سرینگر:(نیوزڈیسک )
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں فسطائی مودی حکومت کے ترقی اور خوشحالی کے دعوئوں کی قلعی اس وقت کھل جاتی ہے جب زمینی سطح پر لوگوں کو درپیش مشکلات اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی سامنے آجاتی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ضلع بانڈی پورہ کے علاقے کرال پورہ میں بوائز مڈل اسکول میں طلباء کو بیٹھنے کی جگہ بھی میسر نہیں جس سے ان کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔ مقامی لوگوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کررہے ہیں کہ اسکول کے لیے اضافی اراضی فراہم کی جائے اور عمارت تعمیر کی جائے تاکہ اسکول کے بچے محفوظ ماحول میں بلا تعطل تعلیم حاصل کرسکیں۔اسکول کے عملے نے اسکول کی سنگین صورتحال کا احوال شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک ہی کلاس روم میں چار چار کلاسز کو پڑھاتے ہیںکیونکہ اسکول میں زمین کی بھی کمی ہے۔اگرچہ اسکول میں چھ اساتذہ ہیں، وہ انصاف نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ پہلی سے آٹھویں جماعت تک معیاری تعلیم فراہم کرنے میں جگہ کی کمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ2004ااور 2005کے درمیان ایک پرانی عمارت کو منہدم کرنے کے بعد اسکول کو 2009میں ایک مڈل اسکول میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔اسکول میں صرف تین کمرے ہیں جن میں سے دو کلاس روم کے مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں جبکہ دفتر کے کمرے کی اضافی جگہ بھی پڑھانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب برف پڑتی ہے تو عمارت کی خستہ حالت کے باعث وہ کلاس رومز میں داخل ہو جاتی ہے جس سے اسکول کا اندرونی حصہ اور فرنیچر تباہ ہو جاتا ہے۔