کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون بہنے کی بیماری ہیموفیلیا کا عالمی دن آج (بدھ) منایا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں تقریباً 30,000 افراد خون بہہ جانے والے عارضے ہیموفیلیا کے ساتھ تکلیف دہ زندگی گزار رہے ہیں۔ ان میں سے متوقع 10,000 صرف صوبہ سندھ میں موجود ہیں۔ ہر سال 17 اپریل کو ورلڈ ہیموفیلیا ڈے منانے کا۔مقصد اس بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے، "سب کے لیے مساوی رسائی: تمام خون بہہ جانے والے عوارض کو تسلیم کرنا”۔ ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کراچی جو کہ خون بہنے سے متاثرہ کمیونٹی کی واحد تنظیم ہے، ایسے مریضوں کے مفت علاج کے لیے ناظم آباد نمبر 4 میں جدید ترین ہیمو فیلیا ٹریٹمنٹ سینٹر چلا رہی ہے۔ عالمی دن کی مناسبت سے اسی سینٹر میں اج کیک کاٹنے کی تقریب منعقد ہو گی جس میں سابق صوبائی وزیر سندھ محمد ساجد جوکھیو، ڈاکٹر زاہد انصاری – کنوینر ایف پی سی سی آئی کمیٹی برائے میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز اور ڈاکٹر ارپنا نہال فوکل پرسن ایس بی ٹی اے سمیت دیگر معززین شرکت کریں گے۔ اس موقع پر مریضوں کو تحائف بھی پیش کیے جائیں گے۔ ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی کے بانی اور سی ای او راحیل احمد کا کہنا ہے ہیموفیلیا کو یقین بیماری سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کا علاج کسی سرکاری اسپتال میں نہیں ہے اور نا ہی کوئی حکومت ایسے مریضوں کے علاج کے لیے کوئی شعبہ بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تمام مریضوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے میں ان کی اجتماعی کوششوں میں کمیونٹی اور اسٹیک ہولڈرز کا تعاون بہت اہم ہے۔ راحیل احمد نے بتایا کہ خون بہنے سے متاثرہ کمیونٹی میں سے، ہمارے ساتھ صرف 1,200 ہیموفیلیا کے مریض رجسٹرڈ ہیں، جبکہ مریضوں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسے مناسب علاج اور مدد سے محروم ہے اور معزوری کا شکار ہو رہا ہے۔ اس موقع پر راحیل احمد نے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے چار مریضوں کے علاج میں تعاون کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو سے اپیل کی کہ وہ انہیں فنڈز جاری کریں جو ان کی سابقہ مدت میں منظور کیے گئے تھے لیکن تب سے زیر التواء ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 50 مزید مریضوں کے علاج معالجے کی ان کی سمری بھی محکمہ صحت میں زیر التواء ہے اور متعلقہ حکام اسے جاری کرنے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ راحیل احمد نے مزید بتایا کہ پاکستان میں متوقع 30000 مریضوں میں سے 15 فیصد کو ورلڈ ہیموفیلیا فیڈریشن (WFH) سے انسانی امداد مل رہی ہے۔ "صوبہ سندھ میں، متوقع 10000 میں سے صرف 1200 مریض HWSK کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ان 1200 میں سے صرف 15 فیصد مریضوں کو ڈبلیو ایف ایچ کے ذریعے انسانی امداد مل رہی ہے جبکہ صرف 0.05 فیصد مریضوں کو محکمہ صحت سندھ سے علاج معالجے کی سہولت مل رہی ہے جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ راحیل احمد نے مزید کہا کہ سندھ کے باقی حصوں اور وفاقی اور دیگر صوبائی حکومتوں کے تحت پاکستان کے دیگر حصوں میں ہیموفیلیا ایک یتیم بیماری کے طور پر موجود ہے جس پر اعلیٰ حکام اور اقتدار میں رہنے والے لوگوں کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔