بالٹیمور:
جان ہاپکنز یونیورسٹی، امریکا میں تیار کردہ روبوٹ سرجن نے دنیا میں پہلی بار مکمل خودکار طور پر چار کامیاب آپریشن کرکے سرجری کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔
پیٹ کے یہ تمام آپریشن تجرباتی تھے جو سؤروں پر کیے گئے۔ ان کے بعد یہ امید پیدا ہو چلی ہے کہ روبوٹ سرجنز جلد ہی انسانوں کے خودکار آپریشن کرنے لگیں گے۔
یہ صرف روبوٹ نہیں بلکہ روبوٹ بازو، تھری ڈی کیمروں، حساسیوں (سینسرز) اور خصوصی الگورتھم پر مشتمل ایک بھرپور نظام ہے جسے ’اسمارٹ ٹشو آٹونومس روبوٹ‘ یا مختصراً اسٹار (STAR) کا نام دیا گیا ہے۔
اسے جان ہاپکنز یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس اور مکینیکل انجینئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر حامد سعیدی اور ان کے ساتھیوں نے 2016 میں تیار کیا تھا جبکہ ابتدائی طور پر اس سے ایک سؤر کا آپریشن بھی کیا گیا تھا۔
البتہ یہ مکمل خودکار آپریشن نہیں تھا بلکہ چند مرحلوں پر سرجنز کو بھی مداخلت کرنا پڑی تھی۔
تقریباً پانچ سال تک مسلسل بہتر بنانے کے بعد، اب ’اسٹار‘ اس قابل ہوگیا ہے کہ کسی بھی قسم کی انسانی مداخلت یا رہنمائی کے بغیر، مکمل خودمختار انداز میں آپریشن کا پیچیدہ عمل انجام دے سکے۔
اس میں مطلوبہ مقام پر کھال کو کاٹنے، متعلقہ اندرونی حصے کرنے اور سب سے آخر میں وہ مقام بند کرنے تک، وہ تمام مراحل شامل ہیں جو سرجری کے تحت آتے ہیں۔
’اسٹار‘ کی درستگی آزمانے کےلیے یکے بعد دیگر چار سؤروں میں چھوٹی آنت کے آپریشن کیے گئے جن کےلیے کھال پر چھوٹے سے حصے پر چیرا لگا کر آلاتِ جراحی اندر داخل کیے گئے اور مختصر سے حصے کا آپریشن کیا گیا۔
ڈاکٹر حامد سعیدی کے مطابق ’اسٹار‘ نے ’’انسان سرجنز کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر نتائج دیئے۔‘‘
نوٹ: یہ تحقیق ’سائنس روبوٹکس‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔