اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوششوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے، دوست ممالک پاکستان کے ساتھ جس سنجیدگی سے بات کر رہے ہیں وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نیا باب ہے، گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، کابینہ نے چاروں صوبائی حکومتوں کو گندم کی پروکیورمنٹ کے ہدف کو بڑھانے کے لئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں کا پہلا جلسہ ناکام رہا، جس طرح تقاریر کی گئیں اس سے لگتا ہے کہ یہ کمپنی چلنے والی نہیں، یہ آپس میں دست و گریباں ہیں، گوہر صاحب کی بات شیر افضل رد کر دیتے ہیں، تحریک انتشار کے اندر آپس میں پھوٹ ہے۔بدھ کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے آتے ہی معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں سامنے آ رہی ہیں، حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کو کچھ ہی عرصہ میں عالمی سطح پر پذیرائی ملی، پاکستان کو دوست ممالک کی طرف سے عزت و تکریم دی جا رہی ہے اور جس سنجیدگی کے ساتھ معاملات زیر بحث لائے جا رہے ہیں، یہ ہماری خارجہ پالیسی کے اندر ایک نیا باب ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ایک سٹریٹجک نیوکلیئر اسٹیٹ ہے، ہمیں اس پر فخر ہے اور یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ عالمی جریدے، مالیاتی ادارے اور آزاد تجزیہ کاروں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہی ہے اور بہت جلد معیشت کے اندر بہتری کے اثرات عام عوام تک پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بڑی خوش قسمتی ہے کہ وزیراعظم اور ان کی پوری کابینہ لگن اور تندہی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آتے ہی معیشت کے حوالے سے اہم فیصلے کئے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کو بہت پذیرائی ملی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ بہت کامیاب رہا اور اس کے نتیجے میں سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، ہم سعودی وفد کے شکر گذار ہیں جس نے سرمایہ کاری کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے ریفائنریز اور سیاحت سمیت بہت سے معاملات زیر بحث آئے جنہیں عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چند دنوں میں سعودی عرب سے ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آئے گا اور معاہدوں پر دستخط میں پیشرفت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب سے ایک نجی سیکٹر کا وفد بھی پاکستان آئے گا، سعودی عرب کے نجی شعبہ سے سرمایہ کار پاکستان کے اندر موجود نجی شعبہ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کی حکومتیں ان کو سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ میں سرمایہ کاری معیشت کے لئے بڑا مثبت قدم ہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عالمی سطح پر حکومت اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ایک ساکھ ہے، وزیراعظم 24 گھنٹے کام کرنے والے لیڈر ہیں، انہوں نے ہمیشہ ڈیلیور کیا ہے اور اس کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج آئے دن نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہے، بہت جلد عام آدمی تک ریلیف پہنچایا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی، گندم کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتوں کو خط لکھا جائے کہ گندم کی پروکیورمنٹ کے ہدف کو بڑھایا جائے اور کسان سے زیادہ سے زیادہ گندم لی جائے اور اس کا ریٹ بھی اچھا مقرر کیا جائے تاکہ کسان خوشحال ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کی طرف سے گندم کی خریداری کے ٹارگٹ بڑھانے اور اس کی اچھی قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے خط چاروں صوبوں کو لکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی اچھی فصل کا رورل اکانومی پر مثبت اثر پڑے گا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دیگر دوست ممالک سے بھی وفد پاکستان آئے گا، حکومت کے آتے ہی دوست ممالک کے سربراہان کی طرف سے مبارکباد کے پیغامات آئے، عید پر بھی جو گفتگو ہوئی وہ انتہائی خوش آئند ہے، ان سے غزہ کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اپوزیشن جماعتوں کے بلوچستان میں جلسہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں کا پہلا جلسہ ناکام رہا، جو تقاریر کی گئیں ان سے ایسا لگتا ہے کہ یہ کمپنی چلنے والی نہیں، یہ آپس میں دست و گریباں ہیں، گوہر صاحب کی بات کو شیر افضل رد کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار کے اندر آپس میں پھوٹ ہے، یہ اپوزیشن اتحاد کیا بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے، ان کی میں نہ مانوں کی سیاست نہیں چل سکتی، انہیں ان کیسز پر توجہ دینی چاہئے جو ان کے رہنما بھگت رہے ہیں۔ اپوزیشن کی تحریک زور نہیں پکڑ پائے گی، ہم نے ترقی کا جو سفر شروع کیا ہے وہ جاری و ساری رہے گا۔صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے حوالے سے کابینہ اجلاس میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، وزیر خزانہ امریکہ میں ہے، ان کی آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ میٹنگز جاری ہیں۔ 9 مئی کے کیسز کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ امید ہے قانون میں موجود طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے 9 مئی کے کیسز جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دوست ممالک سے آنے والی سرمایہ کاری کے حوالے سے قیاس آرائیاں نامناسب ہیں، جب تک کسی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط نہ ہو جائیں، قیاس آرائیاں کرنا مناسب نہیں ہے۔ ملکی مفاد کو آگے رکھیں اور قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا انحصار عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پر ہوتا ہے، مشرق وسطیٰ کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں، اگلے چند ماہ میں بہتری نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے بھی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، ہم سالانہ 80 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری، ایئر پورٹس کی آئوٹ سورسنگ، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن ہوگی، ان معاملات کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں، ان اقدامات سے ہمارے اخراجات میں کمی آئے گی اور معیشت مستحکم ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کابینہ اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پالیسی فریم ورک کی منظوری دی گئی، اس سے نجی شعبہ کو سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر پراجیکٹس شروع کرنے میں آسانی ہوگی۔