سرینگر:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے بھارتی پارلیمانی انتخابات سے قبل حفاظتی انتظامات کی آڑ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں، پیرا ملٹری اورپولیس اہلکاروں نے سری نگر، بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپواڑہ، گاندربل، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں، اسلام آباد، کولگام اور جموں کے مسلم اکثریتی اضلاع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ کئی علاقوں کے رہائشیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ فورسز اہلکار گھروں پر چھاپوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت مکینوںکو سخت ہراساں کرتے ہیں ۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں بلا جواز چھاپوں اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت حق خود ارادیت کے مطالبے کی پاداش میں کشمیریوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوںنے کشمیر پر بھارتی قبضے کو جدید دور کی استعماریت کا بدترین مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزادی پسند کشمیری بھارتی ہتھکنڈوں سے ہرگز مرعوب نہیںہونگے اور وہ شہداءکے عظیم مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد ہرقیمت پر جاری رکھیں گے۔دریں اثنا جموںخطے کے مختلف علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں جن کے ذریعے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بی جے پی ، آرایس ایس کے شیطانی ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوںمیں اتحاد و اتفاق کو مزید فروغ دیں۔ پوسٹروں میں لکھا ہے” بی جے پی کی ہندو توا حکومت ایک منصوبہ بند سازش کے تحت کشمیریوں کی املاک چھین کر علاقے میں غیر کشمیریوں کو بسا رہی ہے جسکا واحد مقصد یہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ادھر انسانی حقوق کی تنظیم” فرنٹ لائن ڈیفنڈرز“ نے مودی کی زیر قیادت ہندو توا بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوض جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کو درپیش جبر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کشمیری صحافی سجاد گل کی مسلسل نظربندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے کی ہائیکورٹ نے انکی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی نومبر 2023 میں کالعدم قرار دیدی تھی لیکن اسکے باوجود انہیں تاحال رہا نہیں کیا گیا اور وہ اپنے خاندان سے بہت دور ایک بھارتی جیل میں مسلسل قید ہیں۔