اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی )
بھارتی فوجیوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کشمیر یوں کے دل ودماغ میں ہمیشہ کے لئے نقش ہوچکے ہیں اور آج 22 اپریل کی تاریخ ایک اور ہولناک واقعے کی یاد دلاتی ہے جس میں بھارتی فوجیوں نے 1997میں آج کے دن سرینگر کے علاقے واووسہ میں ایک گھر میں زبردستی گھس کر تین بہنوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جن بہنوں کی عصمت دری کی گئی ان کی عمریں 14، 16 اور 18سال تھیں۔فوجیوں نے بیٹیوں کی ماں کو اس وقت شدید تشدد کا نشانہ بنایاجب اس نے اپنی بیٹیوں کو بچانے کی کوشش کی۔گزشتہ 35سال سے خواتین کے خلاف تشدد، ذہنی اذیت، جبر اور ظلم وبربریت کی ان ہولناک کارروائیوں نے علاقے میں لوگوںکی زندگیوں کو ایک ڈرائونے خواب میں تبدیل کر دیا ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔بھارتی فورسزمحاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خواتین کو مسلسل جنسی تشدد،اغوا، غیر قانونی گرفتاریوں اور بے حرمتی کا نشانہ بنا کر ان میں خوف و دہشت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔بھارتی فورسز کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)بھارتی فورسز کو جنسی تشدد کے جرائم پر قانونی چارہ جوئی سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔بین الاقوامی برادری اس کالے قانون کی مذمت کرتی ہے اور اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے منافی قرار دیتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنی دورپورٹوں میں جبکہ عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طوپر استعمال کررہا ہے۔علاقے میں مجرموں کے محاسبے کے فقدان اور عصمت دری کے متاثرین کو انصاف کی عدم فراہمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کو جان بوجھ کر نظر انداز کررہاہے۔رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنسی تشدد کے جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کوروکنے کے لیے اقدامات کرے۔