کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس بہتر ہیں یا سالانہ ڈوز؟ اس سلسلے میں فائزر کمپنی کے سربراہ نے وضاحت کی ہے کہ بوسٹر شاٹس کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے سربراہ نے کہا ہے کہ کثرت سے بوسٹر شاٹس لگوانے کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔
روئٹرز کے مطابق فائزر کے سربراہ ایلبرٹ برلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امید ہے ہم ایسی ویکسین تیار کر لیں، جو سال میں ایک ہی مرتبہ لگوانی پڑے گی۔
ایلبرٹ برلا سے جب پوچھا گیا کہ کیا بوسٹر شاٹس ہر 4 یا 5 ماہ بعد باقاعدگی سے لگوانا پڑیں گے؟ تو انھوں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ اچھی صورت حال نہیں ہوگی لیکن مجھے امید ہے کہ ہمارے پاس ایسی ویکسین موجود ہوگی جو آپ کو سال میں ایک مرتبہ لگوانا پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ ویکسین لگوانے پر لوگوں کو آمادہ کرنا زیادہ آسان ہے۔ رپورٹس کے مطابق فائزر کی ویکسین کرونا سے ہونے والی شدید بیماری اور ہلاکتوں کے خلاف تو مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں زیادہ کارآمد نہیں رہی۔
کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اکثر ممالک ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگوانے پر زور دے رہے ہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق ایم آر این اے ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ویکسین کی تیسری ڈوز اومیکرون کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور 90 فی صد کیسز میں اسپتال میں داخل ہونے سے بچاتی ہے۔