقے تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے لوگ کام نا کر رہے ہوں۔تامل لوگ بہت محنتی ، ذہین اور باصلاحیت ہیں۔۔۔ان کی فلم انڈسٹری بھارت کی سب سے زیادہ کامیاب فلمیں بناتی ہے جنہیں مختلف زبانوں میں ڈب کیا جاتا ہے۔۔۔تامل فنکاروں کو اب ممبئی کی فلموں میں بھی کاسٹ کیا جانے لگا ہے۔۔بلکہ اکثر کامیاب ہندی فلمیں تامل فلموں کی ہو بہو نقل ہیں۔رجنی کانت تامل فلموں کے سپر سٹار تو ہیں مگر اب کئی اور سپر سٹار بھی شہرت کے عروج پر ہیں۔۔
باہو بلی کے ہیرو۔۔۔پربھاس
پشپا۔۔۔کے ہیرو الو ارجن
اور بہت سی فلوں کے ہیرو وجے نے بہت نام کمایا ہے۔۔۔اسی طرح تامل ہیروئینز میں ۔۔۔پوجا۔۔۔۔جو سلمان خان کی ہیروئن بھی بنی ہیں۔میں کافی دیر لکڑی کے بنچ پر بیٹھی رہی۔۔پھر میں نے ٹاور بریج کی طرف واپس چلنا شروع کر دیا۔۔راستے میں سوونیئرز کی دکان پر۔۔۔شو کیس دیکھے۔۔مگر اب شاید میں بہت سارے سووینیرز اکٹھے کر چکی ہوں۔۔اس لیے کوئی نئی چیز دکھائی نہیں دی۔۔لندن کی پہچان۔۔۔لال رنگ کا لیٹر باکس۔۔۔لال رنگ کی ڈبل ڈیکر بسیں۔۔ہیں جو مختلف سائز کے ماڈلز میں آدستیاب ہیں۔۔کی رنگز میں بھی لٹک رہی ہوتی ہیں۔۔۔پچھلے برس تک ملکہ ایلزبتھ دوم کی تصاویر والے مگ ، پلیٹیں، اور سٹکرز دکانوں پر عام دکھائی دیتے تھے۔۔۔مگر اب ان کی جگہ موجودہ شاہ برطانیہ کنگ چارلس سوم کی تصاویر دکھائی دیتی ہیں۔جب میں واپس گاڑی کے پاس پہنچی تو بارش شروع ہو چکی تھی۔میں نے ایک عربی کی دکان سے سورج مکھی کے بیج لیے ۔۔۔اور بیج کھاتے ہوئے بارش کا نظارہ کرنے لگی۔۔ہماری اگلی منزل ساوتھ ہال کا علاقہ تھا۔۔جسے منی پنجاب کہا جاتا ہے۔۔اس علاقے میں بہت بڑے گردوارے ہیں۔۔ایک بڑی مسجد بھی ہے جس میں بچوں کے لیے مدرسہ بھی ہے۔یہاں دکانوں پر انڈین اور پاکستانی ملبوسات دکھائی دیتے ہیں۔۔۔اکثر دکاندار سکھ، ہندو، پاکستانی اور بنگالی ہیں۔۔یہاں سکھ پنجابی کے ساتھ روانی سے فارسی بولتے بھی دکھائی دیتے ہیں کیونکہ ان کی اکثریت افغانستان سے یہاں آکر آباد ہوئی ہے۔
دیسی کھانوں ۔۔خاص طور پر سموسے، گول گپے، بریانی کی کئی دکانیں ہیں۔ہم نے بریانی کے کچھ ڈبے خریدے۔۔ہمارے ہمسایے جس کا تعلق سلوواکیا سے ہے اس کی بیوی پولینڈ کی ہے۔۔ان دونوں کو بریانی پسند ہے۔۔ ان کے لیے بھی دو ڈبے بریانی خریدی۔۔۔پھر ٹیسٹ آف پاکستان ہونزلو سے چپلی کباب خرید کر گھر کی طرف رخ کیا۔۔۔۔راستہ ڈیڑھ گھنٹے کا تھا۔۔۔جو خدا خدا کرکے ختم ہوا۔۔۔تو گھر پہنچتے ہی چپلی کباب کھائے جن کے ساتھ کنگ سائز نان، سلاد اور لال رنگ کی چٹنیاں بھی تھیں۔سچ پوچھیں تو ہم یہ نان کباب صرف ان چٹنیوں کے لیے خریدتے ہیں۔۔جن کا ذائقہ بہت منفرد ہے۔