کراچی (اسٹاف رپورٹر ) ادب فیسٹیول کی بانی اور ڈائریکٹر امینہ سید ‘ ڈائریکٹر ادب فیسٹول شمع عسکری‘ ڈپٹی ڈائریکٹر برٹش کونسل پاکستان اور حبیب یونیورسٹی کے صدر واصف رضوی نے آج ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں چوتھے ادب فیسٹول کے شیڈول کا باضابطہ اعلان کردیا جس کے مطابق چوتھا ادب فیسٹول 26 اور 27 نومبر کو فرئیر ہال کراچی میں صبح 11:30 بجے سے رات 9 بجے تک منعقد کیا جائے گا۔
امینہ سید نے ادب فیسٹول میں کئے جانے والے تعاون پر مرتضی وہاب ایڈمنسٹریٹر کراچی ‘ اقبال میمن کمشنر کراچی ‘ کراچی برٹش کونسل‘ حبیب یونیورسٹی ‘ لائٹ اسٹون پبلشرز‘ بی اے آر ڈی فاو نڈیشن‘ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ‘ بینک آف پنجاب‘ جنرل شپنگ ایجنسیز لمیٹڈ‘ گیٹز فارما‘ ایڈ لنکس‘پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل ‘ بلال سنز‘حبیب میٹرو پولیٹن بینک ‘ فرئیر ہال کے منظور صاحب‘ اسٹار لنکس پی آر اینڈ ایونٹس ‘ میٹروپولیٹن کمشنرافضل ‘ڈی آئی جی ایس ایس یو کراچی‘ ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ ساوتھ‘میونسپل کمشنر ‘ڈسٹرکٹ ساوتھ‘ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس‘ کراچی رینجر‘محترمہ سارہ امجداسسٹنٹ کمشنر (ہیڈ کوارٹرز) کراچی ‘جنید اللہ خان‘ ڈی جی پارکس ڈاکٹر مقصود احمداور سسٹر ایلزبتھ پرنسپل سینٹ جوزف کانونٹ اسکول کراچی کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے امینہ سید نے کہا ”اس سال ادب فیسٹیول کا موضوع ”موسمیاتی بحران “ہے۔ ادب فیسٹیول ایک نیا سلک روٹ ہے جس کے ذریعے ہماری روایات و ثقافت‘ ادب اور فنون لطیفہ نہ صرف پورے پاکستان بلکہ بیرونی ممالک کے لوگوں کے دل بھی فتح کرسکتے ہیں۔ ادب فیسٹیول ہر خاص و عام کے لئے اور بغیر کسی معاوضے یا ٹکٹ کے منعقد کیا جارہا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس فیسٹول کی بدولت لوگ ایک دوسرے ادب سے محبت کریں اور اس سے لطف اندوز ہو۔ ادب فیسٹول کا تعلق کراچی اور ہماری کمیونٹی سے ہے اسی لئے ہم اس کا انعقاد ایک کھلی اور عوامی جگہ پر کررہے ہیں۔“
برٹش کونسل کی ڈپٹی ڈائریکٹر ماریہ رحمن نے کہا ” ہم اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ اس وقت پاکستان موسمیاتی بحران کے بالکل دہانے پر ایستادہ ہے۔ موجودہ صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری نوجوان آبادی کا بڑا حصہ اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے حوالے سے طویل المدتی حل پیش کرنے کے لئے اپنا ‘اپنا کردار ادا کرے۔ ہم نے برٹش کونسل میںبطور خاص موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کم نمائندگی پانے والوں کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہیں۔مثال کے طور پر خواتین اور پسماندہ گروہوں کی موسمیاتی تحقیق میںشمولیت کو یقینی بنا کر انہیں مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ فنون لطیفہ اور ثقافت کے ذریعے‘ ہم نوجوانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرسکتے ہیں اور ہنگامی موسمیاتی صورتحال پر تخلیقی ردعمل پر تعاون کر سکتے ہیں۔ ادب فیسٹیول کا مقصد موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے بارے میں بات چیت کو متحرک کرنا اور تبدیلی کی تبدیلی کو متاثر کرنا ہے۔“
صدر حبیب یونیورسٹی واصف رضوی نے کہا ”پاکستان جلد ہی” انسانوں کے لئے ناقابل رہائش“ ہو جائے گا۔ انتہاءپر پہنچے ہوئے موسمی واقعات ‘ تباہ کن بارشیں‘ جان لیوا سیلاب‘ تباہ کن خشک سالی اور گرمی کی لہروں نے پاکستان میں رہنے والوں کے لئے ناقابل تصور تباہی کو ایک زندہ حقیقت بنا دیا ہے۔پاکستان میں تبدیلی کے ممکنہ طور پر خوراک کی حفاظت اور پانی کی کمی پر خوفناک اثرات مرتب ہوں گے۔ اس وجودی خطرے کے باوجود‘ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بہت کم کام کیا ہے۔ حبیب یونیورسٹی ایک فکری طور پر متحرک ادارہ ہونے کے ناطے اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ اس طرح کے وجودی خطرات کی شدت کو ا جاگر کرتے ہوئے تنقیدی گفتگو کا آغاز کیا جائے۔حبیب یونیورسٹی کے فکری پروگرام کا مقصد معاشرے کو موجودہ بیانیہ سے ہٹ کر سوچنے اور متبادل امکانات کو فروغ دینا ہے۔چوتھے ادب فیسٹیول کا موضوع ”ماحولیاتی تبدیلی“ ہے جو ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے کام کرنے کے حبیب یونیورسٹی کے مشن کے عین مطابق ہے‘اس لئے ہمیں ادب فیسٹیول کے ساتھ اشتراک کرکے اپنا کردار ادا کرنے پر خوشی ہے۔“
ادب فیسٹیول میں تقریباً 100 مقررین اور فنکار شرکت کریں گے جن میں زہرہ نگاہ‘ شیری رحمن‘ شرمین عبید چنائے‘ مرتضی وہاب‘ طارق سکندر قیصر‘ افتخار عارف‘کشور ناہید‘ وسعت اللہ خان‘ ‘ یاسر لطیف ہمدانی‘ظفر مسعود ‘ ڈاکٹر ثمینہ ظاہر )یوکے(‘ فاطمہ حسن ‘ افضل سید‘ تنویر انجم ‘نورالہدی شاہ ‘ لال بینڈ کے تیمور رحمان‘ زمبیل ڈرامٹک ریڈنگز‘نتالیہ گل ‘ اعتراز احسن ‘ جاوید جبار‘ رومانہ حسین‘ شہناز وزیر علی اور بیلہ جمیل شامل ہیں ۔
فوزیہ من اللہ کی ”دی لوسٹ لولابے آف مدر نیچر پومی امینہ گوہر نے تیار کیا۔ اس موقع پر بہت سی کتابوں بشمول 1946 دی لاسٹ وار آف انڈیپنڈنس ‘ری رائل انڈین نیوی میوٹنی‘ مختصر کہانیوں اور ایم ایچ عسکری کی دوسری جنگ عظیم کی غیر مطبوعہ تصاویر کا مجموعہ وغیرہ کی رونمائی بھی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ فیسٹول میں بچوںکے لئے ایک الگ حصہ مخصوص کیا جارہا ہے جہاں بچوں کو کہانیاں سنانے‘ موسیقی‘ پرفارمنس کے ذریعے پڑھنے کی طرف راغب کرنے کیساتھ تیمور رحمان کے لال بینڈ کا کنسرٹ بھی شامل ہے۔
ادب فیسٹیول کتابوں‘ پڑھنے‘ مصنفین کو فروغ دینے ‘ڈائریوں‘ پیشکشوں‘ ڈرامائی پڑھنے‘ مباحثے‘ مزاح‘ موسیقی‘ گانا‘آرٹ اور رقص کے ذریعے سامعین کو تفریح اور مشغول کر کے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کےلئے نئے‘اختراعی‘ تخلیقی انداز متعارف کرائے گا۔