اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ملک گیر مہم کو تیز کرنے ، ملوث نشاندہی شدہ افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے ، تمام متعلقہ اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون ، سمگلروں اور منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو مثالی سزا دلوانے ، اس حوالہ سے ضروری قانون سازی اور چینی کی مکمل طور پر سمگلنگ روکنے کی ہدایات دی ہیں۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان سے سمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے سمگلنگ میں خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سمگلروں، ذخیرہ اندوزوں اور ان کے سہولت کار سرکاری افسران کی فہرست تیار کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہیں۔ وزیرِ اعظم نے نشاندہی شدہ افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی ، تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کو سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے سے تعاون ، سمگلروں اور منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو قرار واقعی اورمثالی سزا دلوانے اور وزرات قانون و انصاف کو اس حوالے سے فوری طور پر ضروری قانون سازی کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو قطعاً کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی، سرحدی علاقوں میں سمگلنگ کی روک تھام کیلئے نوجوانوں کو متبادل روزگار کے مواقع اور کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیاء کی پاکستان میں فروخت اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ان کی مانیٹرنگ کو تیز اور مؤثر کیا جائے۔وزیرِ اعظم نے کسٹم حکام کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مانیٹر کرنے والے سسٹم کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ہدایت کردی۔ وزیرِ اعظم نے قومی سطح پر منشیات کے استعمال کی جانچ کیلئے سروے کیلئے فوری طور پر فنڈز جاری کرنے اور چینی کی مکمل طور پر سمگلنگ روکنے کی ہدایت دی۔ اجلاس میں وزیرِاعظم کو سمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال، منشیات، اشیاءِ خورونوش بشمول چینی، گندم، کھاد، پٹرولیم مصنوعات، غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیااجلاس کو افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کے حوالے سے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قومی انسدادِ سمگلنگ سٹریٹجی حتمی مراحل میں ہے جس کو منظوری کیلئے جلد پیش کیا جائے گا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ دو روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کسٹمز کی مشترکہ کارروائی میں مستونگ میں سمگلنگ کے گودام پر چھاپا مارا گیا ہے جس میں ضبط شدہ سمگل اشیاء کی مالیت تقریباً 10 ارب روپے سے زیادہ ہے۔وزیرِاعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ناجائز استعمال اور اس کی آڑ میں سمگلنگ کرنے والے عناصر اور ان کے سہولت کار افسروں کی نشاندہی پر اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ کی تعریف کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسداد سمگلنگ کی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں وفاقی وزراء سید محسن رضا نقوی، جام کمال خان، احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار و متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔