نیویارک(نیٹ نیوز ) امریکہ کی ریاست نیو یارک نے انسانی لاشوں سے کھاد بنانے کی اجازت دے دی ہے۔
کھاد کی تیاری کے لئے لاشوں کو لکڑی کے ٹکڑوں اور گھانس پھونس کے ساتھ تقریباً ایک ماہ تک کنٹینروں میں بند رکھا جاتا ہے بند ماحول میں جراثیم کی فعالیت کے ساتھ ایک مہینے بعد لاشیں کھاد میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
اس عمل کے بعد کسی قسم کے متعدی پن کی روک تھام کے لئے کھاد کو گرم کیا جاتا ہے اور تیار ہونے والی مٹّی مرنے والے کے عزیز و اقارب کے حوالے کر دی جاتی ہے۔
امریکی کمپنی ‘ری کمپوز’ کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے، تابوت کے ساتھ دفن کرنے یا پھر جلانے کے مقابلے میں، تقریباً ایک ٹن کم کاربن خارج ہوتی ہے۔
دوسری طرف بعض کا خیال ہے کہ لاشوں سے حاصل کردہ مٹّی نے نسلی مسائل پیدا کئے ہیں۔
نیویارک کے کیتھولک راہبوں نے اس طریقے کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ انسانوں کو گھروں کے کوڑا کرکٹ میں تبدیل کرنا غیر اخلاقی ہے اور کچھ کے نزدیک 7 ہزار ڈالر مصارف کے ساتھ یہ ایک مہنگا طریقہ ہے۔
واضح رہے کہ 2019 میں واشنگٹن انسانی لاشوں سے کھاد بنانے کی اجازت دینے والی پہلی امریکی ریاست تھی۔امریکہ کے بعد مذکورہ طریقے کی اجازت دینے والا دوسرا ملک سویڈن ہے۔