اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان آئین کا خالق ادارہ ہے ،اس ادارے کو قانون سازی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ وہ پیر کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اہم کیس کی سماعت ہوئی، یہ پاکستان کا پہلا قانون ہے جو معرض وجود سے قبل ہی چیلنج ہو گیا ہے ، ایک ایسا قانون جس میں آئین اجازت دیتا ہے اسے روکنا غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان آئین کا خالق ادارہ ہے ،اس ادارے کو قانون سازی کا مکمل اختیار حاصل ہے ، پارلیمان نے ہی تمام اداروں کو اختیارات تفویض کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور قانون کے طالبعلم کے یہ سمجھتا ہوں کہ اس قانون کو روکنے کا سپریم کورٹ کو اختیار نہیں تھا جس قانون کے تحت اختیارات محدود ہوئے وہ خود سن کر کیس کیسے سن سکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اس کےلئے فول کورٹ تشکیل دی جانی چاہیے تھی ، چیف جسٹس کا انتظامی اختیار سینیارٹی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ججز کو ایک ہی طرح کا مرتبہ اور درجہ حاصل ہے ، سینئر ہونے کی وجہ سے انتظامی امور چیف جسٹس سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فل بنچ تشکیل دے دیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھ لیا جائے کہ قانون سازی کا اختیار پارلیمان کی بجائے سپریم کورٹ کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ ایک طرف پاکستان بار کونسل ایک جج کے خلاف درخواست دینے والی ہے دوسری جانب اس کیس میں پاکستان بار کونسل پارٹی ہے ،یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے باوجود ایک جج کیس سن رہے ہیں۔ معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ آرٹیکل 209 کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے ، سیاسی نوعیت کے کیسز 10 منٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں کھڑے ہو کر قانونی دلائل دے رہے ہیں، جو ریفرنسز التوا کا شکار ہیں انھیں سماعت کے لئے مقرر کر نے کے لئے ہمیں کس کو درخواست دینا ہوگی۔