سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام کی طرف سے اعلانیہ یا غیراعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے آزادی اظہار اور سیاسی سرگرمیاں ہمیشہ نشانے پر رہی ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے ارکان نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران دفعہ 370اور 35-Aکوان کی اصل حالت میں بحال کرنے ، مظالم کے خاتمے اورتنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مختلف طریقوں سے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیرکے عوام کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اور سیاسی کارکنوں کی آوازوں کو بندوق کی نوک پر اور کالے قوانین کے نفاذ سے دبا یا جارہا ہے جبکہ 5اگست 2019 کوبھارت کے غیر قانونی فیصلوں کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آزادی صحافت مزید کم ہوگئی ہے اور اس کا گلا گھونٹنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ متنازعہ علاقے میں بھارت کے آبادکاری منصوبے کا مقصد اکثریت کو محکوم بنانا ہے اور وہ کشمیریوں سے زیادہ سے زیادہ زمینیں چھین کر مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کو ایک ہندواکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں اور شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی میتین ان کے لواحقین کے حوالے نہ کرنے سے علاقے میں خوف کا ماحول پیدا کیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے بار بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ظالمانہ کارروائیاں اور پالیسیاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں تاہم اب وقت آگیا ہے کہ دنیا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے نوآبادیاتی ایجنڈے کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں میں قابض بھارتی فورسز اورایجنسیوںنے حریت رہنمائوں، کارکنوں، نوجوانوں، خواتین، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں ڈالا اوران پر تشدد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور معقول حل تلاش نہیں کیا جاتا، کشیدہ صورتحال میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ تنازعہ کشمیر پر اپنی ہٹ دھرمی ترک کرے اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اس کے حل کے لیے مثبت اقدامات کرے۔