شدید دُھند نے آدھے ملک میں نقل وحرکت کو محدود کیا ہوا ہے۔ لاہور اور اسلام آباد کے ہوائی اڈوں پر فلائٹ آپریشن معطل ہیں۔ ریلوے ٹرینیں اور موٹرویز بند کر دئیے جاتے ہیں۔ درجہ حرارت تین چار درجے گر چکا ہے اور سردی کی شدید لہر آئی ہوئی ہے۔ لیکن کبھی سوچا ہے کہ دُھند کی نعمت سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے؟
پاکستان جغرافیائی طور پر بہت دلچسپ جگہ پر واقع ہے جہاں سردیوں کے شروع میں شمال مغرب سے آنے والی ٹھنڈی ہوائیں فضا کا درجہ حرارت گرادیتی ہیں۔اسی دوران سمندر سے آنے والی گرم مرطوب ہوائیں جب ٹھنڈی فضا کے اوپر چلتی ہیں تو ہوا میں موجود بخارات جم کر پانی کے ننھے ننھے قطروں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جس سے دُھند بن جاتی ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ گھنی دُھند پانی حاصل کرنے کا ایک بہترین قدرتی وسیلہ ہے۔ ایک اسٹڈی کے مطابق صرف انڈیا میں دُھند سے 12.5 ارب لٹر تک پانی جمع کیا جاسکتا ہے۔ نیپال کے جن پہاڑی علاقوں میں سال میں 100 دن دُھند ہوتی ہے وہاں لوگ دُھند چھتے کے صرف ایک اسکوائر میٹر سے ایک دن میں 10-30 لٹر تک پانی جمع کرلیتے ہیں جب کہ ایک سال میں 2,000 لٹر پانی ۔
دھند سے پانی جمع کرنا 30 سال پرانا آئیڈیا ہے اور دُنیامیں اس پر بہت کام ہورہاہے۔ اگرچہ یہ طریقہ بارانی علاقوں کے لئے کارآمد ہے لیکن اسے سب سے پہلے پانی سے مالا مال ملک کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے عملی طور پر کرکے دکھایا۔
اس کا سادہ ترین اصول یہ ہے کہ جس طرح شبنم کے قطرے صبح کے وقت مکڑی کے جالے پر جمع ہوجاتے ہیں بالکل اسی طرح باریک جالیاں دُھند سے پانی کے چھوٹے چھوٹے قطرے پکڑ لیتی ہیں ۔ یہ جالیاں زمین کے اوپر عمودی طور پر لگی ہوتی ہیں اور ان پر پکڑے گئے چھوٹے بڑے قطرے اکٹھے ہو کششِ ثقل کی وجہ سے ایک پائپ میں نیچے گرنے لگتے ہیں۔ایک 10 بائے 10 میٹر کی جالی دن میں 750 لیٹر تک پانی دُھند سے پکڑ سکتی ہے۔ان جالیوں کو ہم دُھند چھتے کہہ سکتے ہیں۔
پاکستان ابھی تک دُھند چھتوں کی دُنیا کے نقشے پر موجود نہیں ہے لیکن جنوری 2023 میں پنجاب کے محکمہ جنگلات نے ضلع راولپنڈی کے پہاڑی، صحرائی اور کچھ دوسرے مناسب مقامات پر دُھند سے پانی جمع کرنے کا ابتدائی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیاتھا جس سے حاصل ہونے والا پانی پینے اور باغبانی میں استعمال ہوگا۔
محکمے نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر ایک 2 بائے 6 میٹر کا سبز پلاسٹک کاجال دُھند کے راستے میں عمودی حالت میں کھڑا کیا جائے تو اس سے ایک رات میں 6-20 لٹر پانی اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ پہاڑی چوٹیوں پر پودوں کو پانی دینے کے کام آئے گا جہاں عام حالات میں پانی لے جانا ممکن نہیں ہوتا۔تاہم اس منصوبے پراب تک کی پیش رفت کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا۔
پچھلے تیس سال سے دنیا کے تقریباً 20 ممالک اس پر کام کر رہے ہیں جن میں امریکہ، ملائیشیا ، چلی، پیرو، گھانا، جنوبی افریقہ، اریٹیریا ، مراکش، اومان اور یمن کے علاقے شامل ہیں۔یہ طریقہ زیادہ تر بارانی یا صحرائی علاقوں میں پانی کو اکٹھا کرنے اور اونچائی پر جنگلات کو دوبارہ اُگانے کے کام آتا ہے۔۔