لیما (شِنہوا) چین کےصدر شی جن پھنگ نے اقتصادی عالمگیریت کو صحیح سمت میں لے جانے اور مختلف ممالک اور معاشروں کے فائدے کے لئے ایک عالمگیر مفید اور جامع اقتصادی عالمگیریت کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ایپیک سی ای او سربراہ اجلاس 2024 سے اپنے خطاب میں شی نے کہا کہ پورا ایشیا۔بحرالکاہل اقتصادی عالمگیریت کے رشتے میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، یہ اب مشترکہ مفادات اور مستقبل کے ساتھ ایک دوسرے پر انحصار کرنے والی برادری ہے ۔شی نے کہا کہ دوسری جانب دنیا ایک نئے ہنگامہ خیز اور تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اقتصادی عالمگیریت کا سنگین چیلنج دریا کے اوپر کشتی چلانے کے برابر ہے،یا تو ہم آگے بڑھیں گے یا بہاؤ کے ساتھ نیچے چلے جائیں گے۔شی نے کہا کہ ایشیا۔بحرالکاہل کی معیشت کس سمت جائے گی؟ یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔شی نے اقتصادی عالمگیریت کو بڑھتی ہوئی سماجی پیداواری قوتوں کی ایک فطری ضرورت اور سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کا قدرتی نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشکلات کے باوجود اقتصادی عالمگیریت ہمیشہ عمومی رجحان رہی ہے۔شی نے کہا کہ ہر قسم کے بہانوں کے تحت اقتصادی تعاون کو روکنے اور دنیا کے باہمی انحصاری کو توڑنے کی کوشش صرف پیچھے کی طرف قدم بڑھانے کے مترادف ہے۔