سرینگر:(نمائندہ خصوصی )بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کو 24برس گزر چکے لیکن اس بہیمانہ قتل عام کے متاثرہ خاندان تاحال انصاف سے محروم ہیں جسکی وجہ سے سکھ برادری سخت مایوسی کا شکار ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق20مارچ 2000کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے بھیس بدل کر سکھ برادری کے35 افراد کو قتل کیا تھا۔سادہ لباس میں ملبوس بھارتی فوجیوں کی طرف سے اس قتل عام کا مقصد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی سے جوڑ کر بدنام کرنا تھا۔بھارتی فوجیوں نے اس قتل عام کے چند دن بعد 25مارچ کو ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھریبل میں پانچ بے گناہ شہریوں کو شہید کیا اوران کی میتوں کو اس قدر مسخ کردیاکہ ان کی شناخت نہ ہوسکے۔ بھارتی فوج نے اس کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ مارے گئے افرادچھٹی سنگھ پورہ واقعے میں ملوث تھے۔ تاہم بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا تھاکہ یہ پانچوں افراد بے گناہ مقامی شہری تھے جنہیں بھارتی فوجیوں نے مختلف علاقوں سے اغوا کرنے کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا۔23 مارچ کو یوم پاکستان سے قبل سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں مبارکباد کے پیغامات والے پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔مختلف آزادی پسند تنظیموں کی طرف سے دیواروں، ستونوں اور کھمبوں پر چسپاں پوسٹروں میں معروف حریت قائد شہیدسید علی گیلانی کا معروف نعرہ” ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے“ لکھا ہے .پوسٹروں میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ، پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی تصاویر بھی موجود ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے”جموں و کشمیر کے لوگ غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی چاہتے ہیں، جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ، کشمیری اپنے حق خودارادیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔“دریں اثناءمعروف کشمیری مصنفہ اور بی بی سی کی سابق ایڈیٹر نعیمہ احمد مہجور نے جموں سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار” کشمیر ٹائمز “ میں اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ معروف بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالیہ دورے نے کشمیریوں کی پاکستان سے گہری وابستگی اور غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف نفرت کو عیاں کردیا ہے۔انہوںنے لکھا گو کہ ٹنڈولکر کا دورہ بظاہر نجی تھا لیکن بھارتی کرکٹر کے مختلف سرکاری اداروں اور کنٹرول لائن کا دورے اور مخصوص لوگوں سے ملاقاتوں نے انکے دورے کے نجی سے زیادہ سیاسی ہونے کے تاثر کو مضبوط کیا۔مصنفہ کا استدلال ہے کہ اگر پاکستانی کرکٹرز کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے تو انکے استقبال کیلئے کشمیریوں کا سیلاب امنڈ سکتا ہے اور بھگدڑ سے کئی جانیں جاسکتی ہیں۔ مضمون میں کہا گیا کہ کشمیری پاکستانی کھلاڑیوں کو ہیرو سمجھتے ہیں اور انہیں اپنے دل کے قریب رکھتے ہیں۔سوپور کے علاقے ڈورو میں 40 سالہ شخص مشتاق احمد کی لاش پراسرار حالات میں برآمد ہوئی۔پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔