سندھ میں طلبا یونین کی بحالی کے لیے مجوزہ بل تیار کر لیا گیا۔
سندھ اسمبلی کی اسٹینڈنگ کا اجلاس 25جنوری کو سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرمین پیر مجیب الحق نے کی، اسٹینڈنگ کمیٹی برائے قانون نے مجوزہ بل منظور کرکے اسمبلی کو بھجوا دیا ہے۔
کمیٹی کی جانب سے تیار کیے گئے بل کے مطابق نجی و سرکاری کالجز و جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں میں طلبا یونین ہو گی اور تعلیمی ادارے میں انرول شخص طلبا یونین کو ووٹ دے سکے گا یا انتخابات میں حصہ لے سکے گا۔
ڈرافٹ کے مطابق تعلیمی اداروں کے طلبا انتخابات کے ذریعے 7 سے 11 نمائندوں پر مشتمل یونین کو منتخب کریں گے جبکہ تعلیمی اداروں میں ہر سال طلبا یونین کے انتخابات ہوں گے، تعلیمی ادارے کی سینڈیکٹ میں طلبا یونین کی نمائندگی ہو گی جبکہ تعلیمی ادارے کی انسداد ہراسمنٹ کمیٹی میں بھی یونین کے نمائندے کو شامل کرے گی۔
ڈرافٹ کے مطابق بل اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد دو ماہ میں تعلیمی ادارے طلبا یونین کے قواعد و ضوابط طے کریں گے۔
کمیٹی کی جانب سے تیار بل میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں ہتھیار رکھنا اور ساتھ لیکر چلنا ممنوع ہو گا، آتش گیر مواد پر بھی پابندی ہو گی، طلبا یونین مفاد عامہ کے پرواگرام منعقد کرے گی اور طلبا کی سہولیات و تعلیمی اداروں کے بہتر ماحول کے لیے کام کرے گی۔
کمیٹی چیئرمین پیر مجیب الحق نے جیو نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت تعلیمی اداروں میں طلبا یونین کی حامی ہے اور قیادت کی ہدایت پر ہی پہلے وفاقی سطح پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے طلبا یونین بحال کرنے کا اعلان کیا اور اب بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی خصوصی ہدایت اور رہنمائی اور کمیٹی ممبران کی محنت کی بدولت طلبا یونین بل کا ڈرافٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ اسمبلی کے مختلف ممبران کی رائے کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔
پیر مجیب الحق نے مزید کہا کہ کافی عرصے سے طلبا یونین بل پر کام جاری تھا، اب بل تیار کرکے اسمبلی سیکرٹریٹ بھجوا دیا گیا ہے جو آئندہ اسمبلی اجلاس میں پیش کیا جا سکے گا، امید ہے اسمبلی کے تمام اراکین اس بل کی مکمل حمایت کریں گے، بل اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد سندھ پہلا صوبہ ہوگا جہاں طلبا یونین فعال ہو گی۔