لاہور:احمدپورشرقیہ(نمائندہ خصوصی )ملت ایکسپریس میں ریلوے پولیس اہلکار کےہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی30 سالہ مریم بی بی کا جڑانوالہ اگلی صبح چنی گوٹھ کےقریب مبینہ طور ٹرین سے گر کر ہلاک ہوگئی لواحقین نے ہلاکت کو قتل قرار دے دیا جبکہ ریلوے حکام متوفی خاتون کادماغی توازن کی خرابی کو موت کا زمے دار قرار دے رہےہیں تفصیلات کے مطابق ٹرین میں خاتون پر تشدد کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا۔ ریلوے پولیس اہلکار کے تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون چنی گوٹھ کے قریب مبینہ طور قتل ہو گئی۔7 اپریل رات کو کراچی سے چلنے والی ملت ایکسپریس ٹرین میں ریلوے پولیس اہلکار نے خاتون پر تشدد کیا۔ 8 اپریل علی الصبح چنی گوٹھ کے قریب اسی ٹرین سے مبینہ طور خاتون کو ٹرین سے گرایا گیا ۔تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے پر مبینہ طور پر قتل ہونے والی خاتون کی شناخت ہوگئی ۔ خاتون پر تشدد ویڈیو میں نظر آنے والے بچے ایک تصویر میں مقتولہ کے پاس کھڑے ہیں ۔ 30 سالہ مریم بی بی کا تعلق جڑانوالہ چک 40 موڑ فیصل آباد سے تھا میر حسن ریلوے پولیس اہلکار تشدد کے الزام میں پہلے سے ہی گرفتار لیا گیا تھا مگر دوسرے دن ہی عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کر دیا تھاذرائع کے مطابق تشدد کے بعد خاتون کی ہلاکت کا معاملہ میں ذمہ دار ریلوے حکام یا پولیس اہلکار ہیں ذرائعکے مطابقورثاء کا خاتون پر تشدد کے بعد ہلاکت کی تحقیقات کر کے انصاف فراہم کرنے کا کا مطالبہ کیا ہے دریں اثناء ترجمان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس تشدد کیس کی مضروبہ خاتون مریم بی بی کراچی سے فیصل آباد جا رہی تھیدورانِ سفر خاتون نے مسافروں کا سامان بکھیرنا شروع کر دیا جس پر مسافروں نے پولیس کانسٹیبل کو بلایاکانسٹیبل نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا اور اسے دوسرے ڈبہ میں شفٹ کر دیا۔انسٹیبل کی ڈیوٹی کراچی سے حیدرآباد تک تھی۔خاتون نے چلتی ٹرین سے چنی گوٹھ میں چھلانگ لگائی۔خاتون کے ساتھ سفر کرنے والے مسافروں کے بیان کے مطابق خاتون نے اچانک چلتی ٹرین سے چھلانگ لگا دی۔خاتون کے لواحقین کے مطابق خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھاڈی آئی جی ریلوے پولیس ساؤتھ زون کی سربراہی میں چار رکنی انکوائری کمیٹی مزید تحقیقات کر رہی ہےپولیس کانسٹیبل کو انتہائی غیر مناسب رویے پر گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج ہےکمیٹی تین روز میں چیئرمین ریلوے کو رپورٹ پیش کرے گی
فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق متوفی خاتون کے بھائی افضل نے بتایا کہ جاں بحق خاتون مریم کا تعلق جڑانوالہ کے چک 648 گ ب سے تھا، مریم 7 اپریل کو کراچی سے بذریعہ ملت ایکسپریس روانہ ہوئیں، بہاولپور پولیس نے 8 اپریل کو بہن کی ٹرین سے گر کر ہلاکت کی اطلاع دی۔انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ سمجھ کر 9 اپریل کو گاؤں میں تدفین کر دی تھی لیکن ویڈیو وائرل ہونے پر بہن پر تشدد اور واقعہ کے پس پردہ حقائق کا علم ہوا۔خاتون کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار نے مریم پر تشدد کیا اور قتل کر کے لاش ٹریک پر پھینکی، قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔خاتون کے بھتیجے غالب حماد نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اس وقت پھپھو کے ساتھ موجود تھا وہ اونچی آواز میں ورد کر رہی تھیں، پولیس اہلکار نے شور مچانے پر اعتراض کیا اور تشدد شروع کردیا، پولیس اہلکار پھپھو کو ساتھ لے گیا اور ہمیں اگلے اسٹیشن پر اتار دیا۔واضح رہیے کہ چند روز قبل چلتی ٹرین میں خاتون اور بچے پر پولیس اہلکار کے تشدد کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد تشدد کرنے والے اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا بعد ازاں خاتون پر تشدد کرنے والا ریلوے پولیس کا اہلکار ضمانت پر آزاد ہوگیا تھا۔