کراچی (اسٹاف رپورٹر) دسویں یو بی ایل لٹریچر اینڈ آرٹس ایوارڈز کا انعقاد کراچی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں کیا گیا‘ جس میں میڈیا‘ سوشلائٹس‘ مشہور ادبی اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس ایڈیشن کے ساتھ یو بی ایل لٹریچر ایوارڈز نے فن کے شعبے میں ایوارڈز دینے کا اعلان کیا ہے جب کہ بینک مستقبل میں یہ ایوارڈز موسیقی‘ اداکاری اور گلوکاری کے شعبوں میں بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو بھی ایوارڈز دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس سال بھی ڈرامہ اسکرپٹ کی کیٹیگری کو متعارف کرایا گیا ہے جو اس کے سابقہ ایوارڈز کا حصہ نہیں تھی ‘ اس طرح سے یو بی ایل لٹریچر اینڈ آرٹس ایوارڈز ادب اور فنون کے شعبوں کی حوصلہ افزائی کرنے والا سب سے جامع پاکستانی ایوارڈز بن گیا ہے۔
اس سال ایوارڈ ز کی تیرہ کیٹیگریز کے لئے پاکستان بھر سے سینکڑوں نامزدگیاں موصول ہوئیں۔ تقریب کے دوران‘ ان میں سے ہر ایک کیٹیگری کے فاتحین کو ان کی صلاحیتوں کے اعتراف میں ایوارڈز اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا۔ اردو کیٹگریز کے لئے جیوری ممبران میں ڈاکٹر اصغر ندیم سید‘ ڈاکٹر ارفع سیدہ‘ ڈاکٹر انوار احمد‘ کشور ناہید اور ڈاکٹر ناصر عباس نیئر شامل تھے جبکہ انگلش کیٹیگریز کے جیوری ممبران میں غازی صلاح الدین اور منیزہ شمسی شامل تھے۔
شام کا آغاز ریڈ کارپٹ کی پرہجوم سرگرمیوں سے ہوا جس کی میزبانی خالد ملک اور یاسرا رضوی نے کی‘ اس موقع پر ایک ویڈیو پریذنٹیشن بھی دی گئی‘ بعد ازاں صدر یوبی ایل شہزاد جی دادا نے خطبہ استقبالیہ دیا۔
میزبانوں نے اس سال دیئے جانے والے ایوارڈذ کی دس کیٹیگریز کا اعلان کیساتھ اردو اور انگریزی کیٹگریز میں جیوری ممبران کا اعلان کیا گیاجس کے مطابق اردو کیٹیگری میں ڈاکٹر اصغر سید ‘ ڈاکٹر ارفع سیدہ‘ ڈاکٹر انوار احمد ‘کشور ناہید اور ڈاکٹر ناصر عباس نئیر جب کہ انگریزی کیٹیگری میں غازی صلاح الدین اور منیرہ شمسی شامل تھیں ۔
اس کے بعد تقریب برائے تقسیم انعام کا آغاز ہوا ۔ایوارڈز کی پہلی کیٹیگری بچوں کے اردو اور انگریزی ادب کی تھی ۔ یہ ایوارڈ پیش کرنے کے لئے ڈاکٹر انوار احمد )جیوری ممبر(اور فیصل قریشی اسٹیج پر آئے بعد ازاں توصل شاہ کو مدعو کیا گیا جنہوں نے چند مشہور شاعروں کے اشعار سناکر حاضرین کو محظوظ کیا۔دوسری کیٹیگری اردو میں ترجمہ اور علاقائی زبانوں کے ادب پر تھا جسے پیش کرنے کیلئے ناصر ادیب نیر اور خوش بخت شجاعت اسٹیج پر آئیں ۔تیسری کیٹیگری آن لائن لٹریچر ایوارڈ کی تھی جسے ڈاکٹر ارفع سید زہرہ اور احمد علی شاہ نے پیش کیا۔اس مرحلے پر حاضرین کی تفریح کیلئے اظہر حسین عزمی کو اسٹیج پر آئے ۔چوتھی کیٹیگری نئے یعنی آنے والوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے انگریزی اور اردو ڈیبیو کے لئے ایوارڈزپیش کرنے کیلئے پروفیسر ڈاکٹر ارفع سید اور محب مرزا کو مدعو کیا گیا ۔اس موقع پر ذیشان محبوب اور نازش اسٹیج پر شاعری پیش کرنے کے لئے آئے ۔اس موقع پر کلاسیکل ڈانس کی پرفارمنس پیش کرنے کیلئے کیف غزنوی اسٹیج پر آئے ۔ اس پرفارمسن کے بعد ڈرامہ اسکرپٹ کیٹیگری تھی ۔ اس ایوارڈ کو پیش کرنے کیلئے اصغر ندیم سید اور نورالہدی شاہ اسٹیج پر آئے ۔چھٹی کیٹیگری اردو اور انگریزی نان فکشن ایوارڈز اصغر ندیم سید نے پیش کیا ۔ ساتویں کیٹیگری اردو شاعری کی تھی جسے پیش کرنے کیلئے کشور ناہید اور پیرزادہ قاسم اسٹیج پر آئے ۔آٹھویں کیٹیگری اردو فکشن کی تھی ‘کشور ناہید اور شکیل عادل زادہ اس ایوارڈ کو پیش کرنے کیلئے اسٹیج پر آئے ۔نویں کیٹیگری ”انگریزی میں عمدہ عالمی ادب “کی تھی ‘جسے اس سال متعارف کرایا گیا ہے ‘ یہ ایوارڈ پیش کرنے کیلئے منیزہ شمسی ‘ جاوید جبار اور خوش بخت شجاعت اسٹیج پر آئے ۔یہ ایوارڈ مرحوم ذوالفقار غوث )بعد از مرگ(کو دیا گیا۔اس ایوارڈ کا اعلان منیزہ شمسی نے کیا جسے مرحوم کی جانب سے عمران افضل نے وصول کیا ۔لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینے کیلئے صدر یوبی ایل شہزاد داد کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا ‘ اس اعزاز کے حقدار معروف مصنف انور مقصود قرار پائے ۔
مختلف کیٹیگری کے فاتحین کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
مختلف کیٹیگری کے فاتحین کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔
اردو افسانہ ‘فکشن محمد احمد قاضی کی ”کونوا
اردو غیر افسانہ ‘نان فکشن احمد سلیم ”جب آنکھ سے نہ ٹپکا
اردو شاعری صابر ظفر ”جمال آپ سے وصال
ارد و میں ترجمہ سعید نقوی”اپریل دو نیم
بچوں کا ادب ‘ دو مشترکہ ایوارڈز تسنیم جعفری”زندگی خوبصورت ہے اور مخلص دوست“محمد شعیب ”ببلو اور چندا ماموں“
علاقائی زبان کا ادب ‘نئی کیٹیگری خدیجہ کنجھار ”خانہ بدوش قبیلےسندھی “
آن لائن ادب ‘نئی کیٹیگری قاضی علی عبدالحسن ”ذائقوں سے بھرے رنگ“
ٹیلی ویژن ڈرامہ سیریل‘نئی کیٹیگری فضا باری خان ”گھسی پٹی محبت“
انگریزی غیر افسانہ‘نان فکشن افتخار احمد ملک ”دی سلک روڈ اینڈ بی آنڈ “
بچوں کا انگریزی ادب ثمن شمسی ”وئیر دی ریور میٹ “
انگریزی کی ڈبییو بک عثمان حنیف ”دی ورڈک “
جیوری کو یادگاری شیلڈز پیش کئے جانے کے بعد عباس علی خان نے زبردست پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ اس پروقار تقریب نے تمام حاضرین پر نوجوان نسل کے حوالے سے ایک انتہائی مثبت تاثر مرتب کیا اور یہ ثابت کیا کہ ہماری نئی نسل ادب اور فن کے حوالے سے بہت باصلاحیت ہے۔ان ایوارڈز مستقبل کے ایڈیشنز کے لئے امیدیں پیدا کر دی ہیں جس میں دیگر کیٹگریز کے لئے بھی ایوارڈز شامل ہوں گے ۔اس خوبصورت اور باوقار تقریب کا اختتام پرتکلف عشائیہ کے ساتھ ہوا۔